تبادلۂ خیال:عاصم بن ابی النجود

صفحہ کا مواد ترمیم

قرآن مجید کے فن قرات میں جسے علم تجوید بھی کہتے ہیں سات قاری (امام) ہوئے ہیں،

امام عاصم کوفی ، امام نافع مدنی ، امام ابو عمرو بصری ، امام ابن کثیر مکی ، امام ابن عامر شامی ، امام حمزہ کوفی ، امام علی کسائی کوفی ۔ ان سب میں امام عاصم کوفی کی قرات سب سے زیادہ عام ہے ، ہر امام کے دو شاگرد ہوتے ہیں جو راوی کہلاتے ہیں، آپ کے راوی شعبہ و حفص ہیں۔ آپ کا پورا نام ابوبکر عاصم ہے آپ کے والد بہدلہ ابی النجود الاسدی قبیلہ اسد کی شاخ جذیمہ کی مولی تھے، گو آپ والد ابی النجود کے نام سے مشہور ہوئے لیکن آپ کا اصل نام عبد اللہ تھا، بعض کہتے ہیں کہ بہدلہ آپ کی والدہ کا نام تھا، یہ خاندان پیشہ کے اعتبار سے گندم کی تجارت کرتا تھا

یوں تو حضرت امام عاصم رح نے تمام علوم دینیہ میں حصول علم کیا لیکن آپ نے قرآن کو صحت سے پڑھنے اور اصول قرات کو پوری طرح ملحوظ رکھنے پر بہت زیادہ زور دیا، آپ کی اس خصوصی توجہ کے سبب آپ اس فن میں امام کے درجے پر فائز کیے گئے۔

علم تجوید میں حضرت عاصم رح کے اساتذہ میں تین نام ملتے ہیں، عبد اللہ السلمی رح، زر بن جیش الاسدی رح، اور ابو عمرو سعید بن ایاس الشیبانی رح ہیں، ان تینوں امام نے مختلف صحابہ کرام سے قرات کے علم کی تحصیل کی ہے۔ وہ صحابہ جنہوں نے ان تینوں حضرات تک اس علم کو پہنچایا ان میں عثمان غنی رض، علی مرتضی رض، عبد اللہ ابن مسعود، زید بن ثابت اور ابی ابن کعب رض کے نام لیے جاتے ہیں۔ [1]

ایک دوسری تحریر کے مطابق ،

آپ کا پورا نام ابوبکرعاصم بن ابی النجود (و ابن بھدلہ) کوفی اسدی ہے، ابوبکر کنیت اور عاصم نام ہے والد کا نام عبد اللہ اور ماں کا نام بھدلہ ہے۔ آپ ۳۳ ہجری کو کوفہ میں پیدا ہوئے، آپ جلیل القدر تابعی ہیں نیز آپ بڑے عابد و زاہد تھے نماز کثرت سے پڑھا کرتے تھے، جامع مسجد میں نماز جمعہ سے فارغ ہوکر کبھی بھی عصر کی نماز سے قبل واپس نہیں ہوا کرتے تھے۔( علم قرات اور قراء سبعہ)۔ اور آپ کو اچھے حافظہ جیسی نعمت سے بھی وافر حصہ ملا تھا، چنانچہ ابن عیاش رح کہتے ہیں کہ مجھ سے عاصم رح نے کہا کہ میں دو سال تک بیمار رہا لیکن صحت یاب ہونے بعد جب قرآن مجید پڑھا تو اس میں بفظلہ تعالی ایک اختلاف کی بھی غلطی نہ کی۔

خوش الحانی:

دیگر خوبیوں کی طرح خوش الحانی میں سے بھی آپ کو ایک خاص حصہ عطاہوا تھا، چنانچہ آپ فصاحت و اتقان کے مالک حسن اور صورت دونوں میں جمیل تھے۔ (البدور) مسلم بن عاصم رح کہتے ہیں "کان عاصم ذانسک و ادب و فصاحة و صوت حسن" ، (علم قرات)۔ آپ بڑے فصیح متقن اور محقق ، متقی، فاضل، اور تجوید داں تھے، اور سب لوگوں سے زیادہ خوش آواز تھے اس بارے میں اپنی نظیر آپ ہی تھے، قرآن بڑی عمدگی سے پڑھا کرتے تھے۔ (کشف النظر)۔

ابو بکر بن عیاش رح کہتے ہیں کہ میں نے ابو ا سحاق سبیعی رح کو بے شمار مرتبہ یہ کہتے ہوئے سناہے کہ "میں نے عاصم بن ابی النجود سے زیادہ ماہر قرآن اور اچھا پڑھنے والا کوئی نہیں دیکھا"۔ 

شیوخ

آپ نے علم قرات ابو عبد الرحمن عبد اللہ بن حبیب بن ربیع سلمی رح (نابینا) ، ابو مریم زر بن جنبش اسدی اور ابو عمرو سعد بن الیاس شیبانی رح سے پڑھا ہے، یہ تینوں کوفی اور بڑے درجہ کہ تابعی ہیں، ان تینوں نے سیدنا عثمان رض، علی رض، ابن مسعود رض اور زیذ بن ثابت رض تعالی عنہ سے پڑھا ہے، ان سب حضرات نے جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پڑھا ہے، نیز امام عاصم رح نے سیدنا علی رض، ابی بن کعب رض، ابن مسعود رض اور زید بن ثابت رض سے بھی پڑھا ہے، اور ان حضرات نے نبی اکرم ص سے ، اس طرح آپ کی قرات ایک ہی واسطے سے نبی کریم ص تک پہنچتی ہے۔ (علم قرات اور قراء سبعہ)

