تبادلۂ خیال:خادم حسین رضوی

درج ذیل جملوں میں اندازے اور قیاس آرائیاں زیادہ ہیں، ”سیاست میں آنے سے قبل خادم حسین لاہور میں محکمہ اوقاف کی مسجد میں خطیب تھے۔ ممتاز قادری کی سزا پر عملددرآمد کے بعد انھوں نے کھل کر حکومت وقت پر تنقید کی، جس کی وجہ سے محکمہ اوقاف نے ان کو فارغ کر دیا۔ “، ”ان کا سیاست میں آنے کا سبب ممتاز قادری کی سزائے موت کو مانا جاتا ہے، انھوں نے بہت جلد اپنے سخت بیانات سے قدامت پسند طبقے میں اپنی جگہ بنائی ہے۔“ لاہور میں واقع دربار پیر( عزیزالدین )مکی رحمۃ اللہ علیہ کی جامع مسجد میں وہ محکمہ اوقاف کے خطیب تھے، اور ممتاز قادری کی پھانسی سے کئی برس قبل وہ اُس مسجد سے اپنے شدت پسندانہ اندازِ بیان کی وجہ سے معزول کیے جا چکے تھے، جہاں تک تعلق ہے اُن کی شعلہ بیانی اور جوشِ خطابت کا تو وہ مجھے یاد ہے، سنہ 2002ء میں بھی ایک سخت لہجے کے مقرر تھے۔ اور ڈاکٹر اشرف آصف جلالی کے سالانہ جلسے میں15 مارچ سنہ 2014ء کو ریلوے گریفن گراؤنڈ میں ”تحریک رہائی ممتاز قادری“ کا چیئرمین ڈاکٹر صاحب کو مقرر کیا گیا تھا، 2016ء میں ممتاز قادری کی پھانسی کے بعد فضل حسین اعوان نے سوشل میڈیا پر ایک تحریر لکھی تھی (جو شاید اخبار میں شایع نہ ہو پائی) جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ ”تحریک رہائی ممتاز قادری“ کو شیخ الحدیث خادم حسین رضوی نے ”تحریک لبیک یارسول اللہ“ قرار دے دیا ہے، لہٰذا حکومت سے درخواست ہے کہ انہیں لیاقت باغ راولپنڈی میں چہلم کی رسم نبھا لینے دیں، وہ پُر امن لوگ ہیں، حکومت کو کچھ نہیں کہیں گے۔ وغیرہ وغیرہ۔ سنہ 2017ء میں حلقہ 120 کے ضمنی انتخابات میں، تحریکِ لبیک پاکستان کے نام سے پہلی بار خادم صاحب کی سیاسی جماعت اُبھر کر سامنے آئی جسے رجسٹرڈ ہوئے ابھی ایک یا ڈیڑھ ماہ گزراتھا۔ جہاں تک تعلق ہے قدامت پسند طبقے میں مقبول ہونے کا تو، حضرت صاحب کے ایک استاد محترم فضل احمد چشتی ہوتے ہیں، جن کی ایک طویل جدوجہد ہے مروجہ نطامِ تعلیم کی مخالفت میں، بلکہ اُن کی تقریروں کی زد میں انگریزی پڑھنا پڑھانا کُفر ہے، انگریزی پڑھنے والا کافر، داڑھی مندانے والا کافر، پینٹ پہننے والا کافر، دوسرے فرقوں کے لوگ بھی کافر، فوج میں پولیس میں بھرتی ہونا کفر، عدالتی نظام اور وکلاء و جج صاحبان بھی اسی زمرے میں(یعنی کافر کافر کافر کی ایک طویل گردان ہے)۔ خادم صاحب اُنہی سےمتاثر ہیں اور 2002ء تک وہابیوں کو کائنات کی بدترین مخلوق گردانتے تھے (یہ بات میں نے خود جامعہ نظامیہ کے ربیع الاول کے سالانہ جلسے میں سُنی تھی)۔ جبکہ آج کے دور میں وہ حزب التحریر جیسا الٹرا وہابی جماعتوں کے جال میں پھنسے ہوئے ہیں اور اُن کے پینٹ شرٹ پہننے والے ”خفیہ نوجوانوں“ باتوں میں آکر آرمی کے دو ٹکڑے کرانا چاہتے ہیں اور ملکِ پاکستان میں طوائف الملوکی اور خانہ جنگی کی صورت پیدا کرنا چاہتے ہیں اس کی حالیہ دو مثالیں، ملکِ شام اور لیبیا کی افواج کے ٹکڑے کرانا اور خانہ جنگی کر کے امریکی منصوبوں کو پُورا کرنا ہے۔ حزب التحریر امریکی سی۔آئی۔اے سے براہِ راست رابطوں میں ہے اس کی خبریں 22 جون سنہ 2011ء کے تمام پاکستانی اخبارات میں شایع ہوئی تھیں، بلکہ دُنیا بھر کے اخبارات کی زینت بنی تھیں، کہ بریگیڈئیر علی خان کے حزب التحریر سے تعلقات ہیں اور اس جماعت کے امریکی ایجنسیوں کے ساتھ ڈائریکٹ رابطے ہیں۔ عبدالرزاق قادری (تبادلۂ خیالشراکتیں) 09:11، 13 دسمبر 2018ء (م ع و)

