خوش آمدید!

ترمیم
ہمارے ساتھ سماجی روابط کی ویب سائٹ پر شامل ہوں:   اور  

(?_?)
ویکیپیڈیا میں خوش آمدید
 

جناب حاحب حدیث محمد اسماعیل کی خدمت میں آداب عرض ہے! ہم امید کرتے ہیں کہ آپ اُردو ویکیپیڈیا کے لیے بہترین اضافہ ثابت ہوں گے۔
ویکیپیڈیا ایک آزاد بین اللسانی دائرۃ المعارف ہے جس میں ہم سب مل جل کر لکھتے ہیں اور مل جل کر اس کو سنوارتے ہیں۔ منصوبۂ ویکیپیڈیا کا آغاز جنوری سنہ 2001ء میں ہوا، جبکہ اردو ویکیپیڈیا کا اجرا جنوری 2004ء میں عمل میں آیا۔ فی الحال اردو ویکیپیڈیا میں کل 215,723 مضامین موجود ہیں۔
اس دائرۃ المعارف میں آپ مضمون نویسی اور ترمیم و اصلاح سے قبل ان صفحات پر ضرور نظر ڈال لیں۔



 

یہاں آپ کا مخصوص صفحۂ صارف بھی ہوگا جہاں آپ اپنا تعارف لکھ سکتے ہیں، اور آپ کے تبادلۂ خیال صفحہ پر دیگر صارفین آپ سے رابطہ کر سکتے ہیں اور آپ کو پیغامات ارسال کرسکتے ہیں۔

  • کسی دوسرے صارف کو پیغام ارسال کرتے وقت ان امور کا خیال رکھیں:
    • اگر ضرورت ہو تو پیغام کا عنوان متعین کریں۔
    • پیغام کے آخر میں اپنی دستخط ضرور ڈالیں، اس کے لیے درج کریں یہ علامت --~~~~ یا اس ( ) زریہ پر طق کریں۔

 


 

ویکیپیڈیا کے کسی بھی صفحہ کے دائیں جانب "تلاش کا خانہ" نظر آتا ہے۔ جس موضوع پر مضمون بنانا چاہیں وہ تلاش کے خانے میں لکھیں، اور تلاش پر کلک کریں۔

آپ کے موضوع سے ملتے جلتے صفحے نظر آئیں گے۔ یہ اطمینان کرنے کے بعد کہ آپ کے مطلوبہ موضوع پر پہلے سے مضمون موجود نہیں، آپ نیا صفحہ بنا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایک موضوع پر ایک سے زیادہ مضمون بنانے کی اجازت نہیں۔ نیا صفحہ بنانے کے لیے، تلاش کے نتائج میں آپ کی تلاش کندہ عبارت سرخ رنگ میں لکھی نظر آئے گی۔ اس پر کلک کریں، تو تدوین کا صفحہ کھل جائے گا، جہاں آپ نیا مضمون لکھ سکتے ہیں۔ یا آپ نیچے دیا خانہ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔


  • لکھنے سے قبل اس بات کا یقین کر لیں کہ جس عنوان پر آپ لکھ رہے ہیں اس پر یا اس سے مماثل عناوین پر دائرۃ المعارف میں کوئی مضمون نہ ہو۔ اس کے لیے آپ تلاش کے خانہ میں عنوان اور اس کے مترادفات لکھ کر تلاش کر لیں۔
  • سب سے بہتر یہ ہوگا کہ آپ مضمون تحریر کرنے کے لیے یہاں تشریف لے جائیں، انتہائی آسانی سے آپ مضمون تحریر کرلیں گے اور کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔


-- آپ کی مدد کےلیے ہمہ وقت حاضر
محمد شعیب 10:38، 14 جنوری 2023ء (م ع و)

انا اول صاحب حدیث فی الدنیا ۔ میں دنیا کا پہلا اہلحدیث ھوں (حضرت ابوھریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ)

