تاریخ ابن کرم

اردو زبان میں سلسلہ قادریہ قطبیہ کے بزرگان کا تذکرہ

تاریخ ابن کرم پیر محمد طاہر حسین قادری کی 2020ء میں شائع ہونے والی دو جلدوں پر مشتمل کتاب ہے جس میں مصنف نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے پیر محمد کرم حسین قادری تک سلسلہ قادریہ قطبیہ کے 43 بزرگوں کا تذکرہ تحریر کیا۔ کتاب کی ضخامت 1350 صفحات پر محیط ہے اور اسے کتابخانہ ابنِ کرم خانقاہ منگانی شریف، ضلع جھنگ (پاکستان) نے شائع کیا ہے۔ پیر محمد طاہر حسین قادری محقق، سفرنامہ نگار، مؤرخ، شاعر ہیں، ان کی تقریباً تیس سے زائد کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔

تاریخ ابن کرم
(اردو میں: تاریخ ابن کرم ویکی ڈیٹا پر (P1476) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

مصنف پیر محمد طاہر حسین قادری
زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P364) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملک پاکستان
موضوع تاریخ   ویکی ڈیٹا پر (P921) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ناشر کتابخانہ ابن کرم خانقاہ منگانی شریف، ضلع جھنگ
تاریخ اشاعت جنوری 2020  ویکی ڈیٹا پر (P577) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
صفحات 1350 صفحہ   ویکی ڈیٹا پر (P1104) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

مواد

ترمیم

تاریخ ابن کرم دو ضخیم جلدوں کے تیرہ سو پچاس(1350)صفحات اور تیتالیس (43) مشائخ ِطریقت کے تذکروں پر مشتمل ہے۔جلداول کا تعلق حدود عراق میں سلسلہ قادریہ سے جبکہ جلد دوم حدود پنجاب میں سلسلہ قادریہ اور اُس کی شاخ غوثیہ قطبیہ سے متعلق ہے۔جلد اول حضرت سیدنا علی مرتضیٰ کرم اللہ وجہہ سے لے کر سید شمس الدین محمد تک تیئس (23) مشائخ طریقت کے ذکر خیر پر مشتمل ہے۔ جبکہ جلد دوم سید محمد غوث گیلانی اوچوی سے پیر محمد کرم حسین حنفی القادری سمیت بیس (20) مشائخ کے تذکروں پر محیط ہے۔جلداول ڈاکٹر عبدالقدیر خان، ڈاکٹر معین الدین عقیل،ڈاکٹر عارف نوشاہی،ڈاکٹر معین نظامی ،پروفیسر محمد اقبال مجددی جیسی علمی،ادبی اور تحقیقی شخصیات جبکہ جلد دوم سید یوسف رضا گیلانی ، مخدوم سید افتخار الحسن گیلانی (سجادہ نشین اوچ شریف)، پیر سید افضال حسین شاہ گیلانی (خانقاہ شیخو شریف)، مخدوم زادہ سید قطب علی شاہ (خانقاہ قطبیہ سندھیلیانوالی شریف) جیسی روحانی شخصیات کی تقاریظ سے مزین ہے۔جبکہ کتاب کا انتساب پیر محمد طاہر حسین قادری (مصنف) کے والد محترم حضرت پیر محمد کرم حسین حنفی القادری منگالوی کے نام سے منسوب ہے۔[1]

کتاب میں اشخاص، مقامات، کتب و رسائل کے اشاریوں کا بہترین اہتمام کیا گیا ہے۔ آخر میں شیوخِ سلسلہ کے مزارات، متعدد حضرات کی تحریروں کے عکس اور قلمی شبیہات کی رنگین تصاویر بھی شامل ہیں۔[2]

