بین سرکاری تنظیم یا عالمی حکومتی تنظیم (انگریزی: Intergovernmental organization) خود مختار ریاستوں کی حکومتی تنظیم ہے۔ بین سرکاری تنظیم کو بین الاقوامی تنظیم بھی کہا جاتا ہے مگر اس میں بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیمیں بھی شامل ہوتی ہیں جیسے غیر منافع بخش تنظیم اور کثیر ملکی تعاون وغیرہ۔ بین سرکاری تنظیمیں بین الاقوامی قانون کا اہم حصہ ہوتی ہیں اور انھیں بطور منشور تشکیل دیا جاتا ہے۔

اقسام اور مقاصد

ترمیم

بین سرکاریں تنظیمیں کام، مقاصد، رکنیت اور رکنیت کی الہیت کے حساب سے مختلف طرح کی ہوتی ہیں۔ ان کے الگ الگ ہدف اور مواقع ہوتے ہیں جنہیں منشور میں واضح کر دیا جاتا ہے۔ کچھ تیظیمیں نزاعات کو ختم کرنے لیے بحث اور گفتگوکا سہارا لیتی ہیں۔ کچھ باہمی مفاد اور باہمی مقاصد کو دھیان میں رکھتے ہوئے ایسے پلیٹ فارم تیار کرتی ہیں جن سے نزاع حل ہو جائے، بین الاقوامی تعلقات استوار ہوں، ماحولیاتی تحفظ کے لیے بین الاقوامی تعاون فراہم کیے جائیں، انسانی حقوق کو فراغ دیا جائے، سماجی ترقی جیسے تعلیم اور صحت کو فروغ دیا جائے، انسانی مدد کو فراغ دیا جائے اور معاشی ترقی کی راہیں ہموار کی جائیں۔ کچھ بین سرکاری تنظیموں کے مقاصد بہت عام ہوتے ہیں جیسے اقوام متحدہ اور کچھ موضوعات پر مبنی ہوتے ہیں جیسے عالمی ٹیلی مواصلاتی اتحاد و دیگر۔ عام موضوعات پر مبنی تنظیمیں مندرجہ ذیل ہیں:

  • تعلیمی تنظیمیں-اعلیٰ تعلیم پر منبی تنظیمیں:یوکلیڈ یونیورسٹی ایک تعلیمی ادارہ ہے۔ اس کی حیثیت اس کے ارکان میں موجود تعلیمی اداروں اور ڈھانچوں کے لیے ام الادارہ کی ہے۔ اقوام متحدہ یونیورسٹی کے مححقین اقوام متحدہ کے مسائل، اس کے ارکان اور عوام کے تئیں بین الاقوامی معاملات اور مسائل پر مرکوز ایک تعلیمی تنظیم ہے۔
  • صحت اور آبادی پرمبننی تنظیمیں-صحت اور آبادی کے متعلق مسائل اور مشکلات پرمبنی۔ جیسے آبادی اور ترقی کے تعلق سے بین حکومتی تنظیمیں یا بین حکومتی تعاون و پروگرم۔

مثالیں

ترمیم

اقوام متحدہ

ترمیم

مقاصد

ترمیم
  1. عالمی تحفظ اور سلامتی برقرار رکھنا اس کے لیے: ایسے اقدامات کرنا جن سے تحفظ کو لاحق خطرات کی روک تھام ہو، سلامتی کے مضرات اور تناو کم ہو، سلامتی کے راہیں ہموار ہوں، انصاف اور بین الاقوامی قانون کے مابین مطابقت ہو، امن میں خلل پیدا کرنے والے بین الاقوامی نزاع اور حالات کا تصفیہ ہو۔
  2. عوام کے مساوی حقوق اور شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے ممالک کے درمیان میں دوستانہ تعلقات کو استوار کرنا اور بین الاقوامی امن کو مضبوط کرنے کے لیے ضروری اقدام کرنا۔
  3. بین الاقوامی معاشی، سماجی اور ثقافتی مسائل کو حل کر کے بین الاقوامی تعاون کو بڑھاوا دینا اور قطع نظرنسل، جنس، زبان اور مذہب، سب کے لیے حقوق انسانی اور بنیادی آزادی کی راہیں ہموار کرنا۔
  4. مذکورہ تمام مقاصد کے حصول کے لیے تمام ممالک کے اقدامات اور فیصلوں میں ہم آہنگی پیدا کرنا۔[2]

