کیا اسے عاشورا نہیں ہونا چاہیے؟ عربی و فارسی میں بھی اسے الف لکھا جا رہا ہے تو اردو میں ہ کیسے آ گئی؟--Obaid Raza (تبادلۂ خیالشراکتیں) 07:25, 18 اکتوبر 2015 (م ع و)

کیا سوال پوچھا ہے یا اپنی مرضی لاگو کی ہے۔ صاحبان اقتدار اگر اس طرح مرضی کرتے رہے تو پھر ہمیں اجازت دیں کہ پھر ادھر کا رخ نہ کریں۔ اگر سوال کا جواب کسی اور کو چاہیے تو بتا دیتا ہوں۔ اردو میں عاشورا نہیں ہے اور ہ کے ساتھ ہے عاشورہ اور یہ اردو ویکی ہے نہ فارسی یا عربی۔ اور دوسرا سوال تو زیادہ حیران کن تھا اردو میں کئی سو الفاظ ایسے ہیں۔ بہر حال درخواست ہے صفحہ کا عنوان واپس صحیح لکھا جائے--علی نقی (تبادلۂ خیالشراکتیں) 13:34, 2 اکتوبر 2017 (م ع و)
گزراش ہے کہ بغیر تبادلہ خیال کرے کوئی مضمون منتقل نہ کیا جائے جیسا کہ تبادلۂ خیال:کنواری مریم میں طے ہوگیا ہے تو بغیر تبادلہ خیال کرے منتقل کیوں کیا گیا؟ بہر حال کئی لغات میں عاشورہ لکھا دیکھا ہے!-- بخاری سعید تبادلہ خیال 13:54, 2 اکتوبر 2017 (م ع و)
زیادہ معروف تو عاشورہ ہی ہے، ہ کے ساتھ۔ --مزمل الدین (تبادلۂ خیالشراکتیں) 14:42, 2 اکتوبر 2017 (م ع و)
  1. کیا سوال پوچھا ہے یا اپنی مرضی لاگو کی ہے۔
18 اکتوبر 2015 کو یہ سوال پوچھنے کی جرات کی تھی!
  1. اردو میں عاشورا نہیں ہے (دعوا بلا دلیل)
عاشورا کے دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن اُن میں منادی کرا دی کہ جو لوگ روزہ دار ہیں وہ اپنے روزے کو پورا کرلیں۔(1914، سیرۃ النبیؐ ، 2 : 92)[1]
  1. یہ اردو ویکی ہے نہ فارسی یا عربی
بے شک اردو ویکی ہے، اور جب اردو کا متبادل حقیقی طور پر موجود مستعمل ہو، تو عربی یا فارسی لفظ نہیں لیا جائے گا، لیکن یہ اصطلاح اسلامی ہے، یہ اصطلاح عربی و فارسی سے اردو میں آئی ہے، اور قاعدہ یہ ہے کہ ایسے الفاظ جن کے آخر پر الف آتا ہو ان کو الف سے لکھا جائے گا، ہ سے نہیں (رشید حسن خان، عبارت کیسے لکھیں، الفتح پبلی کیشنز، راولپنڈی، 2010ء صفحہ نمبر 32)، اور اسی صفحہ پر الجبرا، حلوا، خرما، سقا کے ساتھ عاشوا درج کیا گیا ہے بطور مثال۔
  1. گزراش ہے کہ بغیر تبادلہ خیال کرے کوئی مضمون منتقل نہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
دو باتوں میں فرق کریں، کنواری مریم پر دو دن کسی نے مزید تبصرہ نہیں کیا تو آپ نے منتقل کر دیا، کیوں کہ نویں و دسویں کو ویسے ہی کم لوگ متحرک ہوتے ہیں، اوپر سے کچھ متحرک منتظمین ہی ناراض ہیں، جو رائے دے سکتے ہیں، اور مجھ سے قابل ہیں۔ جس آن لائن لغت کا آپ نے حوالہ دیا، اس میں عاشورا لکھ کر تلاش کریں، لغت میں یہ لفظ موجود ہے، اردو لغت تاریخی اصول پر پر یہ لفظ موجود ہے، اردو تھیسارس پر ایک ہی لفظ ملا سکا، وہ بھی آش عاشورا، مرکز تحقیقات اردو کے آن لائن لغت پر عاشورا مندرج ہے،۔
میں نے تبادلۂ خیال 2 سال پہلے کیا، جواب نہیں ملا، تو میں نے خود سے تحقیق کر کے، تسلی کرنے کے بعد (رشید حسن خان والا کلیہ پڑھیے) اسے عاشورا کی طرف منتقل کیا، یہ دعوا کرنا کہ یہ اردو لفظ ہی نہیں، وہ بھی بغیر دلیل کے، کوئی حیثیت نہیں رکھتا، بلا دلیل دعوا تو بلا دلیل رد کیا جا سکتا ہے، میں نے دلائل دیئے ہیں، اسلامی اصطلاح ہے، اردو، عربی اور فارسی بولنے والوں کی اکثریت مسلمان ہے، اوپر سے رشید حسن خان والا کلیہ جب کوئی لفظ عربی یا فارسی والے الف سے لکھ رہے ہیں، اس کا متبادل اردو میں موجود نہیں، وہی لفظ اردو والے استعمال کر رہے ہیں تو اسے کیوں ہ سے لکھیں؟ جب کہ لغات کے حوالے سے اورشبلی نعمانی و سید سلیمان ندوی کی سیرت النبی کے حوالے سے یہ واضح ہے کہ عاشورا اردو میں مستعمل ہے (اور اصل قاعدے کے مطابق اسے الف سے لکھا جانا چائیے) اب آتے ہیں ہ سے عاشورا لکھا جانا، بے شک وہ بھی کثرت سے رئج ہے، لیکن تمام احباب بتائیں کہ، قاعدے کے مطابق غلط العام کا عنوان ہو گا یا اس کے مقابل اسی کثرت سے درست مستعمل لفظ کو عنوان بنایا جائے گا؟--Obaid Raza (تبادلۂ خیالشراکتیں) 16:06, 2 اکتوبر 2017 (م ع و)
مؤدبانہ عرض ہے کہ بندہ ناچیز شدید علالت کی وجہ سے کچھ عرصہ دھیان نہیں دے پایا تھا لہذا یہ تبادلہ خیال نہ دیکھ سکا۔ بہرحال اردو کا اپنا چلن ہے اور عاشورہ اردو میں ہ کے ساتھ ہی رائج ہے۔ ہم اہل تشیع عاشورہ اور عاشور (یوم عاشور یا شب عاشور) ہی استعمال کرتے ہیں۔ رہی رشید حسن خان صاحب کی بات تو آنجناب شاید عبید بھائی کی طرح اردو کی رائج لفظوں کو ان کے اصل کی طرف پلٹانے کے شوقین تھے اور یہ ان کی کتب میں نظر بھی آتا ہے اگر فارسی کی پیروی کرنا ہے تو اردو میں موجود بہت سے رائج الفاظ کو بدلنا پڑے گا جیسے بنگلہ دیش، برطانیہ وغیرہ ۔--علی نقی (تبادلۂ خیالشراکتیں) 01:01, 3 اکتوبر 2017 (م ع و)