ناقدین کی رائے اور تبصرے

ترمیم
یہ بہت خوش آیند ہے کہ جنوبی ایشیا میں تصوف کے معروف و مقبول سلسلوں کی تاریخ و رجال پر بیش بہا مطالعات یہاں اور عالمی سطح پر ہوتے رہے ہیں اور وقیع و بے حد معلوماتی اور مفید کتابیں اردو اور انگریزی زبانوں میں لکھی جاتی رہی ہیں، جن سے موضوعات کا حق بھی بجا طور پر ادا ہوتا رہا ہے، لیکن ان میں فردِ واحد کے ضخیم مطالعے اور اپنے موضوع کا کُل احاطہ بہت کم نظر آتا ہے۔ پھر یہ کہ ایسے مطالعات میں کتنے مطالعات اور کوششیں ایسی ہوتی ہیں کہ جنھیں معیاری اور قابلِ اعتماد سمجھا جائے اور ان کی سند دی جاسکے! ایسی صورتِ حال میں پیر طاہر حسین صاحب کی یہ ضخیم اور مبسوط تصنیف ایسی ایک مثال ہے جو برسوں اور دہائیوں میں کہیں منظر عام پر آتی ہیں، سو یہ ان میں سے ایک ہے۔ اس فاضلانہ و محققانہ تصنیف کا ایک امتیاز یہ ہے کہ یہ سلسلۂ قادریہ قطبیہ کا ایک لحاظ سے اوّلین مبسوط تذکرہ بلکہ ایک مفصل تاریخ ہے۔[2](پروفیسر ڈاکٹر معین الدین عقیل)
تاریخ ابن کرم بہت بڑی روحانی تحقیق ہے جسے علامہ پیر محمد طاہر حسین قادری نے تحریر فرمایا ہے، جو حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے حضرت پیر محمد کرم حسین تک 43واسطوں کی ہی تاریخ نہیں بلکہ امتِ مسلمہ کے روحانی سلسلے کی تفسیر ہے۔ پیر محمدطاہر حسین قادری پنجاب کے ممتاز روحانی آستانے، خانقاہ منگانی شریف کے دانشور صوفی، بے بدل محقق، زیرک مورخ، جہاندیدہ مولف، شاعر، سفرنامہ نگار اور خوبصورت انشاء پرداز ہیں۔ زیر نظر کتاب تاریخ ابن کرم 2جلدوں اور 1300صفحات پرمشتمل ہے، گنبد خضریٰ روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے حضرت پیر کرم حسین قادری منگانوی تک مزارات کے عکس، مصورانہ شاہکار اور بعض روحانی پیشواؤں کی شبیہ تاریخ ابن کرم کے بصری حسن میں اضافے کا باعث ہیں، ابن کرم نے تاریخ ابن کرم تصنیف فرما کر بہت بڑا، قلمی، علمی، نسبی اور نسبتی ہمالہ سر کیا ہے، یہ اس قدر لائقِ تحسین اور باعث افتخار کام ہے کہ ہماری جامعات کو اس ایمان افروز مقالے پر علامہ پیر محمد طاہر حسین قادری صاحب کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری پیش کرنی چاہئے۔[3]( ڈاکٹر عبد القدیر خان)
دو جلدوں پر مشتمل زیر نظر کتاب تاریخ ِ ابن کرم پیر محمد طاہر حسین قادری کا نیا وقیع علمی و تحقیقی کارنامہ ہے۔یہ جامع اور مبسوط کتاب قادریہ قطبیہ مشائخ کرام کا تذکرہ جمیل ہے اور اپنے موضوع پر شرف تقدم حاصل ہے۔( ڈاکٹر معین نظامی)

حوالہ جات

ترمیم
  1. تبصرہ: تاریخ ابن کرم، محمد احمد ترازی، 22 فروری 2020ء
  2. ^ ا ب "ڈاکٹر محمد سہیل شفیق، تاریخ ابن کرم، مشمولہ:فرائیڈے اسپیشل، 8 مئی 2020ء"۔ 16 جون 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مارچ 2021 
  3. ڈاکٹر عبد القدیر خان، دلچسپ و اہم کتب، مشمولہ:روزنامہ جنگ کراچی، 28 ستمبر 2020ء