بكر بن حَىّ تيمى روز عاشورا کے شہیدوں میں سے ہیں، آپ قبيله بنى تيم [1] سے تھے[2]؛ آپ لشكر عمر سعد کے ہمراہ كربلا آئے اور جب دیکھا کہ لشکر عمر بن سعدآمادہ جنگ ہے تو آپ لشکر امام حسين عليه السلام میں آ گئے اور دلیرانہ جنگ کرتے ہوئے شہید ہوئے۔

صحابیت ترمیم

علامہ سماوی نے اپنی کتاب ابصارلعین میں لکھا ہے کہ بکر بن حی کوفہ سے عمر بن سعد کے لشکر میں شامل ہو کر کربلا پہنچے لیکن جب جنگ شروع ہونے لگی تو حضرت امام حسین علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہو کر عمر بن سعد کے خلاف جنگ کرتے ہوئے پہلے حملے میں شہید ہو گئے۔ الاصابہ میں بکر بن حی کے صحابی رسول ہونے کی گواہی ملتی ہے۔


شهادت ترمیم

آپ لشكر عمر سعد کے ہمراہ كربلا آئے اور جب دیکھا کہ لشکر عمر بن سعد آمادہ جنگ ہے تو آپ لشکر امام حسين عليه السلام میں آ گئے اور صبح عاشورا جب شمر بن ذی‌الجوشن نے امام حسین (علیه‌السّلام) کس لشکر پر حملہ کیا ، بکر بن حیّ و عبدالله بن عمیر کلبی اور دیگر یاران امام (علیه‌السّلام) نے سخت مزاحمت کی اور دشمن کے بہت سے سپاہیوں کو قتل اور زخمی کیا اور دشمن فوجوں کو پیچھے دھکیل دیا۔ اس جنگ میں آپ کا پاؤں کٹ گیا اور آپ کو پکڑ لیا گیا اور شہید کر دیا گیا۔ [3] [4]

منابع ترمیم

  • پژوهشکده تحقیقات اسلامی، پژوهشی پیرامون شهدای کربلا.
  • جمعی از نویسندگان، پژوهشی پیرامون شهدای کربلا، ص113.
  • سایت پژوهه، برگرفته از مقاله «یاران امام حسین (علیه‌السلام)»، تاریخ بازیابی 1395/4/3.


مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. کوفی اسدی، فضیل بن زبیر، تسمیة من قتل مع الحسن علیه‌السلام، ص28
  2. محلی، حمید بن احمد، الحدائق الوردیه فی مناقب الائمة الزیدیه، ج1، ص211، صنعاء، مکتبة بدر، چاپ اول، 1423.
  3. مامقانی، عبدالله، تنقیح المقال، ج12، ص412.
  4. جمعی از نویسندگان، ابصارالعین فی انصار الحسین (علیه‌السلام)، ص169.