خدمات

آپ کوفہ میں شیخ القراء تھے اور (آپ کے شیخ) ابو عبد الرحمن سلمی رح کی وفات کے بعد وہاں بالا اتفاق ان کی جگہ رئیس القراء مقرر ہوئے، تقریبا پچاس سال تک قرات کی مسند پر قائم رہے، اس عرصہ میں نہ جانے کتنوں نے آپ سے استفادہ کیا اگر یہ کہا جاۓ تو بے جانہ ہو گا کہ ایک عالم نے آپ سے استفادہ کیا ، باوجود اس کثرت کے سارے عالم میں دو راوی آپ کے بہت مشہور ہوے، جن سے آپ کی مکمل قرات ساری دنیا میں پھیلی ہے پہلے راوی شعبہ ابن عیاش بن سالم ابوبکرحناط اسدی نھسلی کوفی ہیں، دوسرے راوی حفص بن سلیمان بن مغیرہ اسدی کوفی ہیں، "حفص" سے مشہور ہوئے ہیں، اور ان دو راویوں میں حفص رح کی روایت کو جو قبولیت عامہ حاصل ہوئی ہے وہ کسی ذی علم سے مخفی نہیں ہے۔

تلامذہ:

آپ کے بے شمار تلامذہ ہیں جنہوں نے آپ سے کسب فیض کیا جن کا احاطہ دشوار ہے تاہم آپ کے مشہور و معروف منتخب اور چنیدہ تلامذہ کے کچھ نام یہ ہیں۔ ابان بن تغلب رح ابان بن یزید عطار رح حفص بن صالح رح حماد بن سلمة رح (صرف ایک قول پر) سلیمان بن مہران اعمش رح ابوبکر بن عیاش رح امام اعظم ابوحنیفہ رح حسن بن صالح رح ضحاک بن میمون رح محمد بن زریق رح (کشف النظر)۔


علم حدیث میں امام عاصم کا مقام

آپ علم قرات میں امام ہونے کے علاوہ فقہ حدیث لغت اور نحو وغیرہ میں بھی امام تھے، خصوصا علم حدیث میں۔ چنانچہ عبداللہ ابن احمد بن حنبل رح کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد (احمد بن حنبل) سے عاصم بن بھدلہ کے متعلق دریافت کیا تو فرمایا "صالح عمدہ صفات اور ثقہ ہیں" پھر میں نے پوچھا کہ آپ کو کونسی قرات زیادہ محبوب اور پسند ہے؟ فرمایا "اولا اہل مدینہ کی پھر اس کے بعد عاصم رح کی"۔ اور محقق رح فرماتے ہیں کہ امام فی الحدیث ابوزرعہ رض اور ان کے علاوہ محدثین کی ایک جماعت نے ان کی توثیق اور تعدیل کی ہے۔ نیز ابو شمامہ "ابراز " میں فرماتے ہیں کہ " ابوبکر عاصم بن ابی النجود احد السادة من ائمة القرات و الحدیث" (ابو بکر عاصم بن ابی النجود سادات میں سے ایک ہیں جو قرات اور حدیث کے امام ہیں)۔ علامہ ہیثمی رح نے مجموع الزوائد میں امام عاصم رح کو "حسن الحدیث" لکھاہے، علامہ ذہبی رح معرفة القرا میں لکھتے ہیں "حدیثہ مخرج فی الکتب الستہ۔ علامہ عجلی رح کہتے ہیں کہ امام صم صاحب سنت و قرات، ثقہ اور رئیس القرا تھے۔ (علم قرات اور قرا سبعہ)۔

وفات:

ابوبکر بن عیاش رح کہتے ہیں کہ میں عاصم رح کی وفات کے وقت آپ کے مکان پر حاضر ہوا تو میں نے سنا کہ آپ نہایت تحقیق و ترتیل اور رشد مد سے آیت "ثم ردو الی اللہ مولھم الحق" الآیہ(سورہ انعام) بار بار دہرا رہے تھے، گویا کہ نماز کے اندر پڑھ رہے ہیں، اس سے میں نے بلا شک جان لیا کہ قرآن کی تلاوت آپ کی فطرت اور عادت ثانیہ بن چکی ہے، صحیح قول کی رو سے مروان کی خلافت کے آخر زمانے میں ہجری 127 کے آخر یا 128 کے اول میں کوفہ میں آپ نے وفات پائی اور اھوازی رح کے قول پر شام کو جاتے ہوئے سماوی میں وفات پائی اور آپ اسی سر زمین میں مدفون ہوئے۔ [2]



اس تمام مواد کو کوئی اس صفحہ میں شامل کردے ترتیب دے کر۔ بخاری سعید تبادلہ خیال 11:48, 3 مئی 2017 (م ع و)

  1. آبشار محمدی ص 81-82 www.guldastah.com
  2. ماہنامہ مجلہ الباقیات صفر المظفر 1435ص 19-20 (جامعہ الباقیات الصالحات ویلور تامل ناڈ انڈیا)
واپس "عاصم بن ابی النجود" پر