بیگم اشرف عباسی

پاکستانی سیاست دان

بیگم اشرف عباسی ایک پاکستانی سیاست دان اور پاکستان کی قومی اسمبلی کی پہلی خاتون ڈپٹی اسپیکر تھیں۔[1] وہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور اس کے قائدین ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کی قریبی حامی تھیں۔ وہ 1962ء سے لے کر 1965ء تک مغربی پاکستان اسمبلی کی رکن بھی رہی۔ وہ پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئیں اور 1970ء میں اپنے حلقے سے جیت گئیں۔[2][3]

بیگم اشرف عباسی
9ویں & 12ویں ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی پاکستان
مدت منصب
3 دسمبر 1988ء – 6 اگست 1990ء
وزیر احمد
محمد نواز کھوکھر
محمد حنیف خان
عبد الفاتح
معلومات شخصیت
تاریخ وفات 4 اگست 2014ء  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت پاکستان پیپلز پارٹی  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد 3
عملی زندگی
مادر علمی ڈاؤ میڈیکل کالج
ڈی جے سندھ گورنمنٹ سائنس کالج  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اردو  ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ذاتی زندگی ترمیم

عباسی نے اپنی ثانوی تعلیم 1940ء میں ڈی جے کالج سندھ سے حاصل کی۔ اس نے دہلی کے لیڈی ہارڈنگ میڈیکل کالج میں بھی تعلیم حاصل کی۔ انھوں نے ڈاؤ میڈیکل کالج کراچی سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی۔ عباسی نے لاڑکانہ میں اپنا کلینک کھولا۔ انھوں نے سول اسپتال لاڑکانہ میں بھی خدمات انجام دیں۔ انھوں نے تعلیم کے فروغ میں حصہ لیا۔ وہ 4 اگست 2014ء کو لاڑکانہ کے گاؤں ولید میں انتقال کر گئیں۔ وہ صفدر علی عباسی سمیت تین بیٹوں کی ماں تھیں، جو پیپلز پارٹی کے سینیٹر، منور علی عباسی اور اختر علی عباسی بھی شامل ہیں۔

سیاست ترمیم

عباسی 1962ء سے 1965ء تک مغربی پاکستان اسمبلی کی رکن رئیں۔ بعد میں، انھوں نے 1970ء میں قومی اسمبلی کی نشست جیت کر، پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ اور ڈپٹی اسپکیر بنیں، وہ قومی اسمبلی کی پہلی خاتون ڈپٹی اسپیکر تھیں، جس کے بعد انھوں نے 1973ء سے 1977ء تک اور پھر 1988ء سے 1990ء تک خدمات انجام دیں۔[1] انھوں نے لاڑکانہ کیمپس، شہید ذو الفقار علی بھٹو انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹکنالوجی کی چیئرپرسن کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد اور جامعہ سندھ، جامشورو کے سنڈیکیٹس کی رکن تھیں۔ وہ آئینی کمیٹی کی رکن بھی تھیں۔ انھوں نے غریب خواتین کی مدد کے لیے 1996ء میں مدرز ٹرسٹ قائم کیا۔ عباسی نے اس کی اپنی آب بیتی لکھی جس کا عنوان جائیکی ہالان ہائکلیون تھا ("وہ خواتین جو تنہا چلتی ہیں")۔[2][3]

تصنیف ترمیم

  • جائکی ہالان ہائکلین ("وہ خواتین جو تنہا چلتی ہیں") اس کا اردو ترجمہ اوراق زندگی کے نام سے ہوا ہے۔[2]

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب "Former deputy speaker NA passes away in Larkana"۔ Daily The News.com.pk۔ 4 اگست 2014۔ 5 اگست 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 ستمبر 2015 
  2. ^ ا ب پ "Begum Ashraf Abbasi passes away"۔ Daily Dawn.com۔ 4 اگست 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 ستمبر 2015 
  3. ^ ا ب "Transitions: Begum Ashraf Abbasi laid to rest"۔ Daily Tribune.com.pk۔ 5 اگست 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 ستمبر 2015 

بیرونی روابط ترمیم