امیر المجاھدین مولانا خادم حسین رضوی ترمیم

خادم حسین رضوی حافظ خادم حسین رضوی

معلومات شخصیت پیدائش 22 جون 1966 (53 سال)

نکہ کلاں (پنڈی گھیب)، شہریت پاکستان جماعت تحریک لبیک پاکستان

عملی زندگی مادر علمی جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور تعلیمی اسناد درس نظامی مفتی کورس

مادری زبان پنجابی تحریک تحریک ختم نبوت

علامہ خادم حسین رضوی (پیدائش: 1966ء، نکہ توت پنڈی گھیب) بریلوی مکتب فکر کے عالم دین اور مذہبی سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان کے بانی ہیں۔ سیاست میں آنے سے قبل خادم حسین لاہور میں محکمہ اوقاف کی مسجد میں خطیب تھے۔ ممتاز قادری کی سزا پر عملددرآمد کے بعد انھوں نے کھل کر حکومت وقت پر تنقید کی، جس کی وجہ سے محکمہ اوقاف کی مسجد انھوں نے چھوڑ دی ۔

پیدائش خادم حسین رضوی 3 ربیع الاول، 1386ھ بمطابق 22 جون، 1966ء کو "نکہ توت" ضلع اٹک میں حاجی لعل خان کے ہاں پیدا ہوئے۔ [1] تعلیم و تربیت خادم حسین رضوی نے ابتدائی تعلیم میں چوتھی کلاس تک اپنے گاؤں نکا کلاں کے اسکول سے حاصل کی۔ اس کے بعد دینی تعلیم کے لیے ضلع جہلم چلے گئے اس وقت ان کی عمر بمشکل آٹھ سال ہی تھی اور یہ 1974 کی بات ہے۔ جب خادم حسین اکیلے جہلم پہنچے تو اس وقت تحریک ختم نبوت اپنے عروج پر تھی اور اس کی وجہ سے جلسے جلوس اور پکڑ دھکڑ کا عمل چل رہا تھا۔ جہلم میں علامہ صاحب کے گاؤں کے استاد حافظ غلام محمد موجود تھے جنھوں نے انہیں جامعہ غوثیہ اشاعت العلوم عید گاہ لے گئے۔ یہ مدرسہ قاضی غلام محمود کا تھا جو پیر مہر علی شاہ کے مرید خاص تھے۔ وہ خود خطیب و امام تھے اس لیے مدرسہ کے منتظم ان کے بیٹے قاضی حبیب الرحمن تھے۔ مدرسہ میں حفظ قرآن مجید کے لیے استاد قاری غلام یسین تھے جن کا تعلق ضلع گجرات سے تھا اور وہ آنکھوں کی بینائی سے محروم تھے۔ خادم حسین نے قرآن مجید کے ابتدائی بارہ سپارے جامع غوثیہ اشاعت العلوم میں حفظ کیے اور اس سے آگے کے اٹھارہ سپارے مشین محلہ نمبر 1 کے دار العلوم میں حفظ کیے۔ اس کی وجہ کچھ یوں بنی کہ مدرسہ میں موجود نکا کلاں کے ایک طالب علم گل محمد نے کسی بات پر باورچی کو مارا تھا اور باورچی کو اچھی خاصی چوٹیں آئیں۔ اس وجہ سے گل محمد کو مدرسہ سے نکال دیا گیا جس کی وجہ سے نکا کلاں کے استاد حافظ غلام محمد نے اپنے لائے تمام طلبہ جن کی تعداد اکیس تھی نکال کر مشین محلہ نمبر 1 پر واقع دار العلوم میں داخلہ دلا دیا جن میں خادم حسین بھی شامل تھے۔ آپ کو قرآن پاک حفظ کرنے میں چار سال کا عرصہ لگا۔ جب آپ کی عمر بارہ برس ہوئی تو دینیہ ضلع گجرات چلے گئے اور وہاں دو سال قرأت کی تعلیم حاصل کی۔ قرأت کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1980ء میں مزید تعلیم حاصل کرنے کے لیے لاہور چلے گئے۔

[2] وہاں آپ نے شہرہ آفاق دینی درسگاہ جامعہ نظامیہ لاہور میں درس نظامی کی تعلیم حاصل کی۔

[3] لاہور مدرسہ میں آٹھ سال تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1988ء میں فارغ التحصیل ہو گئے تھے۔ قرآن پاک حفظ کرنے کے علاوہ درس نظامی اور احادیث پڑھیں۔

ملازمت حافظ خادم حسین نے پہلی ملازمت 1993ء میں محکمہ اوقاف پنجاب میں کی۔ اس سلسلے میں آپ داتا دربا لاہور کے نزدیک واقع پیر مکی مسجد میں خطیب تھے۔ جب محکمہ اوقاف کی ملازمت ترک کی تو اس وقت آپ کی تنخواہ بیس ہزار ماہانہ تھی۔ جو اب ختم ہو چکی ہے۔ اب یتیم خانہ خانہ لاہور روڈ کے قریب واقع مسجد رحمت اللعالمین میں خطیب ہے جہاں سے پندرہ ہزار ماہانہ مشاہرہ ملتا ہے۔ [4]

