بھوشن (1613ء–1712ء) ریتی کال کے اہم شاعر تھے۔ یہ متی رام اور چنتا منی کے بھائی تھے۔ انھیں کوی بھوشن کا خطاب چترکوٹ کے رودر پرتاپ نے دیا تھا۔[1] اس کے بعد وہ اسی نام سے مشہور ہو گئے۔ بھوشن کئی راجاؤں کے درباروں سے وابستہ رہے لیکن بالآخر ان کی ملاقات شیواجی سے ہو گئی۔ اس کے بعد وہ شیواجی کے ہو کر رہ گئے۔ روایت ہے کہ شیواجی نے ایک ایک شعر پر ان کو لاکھوں روپے انعام دیے۔ انھوں نے بہاری اور متی رام کی سِرنگار رَس کی شاعری کے برخلاف ویر رس کی شاعری کو رواج دیا۔

بھوشن کی شاعری انقلابی آہنگ اور جوش و ولولے کی شاعری ہے۔[2] اس میں بغاوت کی لے ہے۔ بھوشن شیواجی[1] اور چھترسال[3] دونوں راجاؤں سے بے حد عقیدت رکھتے تھے کیونکہ دونوں ہندو قوم کے محافظ اور جنگجو و بہادر تھے اور بھوشن کی شاعری کے ہیرو تھے۔[4] یہ دونوں بھی بھوشن کا بے حد خیال رکھتے تھے۔ روایت ہے کہ چھترسال بھوشن کی پالکی کو کاندھا لگاتا تھا۔ بھوشن کی شاعری اس دور سے تعلق رکھتی ہے جبکہ اکبر، جہانگیر اور شاہ جہاں کی ہندو مسلم اتحاد کا شیرازہ اورنگزیب کے ہاتھوں پارہ پارہ ہو رہا تھا۔ شیواجی اور چھترسال اس بے چینی اور بغاوت کے نمائندہ تھے۔ اس لحاظ سے بھوشن کو ہندو قوم کا نمائندہ شاعر قرار دیا جا سکتا ہے۔[5] بھوشن نے رومانی انداز کے کچھ اشعار بھی کہے ہیں۔ لیکن درحقیقت بھوشن کا اصلی جوہر انقلابی شاعری میں کھلتا ہے۔ ریتی کال کے دوسرے شاعروں کی طرح بھوشن نے بھی صنائع بدائع کی طرف توجہ صرف کی۔ "شیوراج بھوشن" اس کی روشن مثال ہے۔ بھوشن کا اصل کارنامہ یہ ہے کہ اس نے ہندی شاعری کو عشق و مستی سے نکال کر انقلابی آہنگ سے روشناس کرایا۔

"شیوراج بھوشن" النکار گرنتھ مانا جاتا ہے جس میں وِیر رَس کی مثالیں کثرت سے موجود ہیں۔ بھوشن کی تینوں کتابوں میں جگہ جگہ اس زمانے کے تاریخی واقعات کا ذکر ملتا ہے۔ ان کے یہاں اودھی، بندیلی، فارسی اور کھڑی بولی کی آمیزش ہے۔

تصنیفات ترمیم

  • شیوراج بھوشن
  • شیوابھاونی
  • چھترسال دشک

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب Sujit Mukherjee (1 January 1999)۔ Dictionary of Indian Literature One: Beginnings - 1850۔ Orient Blackswan۔ صفحہ: 54۔ ISBN 978-81-250-1453-9۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 دسمبر 2012 
  2. काव्य गौरव (पृष्ठ ८६) (सम्पादक-डॉ रामदरश मिश्र)
  3. K. K. Kusuman (1990)۔ A Panorama of Indian Culture: Professor A. Sreedhara Menon Felicitation Volume۔ Mittal Publications۔ صفحہ: 157۔ ISBN 978-81-7099-214-1۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 دسمبر 2012 
  4. मध्यप्रदेश (भूषण की राष्ट्रीय भावना, पृष्ठ १९१)
  5. काव्य गौरव (पृष्ट ८७) (लेखक-राम दरश मिश्र)