بیصبر کاٹھوی کا اصل نام عین الحق تھا۔ آپ کی ولادت 1846 میں دہلی سے لگے ضلع میرٹھ کی تحصیل باغپت کے ایک قصبہ کاٹھ میں ہوئی تھی۔[1]

بیصبرؔ کاٹھوی
پیدائشعین الحق
1846
قصبہ کاٹھ تحصیل باغپت ضلع میرٹھ اتر پردیش بھارت
وفات1925ء
ضلع بہرائچ،اتر پردیش بھارت
آخری آرام گاہضلع بہرائچ،اتر پردیش بھارت
پیشہملازمت
زباناردو
قومیتبھارتی
نسلبھارتی
شہریتبھارتی

حالات

ترمیم

بیصبر کاٹھوی کے بارئے میں مالک رام اپنی تصنیف تلامذہ غالب میں لکھتے ہیں کہ بیصبر کاٹھوی مرزا غالب کے شاگرد تھے۔ ابتدائی عمر سرکاری ملازمت میں بسر کی بعد میں ریاست نانپارہ ضلع بہرائچ کے قریب ایک گانؤ رام پور ٹھیکے پر لیا اور آخری عمر تک یہں رہے۔ فارسی کی تعلیم بہت اعلیٰ تھی بلا مبالغہ ہزارہا شعر یاد تھے۔[1]

تصانیف

ترمیم

مالک رام اپنی تصنیف تلامذہ غالب میں لکھتے ہیں کہ بیصبر کاٹھوی نے ایک تذکرۃ الشعرا مرتب کیا۔ اس کے علاوہ ایک کتاب سر قہ شعری کے نام سے لکھی تھی اور دونوں کے مسودے بہرائچ میں حضرت سالار جنگ مسعود غازی کی درگاہ کے کتب خانے میں محفوظ ہیں۔[1]

وفات

ترمیم

بیصبر کاٹھوی کی وفات 1925 میں تقریباً 80 سال کی عمر میں ریاست نانپارہ ضلع بہرائچ کے قریب ایک گانؤ رام پور میں ہوا تھا اور تدفین بھی ضلع بہرائچ میں ہوئی تھی۔[1]

حوالہ جات

ترمیم