رکنیت

ترمیم

وہ تمام ممالک جو اقوام متحدہ کے معیار پورے اترتے ہوں، امن پسند ہوں، اقوام متحدہ کے فیصلوں پر راضی ہوں اور مذکورہ مقاصد سے متفق ہوں، اس کے رکن بن سکتے ہیں۔[3]

فی الحال اقوام متحدہ میں 193 ارکان اور 2 مبصر ریاستیں ہیں۔

تنظیم معاہدہ شمالی اوقیانوس

ترمیم

مقاصد

ترمیم

ان تنظیم کے تمام ارکان اقوام متحدہ پر یقین رکھتے ہیں اور اقوام متحدہ کو یہ باور کراتے ہیں کہ وہ امن پسند ہیں اور تمام ممالک اور اقوام کے ساتھ دوستانہ رویہ اپنانے کے خواہاں ہیں۔ یہ آزادی، مشترکہ روثہ اور ان کی عوام، جمہوریت کی بنیاد، نجی آزادی اور قانون کے محافظ ہوتے ہیں۔ وہ شمالی اوقیانوس میں استقامت اور اچھائی کو فروغ دیتے ہیں۔ وہ اپنے ارکان ممالک کے امن اورتحفظ کے بچاو کے لیے باہم کوشاں رہتے ہیں۔[4]

رکنیت

ترمیم

ناٹو میں کل 29 آزاد ریاستیں شامل ہیں۔ گویا کہ ناٹو 29 آزاد ریاستوں کا ایک اتحاد ہے۔[5]

عالمی بینک

ترمیم

مقاصد

ترمیم

انتہائی غربت کو ختم کرنا:2030ء تک $1.25 یومیہ کمانے والے افراد کی کمائی کو 3 فیصد کے زیادہ کرنا: ہر ملک میں 40 فیصد نچلی آبادی کی آمدنی میں اضافہ کرنا۔[6]

اسلامی ترقیاتی بنک

ترمیم

اسلامی ترقیانی بنک (آئی ڈی بی-IDB) کو 1974ء-75ء کو میں جدہ، سعودی عرب میں قائم کیا گیا تھا۔[7]

مقاصد

ترمیم

وسیع پیمانے پر انسانی ترقی کو فروغ دینا بالخصوص غربت کو ختم کرنا، صحت کو فروغ دینا، تعلیم کو عام کرنا، عوام کی خوش حالی اور حکومت کو فروغ دینا۔[7]

رکنیت

ترمیم

عالمی بنک میں مختلف خطوں کے 57 ارکان ہیں۔ اس کی بنیادی اہلیت تنظیم تعاون اسلامی کا رکن ہونا ہے۔ دوسرے یہ کہ کیپیٹل سکتاک بینک میں کم سے کم لین دین کرے۔ تیسرے یہ کہ بورڈ آف گورنرس کے تمام فیصلوں پر متفق ہو۔[7]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Saarc Secretariat" 
  2. "Charter of the United Nations: Chapter I: Purposes and Principles"۔ Un.org۔ 08 مئی 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 ستمبر 2011 
  3. "Charter of the United Nations: Chapter II: Membership"۔ Un.org۔ 1942-01-01۔ 2011-09-26 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 ستمبر 2011 
  4. "NATO – Official text: The North Atlantic Treaty, 04-Apr.-1949"۔ Nato.int۔ 2008-12-09۔ 2011-09-14 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 ستمبر 2011 
  5. "NATO – Member countries"۔ Nato.int۔ 2009-03-10۔ 2011-09-24 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 ستمبر 2011 
  6. The World Bank (2013-04-17)۔ "The World Bank Group Goals: End Extreme Poverty and Promote Shared Prosperity" (PDF)۔ WorldBank.org (Brochure)۔ Washington, D.C.۔ صفحہ: 6–7۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 فروری 2019 
  7. ^ ا ب پ Islamic Development Bank (2017)، Annual Report 2017: Together We Build a Better Future (PDF)، 1، Jeddah: Islamic Development Bank، صفحہ: 2، ISSN 0466-1319 تأكد من صحة قيمة |issn= (معاونت)، (E/1,000)، اخذ شدہ بتاریخ 22 فروری 2019