بورژوازی سماج میں موجود ایک مخصوص طبقہ کا نام ہے۔ عرف عام میں اسے سرمایہ دار طبقہ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ طبقہ سرمائے کی بدولت مزدور طبقہ (پرولتاریہ) کا استحصال کرتا ہے۔ یہ لفظ فرانسیسی زبان سے لیا گیا ہے لیکن اب سماجیات اور معاشیات کی کتب میں متواتر استعمال کے باعث اردو لغت کا بھی حصہ بن چکا ہے۔ تاریخی طور پر قرون وسطی میں یورپ میں تاجر اور دولت مند طبقے کو اصطلاحا بورژوازی کہا جاتا تھا۔ بعد ازاں بڑی بڑی زمینیں خریدنے کے بعد یہ طبقہ لین دین سے بڑھ کر براہ راست سرمائے کی پیداوار کرنے لگا۔

استعمالات اور تعریفیں ترمیم

سرمایہ دارانہ سماج میں اعلی طبقہ اور استحصالی طبقہ کو بورژوازی کہا جاتا ہے۔ کارل مارکس اور فریڈرک اینگلز نے اپنی کتاب کمیونسٹ مینی فیسٹو میں اس سرمایہ دار طبقے کے لیے یہ اصطلاح کا استعمال کیا ہے۔

فرانس میں قبل از انقلاب کے زمانے میں، جب جاگیرداری سماج قائم تھا خوش حال تاجروں کے لیے یہ لفظ استعمال ہوتا تھا، بعد ازاں اسی بورژوازی نے فرانس کے جاگیردار طبقے کا تختہ الٹ کر بورژوا انقلاب کے ذریعے دوسرے تمام طبقوں پر بالادستی حاصل کی۔ یہ طبقہ تب درمیانہ طبقہ کہا جاتا تھا، جس کی معیشت کا براہ راست انحصار پرولتاریہ کی محنت پر استوار تھی۔

بورژوازی کا ابھار ترمیم

قرون وسطیٰ میں شہروں میں منڈیوں، تجارت اور دستکاریوں کے فروغ پانے سے بورژوا طبقہ کو معاشی طور پر قوت میں آنے کا موقع ملا۔ یہاں انھوں نے نئی منڈیاں، کاروباری تنظیمیں، ادارے، کمپنیاں بنائیں اور اپنے کاروبار کے فروغ، توسیع اور اپنی مصنوعات کی تشہیر، سماج میں نفوذ اور قبولیت اور اس میں جدت اور سہولت لانے کے نئے نئے راستے نکالے۔ چودہویں صدی عیسوی میں فرانس کے بادشاہ نے یورپی بورژوازی کو فرانس میں مراعات اور خاص اعزاز سے نوازا۔ اس طرح اس طبقہ نے بادشاہ کی مزید قربتیں حاصل کر کے ریاست میں سرمایہ داری کے نفوذ اور جاگیرداری کی جڑیں اکھاڑنے کا کام تیز کر دیا۔ یوں آزادانہ تجارت کے راہ میں حائل قدیم جاگیردارانہ رکاوٹوں کے خلاف انھوں نے فرانسیسی بادشاہت کے ساتھہ ایک اتحاد قائم کر لیا۔

یورپ میں احیائے علوم کے بعد صنعتی ممالک میں یہ طبقہ تیزی سے حکمران طبقے میں تبدیل ہوتا چلا گیا۔ سترہویں اور اٹھارویں صدی میں اس طبقہ نے کلاسیکی جاگیرداری حاکمیت، اقدار، قوانین اور ثقافتوں کے خلاف انقلاب فرانس اور انقلاب امریکہ کی حمایت کی۔ اور یوں معیشت، ٹیکنالوجی، حسابیات میں نت نئی ترقیوں کے ذریعے سے ایک سرمایہ دارانہ سماج کی جانب بڑھتی تاریخ کے قدم اور تیز ہو گئے۔

تنقید ترمیم

بورژوا طبقہ ہمیشہ سے ہی کم یا زیادہ تنقید کا ھدف بنتا ہی رہا ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ پرولتاریہ طبقہ (محنت کش) کا مسلسل استحصال اور اس کی انسان دشمن حد تک منافع کے حصول کی ہوس ہے۔ نقادوں کے بقول حرص، منافقت، انسان دشمنی، ثقافت و روایات کا فقدان اور استحصال در استحصال کے خصائل کی وجہ سے ان کو انسانیت کے لیے کسی بھی طور سود مند نہیں کہا جا سکتا۔ ڈراما نگار ترولدیرے اور ناول نگار فلابرٹ نے ان کو آدم خور حد تک جلاّدانہ خصائل کا تابع کہا ہے۔ یہ طبقہ بہت سی دولت ذخیرہ کر چکنے اور صنعتی کارخانوں و دفاتر کا مالک بن بیٹھنے کے بعد بنا کسی محنت اور کام کے، دولت کمائے جاتے ہیں۔ یعنی پیداواری عمل میں ان کا کوئی عملی حصہ نہیں ہوتا، سوائے صنعت کی ملکیت اور مزدور پر حاکمیت کے۔ جدید سرمایہ دارانہ نظام میں کسی بھی ملک کے اداروں میں سے اکثریت پر ریاست کا عمل دخل صرف برائے نام ہوتا ہے اور زیادہ تر وسائل پر اس طبقہ کی حاکمیت ہوتی ہے۔ عالمی سامراج تیسری دنیا کے ممالک کو مجبور کرتا ہے کہ وہ نجکاری کے ذریعے اپنے زیادہ سے زیادہ وسائل اس طبقہ کے ہاتھ فروخت کرے اور ملک پر سرمایہ داری کا غلبہ مضبوط سے مضبوط تر ہو۔

حوالہ جات ترمیم