بنی حنیفہ (عربی: بنو حنيفة) جدید دور کے سعودی عرب کے مرکزی علاقے، یمامہ کا رہنے والا ایک قدیم عرب قبیلہ تھا۔ یہ قبیلہ، شمالی عرب قبائل کی ایک عظیم شاخ ربیعہ سے تعلق رکھتا تھا، جس میں عنزہ، بنو عبد القیس اور بنو تغلب بھی شامل تھے۔ تاہم، کلاسیکی عرب ماہرینِ انساب کے مطابق یہ بنو بکر بن وائل کی ایک مسیحی شاخ ہے جو اسلام سے پہلے ایک آزادانہ قیادت رکھتی تھی۔ اس قبیلے کے لوگ طلوعِ اسلام کے وقت کاشتکار تھے جو مشرقی نجد (یمامہ) کے مضافات میں وادیوں میں رہتے تھے، خاص طور پر وادی العرض میں جو بعد میں انہی لوگوں کی وجہ سے وادی حنیفہ کے نام کے ساتھ موسوم ہوئی۔

اسلامی دور

ترمیم

اس قبیلے کا اسلامی تاریخ میں اہم کردار ہے۔ نبوت کا جھوٹا دعوے دار مسیلمہ کذاب اسی قبیلے سے تعلق رکھتا تھا۔ اِس قبیلے میں ارتداد کی تحریکیں جنم لیتی رہیں اس لیے، حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ کے زمانے میں ان پر جہاد میں حصہ لینے پر پابندی تھی۔ حضرت عمر فاروق کے دور میں یہ پابندی اٹھا لی گئی پھر بنی حنیفہ کے لوگ عراق میں مسلم افواج میں شمولیت اختیار کرنے لگے ان میں سے کچھ تو کوفہ جیسے عسکری مستقر میں رہائش پزیر ہو گئے۔

تیرھویں صدی کے بعد

ترمیم

ابن بطوطہ چودھویں صدی میں، اس علاقے (موجودہ ریاض) کے سفر میں بتاتے ہیں کہ یہاں کے اکثر باشندے بنی حنیفہ سے ہیں۔ محققین کی ایک رائے کے مطابق اس قبیلے (یا کسی ملحقہ شاخ، عنزہ وغیرہ) میں سے ایک خاندان کا نام مرودہ تھا جس میں سے مانع بن ربیعہ المریدی نے1446ء-47ء میں الدرعیہ میں ایک چھوٹی سی قبائلی حکومت قائم کی، وہ (مانع بن ربیعہ المریدی)موجودہ سعودی شاہی خاندان آل سعود کے آباء و اجداد میں سے تھا۔[1]

حوالہ جات

ترمیم