بھارتی پنچایتی راج
بھارتی پنچایتی راج (انگریزی: Panchayati raj) سے مراد عموما بھارت کا علاقائی سیاسی نظام ہے جو آئینی طور پر 1992ء میں متعارف کرایا گیا۔ بھارت کا موجودہ پنچایتی نظام آئینی ترمیم کے بعد 1992ء میں نافذ ہوا ہے۔ اس کی بنیاد بر صغیر میں برسوں سے چلا آرہا روایتی پنچایتی راج ہے جس کی وکالت موہن داس گاندھی نے بھی کی تھی۔ وہ روایتی پنچایتی راج کو [[[بھارت کی سیاست]] کی بنیاد کہا کرتے تھے۔ موجودہ پنچایتی نظام نافذ کرنے سے قبل حکومت ہند نے ایک کمیٹی تشکیل دی جس نے اس نظام کو ممکن حد تک غیر مرکزی طرز پر نافذ کرنے کی کوشش کی تاکہ علاقائی معاملات علاقائی طور پر سلجحائے جا سکیں اور پنچایت ایک علاقائی انتظامی اکائی قرار پایا۔
موجودہ پنچایت یا پنچایتی نظام شمالی ہند میں موجود کھاپ پنچایت سے یکسر مختلف ہے۔ کھاپ پنچایتیں بھارت کے کچھ علاقوں میں نسلی پنچایت یا قبائلی پنچایت ہوتی ہے۔ یہ عموما شمالی ہند میں پائی جاتی ہیں۔ کھاپ کا فیصلہ اٹل ہوتا ہے۔ یہ اپنی روایات پر سکتی سے عمل کرتے ہیں اور بسا اوقات عدالتوں کے فیصلوں تک کو ٹال دیتے ہیں۔[1]
بھارت کا موجودہ پنچایتی نظام بھارت کا ایک حکومتی نظام ہے جس میں پنچایت حکومت کی سب سے نچلی اکائی ہے کو مقامی حکومت کہلاتی ہے۔ اس نطام کے 3 درجے ہیں؛ گرام پنچایت، (گاؤں کی سطح پر)، منڈل پریشد یا بلاک سمیتی یا پنچایت سمیتی (بلاک سطح پر) اور ضلع پریشد (ضلع کی سطح پر)۔ اس نظام کو آئین ہند میں 73ویں ترمیم کے بعد نافذ کیا گیا۔ فی الحال یہ پنچایتی نظام ناگا لینڈ، میگھالیہ اور میزورم کے علاوہ بھارت کی تمام ریاستوں اور دہلی کے علاوہ تمام یونین علاقوں میں رائج ہے۔
تاریخ
ترمیمبر صغیر میں پنچایتی راج بطور مقامی حکومت 250 ق م سے رائج ہے۔[2] لفظ “راج“ کے معنی حکومت کے ہیں اور پنچایت کے معنی اسبملی کے ہیں۔ دراصل پنچ آیت سے مل کر پنچایت بنا ہے۔ پرانے زمانے میں علاقہ کے بزرگ، حکیم و دانا اور تجربہ کار افراد پنچایت کا حصہ ہوا کرتے تھے۔ پنچتیں عموما آپسی جھگڑے سلجھایا کرتی تھیں۔ موہن داس گاندھی پنچایتوں کی وکالت کرتے تھے اور انھیں بھارتی سیاسی نطام کی بنیاد مانتے تھے۔ یہ ایک طرح کی غیر مرکزی حکومت ہے جہاں ہر گاؤں میں ایک پنچایت ہوتی ہے اور وہ اپنے گاؤں کے معاملات کو فیصل کرتی ہے۔[3][4] پنچایت کو گرام سوراج یعنی گاؤں کی ترقی بھی کہا گیا۔ مگر آزادی کے بعد بھارت میں مرکز پر منحصر حکومت بنی۔[5] البتہ کئی علاقائی معاملات کو غیر مرکزی بنا دیا گیا اور علاقہ کی انتظامی اکائیوں کو وہ کام سونپ دیے گئے جس میں ایک منتخب پنچایت بھی شامل ہے۔ [6] گاندھی جی کے بتائے ہوئے روایتی پنچایتی نظام اور بھارت میں موجود جدید پنچایتی راج میں بہت زیادہ اور نمایاں فرق نظر آتا ہے۔ موجودہ پنچایتی نظام 1992ء میں شروع ہوا۔ [7] پنچایت راج کا یہ نظام ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو میں بھی پایا جاتا ہے۔[8][9][10]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Mullick, Rohit & Raaj, Neelam (9 ستمبر 2007)۔ "Panchayats turn into kangaroo courts"۔ The Times of India
- ↑ P.B. Udgaonkar، Political Institutions & Administration، Motilal Banarasidass Publishers, 1986، ISBN 978-81-20-82087-6،
… these popular courts are first mentioned by Yajnavalkya and then by Narada, Brishaspati, Somadeva and Sukra. These writers covered a period of about a thousand years, c. 100 to 1950 A.D.، and they could not have mechanically referred to the popular courts if they were not actually functioning …
- ↑ Sisodia, R. S. (1971)۔ "Gandhiji's Vision of Panchayati Raj"۔ Panchayat Aur Insan۔ 3 (2): 9–10
- ↑ Sharma, Manohar Lal (1987)۔ Gandhi and Democratic Decentralization in India۔ New Delhi: Deep and Deep Publications۔ OCLC 17678104 Hathi Trust copy, search only
- ↑ Hardgrave, Robert L. & Kochanek, Stanley A. (2008)۔ India: Government and Politics in a Developing Nation (seventh ایڈیشن)۔ Boston, Massachusetts: Thomson/Wadsworth۔ صفحہ: 157۔ ISBN 978-0-495-00749-4
- ↑ Pellissery, S. (2007)۔ "Do Multi-level Governance Meet Local Aspirations?"۔ Asia Pacific Journal of Public Administration۔ 28 (1): 28–40
- ↑ Singh, Vijandra (2003)۔ "Chapter 5: Panchayate Raj and Gandhi"۔ Panchayati Raj and Village Development: Volume 3, Perspectives on Panchayati Raj Administration۔ Studies in public administration۔ New Delhi: Sarup & Sons۔ صفحہ: 84–90۔ ISBN 978-81-7625-392-5
- ↑ "The Panchayat system as an early form of conflict resolution in Trinidad. - GCSE History – Marked by Teachers.com"۔ www.markedbyteachers.com
- ↑ "Carmona wants "Panchayat' system to resolve conflicts – Trinidad and Tobago Newsday Archives"۔ 30 مئی 2016
- ↑ "Return of the panchayat – Trinidad and Tobago Newsday Archives"۔ 12 مئی 2005