عاشورہ اردو میں ہ کے ساتھ ہی رائج ہے۔ ایسا نہیں ہے، بلکہ عاشورہ اردو میں ہ کے ساتھ بھی رائج ہے۔ رشید حسن خان کو غلط کہنے کے لیے کوئی دلیل دیں، ان کو میری طرح کہہ کر، آپ کیا ثابت کرنا چاہ رہے ہیں؟، اردو میں بنگلہ اور برطانیہ کیا فارسی سے آئے ہیں، کیا یہ دونوں عربی و فارسی والے ایک طرح سے لکھتے ہیں؟ کیا یہ بھی دونوں اسلامی اصطلاحیں ہیں؟ کیا شبلی نعمانی نےعاشورا نہیں لکھا؟ کیا اوپر لغات کے حوالے غلط ہیں؟ آپ کی بات سے زیادہ سے زیادہ یہی ثابت ہوتا ہے کہ عاشورہ اور عاشورا دونوں اردو میں متوازی طور پر رائج ہیں، میں نے رشید حسن خان کا حوالہ دیا (جو ماہر لسانیات ہیں، اور ان کی انہی کتابوں کے سبب ہم اردو ویکی پر ناشتہ، تمغہ، تقاضہ کو الف سے لکھ رہے ہیں) کہ اصول بیان کر رہے ہیں، جس میں عاشورا کو بھی انھوں نے الف سے لکھنے کا کہا ہے۔ آپ نے ایک دعوا یہ بھی کر دیا کہ ہم اہل تشیع عاشورہ اور عاشور (یوم عاشور یا شب عاشور) ہی استعمال کرتے ہیں کیا یہ اصول ہے کہ جو املا اہل تشیع استعمال کریں، وہ ہی مانا جائے؟ ہاں اگر کوئی اصطلاح ایسی ہے جو صرف اہل تشیع سے متعلقہ ہو، تو ان کا املا درست مانا جا سکتا ہے، لیکن عاشور، عاشورہ، عاشورا کو غیر اہل تشیع بھی استعمال کرتے ہیں۔ آپ عاشورا لکھ کر تلاش کریں، گوگل پر، اگر اہل تشیع نے استعمال نہیں کیا ہوا، تو میں اسے واپس منتقل کر دیتا ہوں۔ اور جن اہل تشیع نے عاشورا لکھا ہوا ہے ان پر آپ کون سا فتوا لگاتے ہیں، وہ آپ پر منحصر ہے۔ میں نے اور بھی کئی باتیں کہیں، لیکن آپ نے رشید حسن پر تنقید کر کے معاملہ ختم کر دیا۔ اردو ویکی شیعہ پر ہر جگہ عاشورا لکھا گیا ہے[2]--Obaid Raza (تبادلۂ خیالشراکتیں) 08:36, 3 اکتوبر 2017 (م ع و)

واپس "عاشورا" پر