سلسلہ نقشبندیہ سے تعلق روحانی طور پر خادم حسین رضوی سلسلہ عالیہ نقشبندیہ میں خواجہ محمد عبد الواحد لمعروف حاجی پیر صاحب کالا دیو شریف جہلم کے مرید ہیں۔

سر پرست و نگران خادم حسین رضوی دو عشروں سے جامعہ نظامیہ رضویہ میں مسند تدریس پر رونق افروز ہیں۔ اس کے علاوہ فدایان ختم نبوت پاکستان اور مجلس علما نظامیہ کے مرکزی امیر ہیں۔ دار العلوم انجمن نعمانیہ سمیت کئی مدارس ، تنظیمات اور اداروں کے سر پرست و نگران ہیں۔ [5]

ازواج و اولاد خادم حسین رضوی کی شادی اپنے چچا کی بیٹی سے ہوئی جو آپ کے والد لعل خان نے رشتہ پسند کیا تھا۔ 1993ء میں محکمہ اوقاف میں خطیب کی ملازمت کے بعد یہ شادی ہوئی۔

اولاد حافظ خادم حسین رضوی کی اولاد میں دو بیٹے اور چار بیٹیاں شامل ہیں۔ بیٹوں کے نام یہ ہیں۔

حافظ محمد سعد حافظ محمد انس دونوں بیٹے حافظ قرآن ہیں اور درس نظامی کا کورس کر رہے ہیں۔

[6]

سیاست

ان کا سیاست میں آنے کا سبب ممتاز قادری کی سزائے موت کو مانا جاتا ہے، انھوں نے بہت جلد اپنے سخت بیانات سے قدامت پسند طبقے میں اپنی جگہ بنائی ہے۔ ان پر 2016ء میں توہین مذہب کے قانون کے حق میں ریلی نکالنے پر لاٹھی جارج کیا گیا اور انہیں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ انہیں آج بھی پنجاب حکومت نے فورتھ شیڈول میں رکھا ہوا ہے جس کا مطلب ہے کہ انہیں اپنی نقل و حرکت کے بارے میں پولیس کا آگاہ رکھنا ہوتا ہے۔ [7] جعفر گجر (تبادلۂ خیالشراکتیں) 13:27، 9 جون 2019ء (م ع و)لیاقت علی

بیرونی روابط کی درستی (جنوری 2021) ترمیم

تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے،

ابھی میں نے خادم حسین رضوی پر بیرونی ربط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم میری اس ترمیم پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے یہ صفحہ ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں:

نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔

As of February 2018, "External links modified" talk page sections are no longer generated or monitored by InternetArchiveBot. No special action is required regarding these talk page notices, other than ویکیپیڈیا:تصدیقیت using the archive tool instructions below. Editors have permission to delete these "External links modified" talk page sections if they want to de-clutter talk pages, but see the RfC before doing mass systematic removals. This message is updated dynamically through the template {{sourcecheck}} (last update: 15 July 2018).

  • If you have discovered URLs which were erroneously considered dead by the bot, you can report them with this tool.
  • If you found an error with any archives or the URLs themselves, you can fix them with [iabot.wmcloud.org/iabot/index.php?page=manageurlsingle this tool].

شکریہ!—InternetArchiveBot (بگ رپورٹ کریں) 11:23، 29 جنوری 2021ء (م ع و)

علامہ خادم حسین رضوی اور مفتی فضل احمد چشتی صاحب کے مابین اختلاف کی وجہ ترمیم

چشتی صاحب اور خادم رضوی صاحب کا آپس میں بہت اچھا تعلق تھا یہ بات ٹھیک ہے مگر اختلاف بس اس وجہ سے ہوا جب خادم حسین رضوی نے نظام جمہوریت کو تسلیم کیا چشتی صاحب ہمیشہ کفر کے رد کے لیے کوشاں رہے اور ہیں جبکہ علامہ خادم حسین رضوی صاحب بھی ساتھ دیتے رہے مگر جب غازی ممتاز قادری صاحب کے چہلم کے بعد جب علامہ خادم حسین رضوی صاحب نے اپنی تحریک رجسٹر کروائی تو لبیک یارسول اللہ میں سے یارسول اللہ کٹوا کر پاکستان لکھوا دیا اور یہ وجہ بنی مفتی فضل احمد چشتی صاحب کی ان کے خلاف آواز اٹھانے کی کہ جب یہی نام یا رسول اللہ وہابی کٹوائے تو گستاخ بنتا ہے تو ہم یہ کیوں کٹوا رہے ہیں باقی الفاظ میں کوئی غلطی ہو تو معذرت 119.160.96.23 07:34، 25 فروری 2023ء (م ع و)

واپس "خادم حسین رضوی" پر