ترمیم

پچھلے دنوں میں صبطین شاہ صاحب نقوی نے ھمارے گاؤں میں تقریر کی ۔ ان سے کسی نے مسئلہ پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اہلحدیث کہلوایا ھے تو انہوں کہا کہ نہیں کہلوایا ۔ میں انہیں دنوں سے اندر ھی اندر اس طرح کڑھ رہا تھا جیسے پانی میں نمک کڑھتا ھے ۔ میں نے یہ بیان مولانا محمد صادق سیالکوٹی کی کتاب جماعت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بھی پڑھے تھے اور علامہ حبیب الر حمٰن یزدانی شہید رحمہ اللہ کی تقریر سے بھی سنا تھا کہ حضرت ابوھریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ھے کہ: انا اول صاحب حدیث فی الدنیا کہ” میں دنیا کا پہلا اہلحدیث ھوں۔“ مگر کتاب مجھ سے گم ھو گئی ۔ کافی دنوں کے بعد مجھے وہ کتاب ملی ۔ میں نے اس کا مطالعہ کیا تو اس میں مولانا محمد صادق سیالکوٹی نے کتاب اصابہ فی تمییز الصحابہ کی جلد نمبر 4 کا حوالہ دیا ۔ میں نے جلد نمبر 4 تک پہنچ کی تو اس کتاب کی تختی نمبر 4750 سے اس صحابئ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام عبد الرحمن بن صخر ملا اور نیچے لکھا ھوا تھا: سياتى ترجمة فى الكنى ان شاء الله تعلى کہ ” انشاء اللہ ، ترجمہ کنیت کے تحت آئے گا۔“ ان کی کنیت اردو ترجمہ کی جلد نمبر 7 تختی نمبر 10671 اور عربی ترجمہ کی جلد نمبر 7 تختی نمبر 10680 کے تحت ملی جس کے نیچے لکھا ھوا تھا: ھومشهور بكنيته وهذا أشهر ماقبل فى اسمه واسم ابيه إذ قال النوى: انه اصح ”آپ اپنی کنیت سے زیادہ مشہور ہیں، اور یہ کنیت ان کے نام اور ان کے والد کے نام سے پہلے سب سے زیادہ مشہور ھے، جیسا کہ النووی نے کہا: یہ زیادہ صحیح ھے۔“ اور یہ بھی لکھا ھوا تھا کہ: سياتى ترجمة فى الكنى ان شاء الله تعلى کہ ” ترجمہ انشاء اللہ کنیت کے تحت آئے گا۔“ میں نے اس صحابئ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کنیت تک پہنچ کی جوکہ اردو ترجمہ کی جلد نمبر 7 تختی نمبر 10671 اور عربی ترجمہ کی جلد نمبر 7 کی تختی نمبر 10680 کے تحت ملی جس میں یہ لکھا ھوا تھا کہ: قال ابن ابو داؤد : کنت اجمع سند ابی ھریرة، فرايثه فى النوم، وأنا بأصبهان، فقال لى: انا اول صاحب حدیث فی الدنیا ”ابن ابو داؤد نے کہا ھے: میں ابو ھریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سندیں اکٹھی کر رہا تھا، مجھے ان کی خواب میں زیارت ھوئی ، میں اس وقت اصبہان میں تھا ، تو انہوں نے مجھے فرمایا: میں دنیا کا پہلا اہلحدیث ھوں ۔“ یہ لوھے پر لکیر ھے اور لوھے توڑ بات ھے کہ حضرت ابوھریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ: انا اول صاحب حدیث فی الدنیا کہ” میں دنیا کا پہلا اہلحدیث ھوں ۔“

اصابه فى تميز الصحابه جلد نمبر 4 تختی نمبر 4850 جلد نمبر 7 اردو ترجمہ تختی نمبر 10671 عربی ترجمہ جلد نمبر 7 تختی نمبر 10680 حاحب حدیث محمد اسماعیل (تبادلۂ خیالشراکتیں) 17:20، 14 جنوری 2023ء (م ع و)

انا اول صاحب حدیث فی الدنیا ۔ میں دنیا کا پہلا اہلحدیث ھوں (حضرت ابوھریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ)

ترمیم

پچھلے دنوں میں صبطین شاہ صاحب نقوی نے ھمارے گاؤں میں تقریر کی ۔ ان سے کسی نے مسئلہ پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اہلحدیث کہلوایا ھے تو انہوں کہا کہ نہیں کہلوایا ۔ میں انہیں دنوں سے اندر ھی اندر اس طرح کڑھ رہا تھا جیسے پانی میں نمک کڑھتا ھے ۔ میں نے یہ بیان مولانا محمد صادق سیالکوٹی کی کتاب جماعت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بھی پڑھے تھے اور علامہ حبیب الر حمٰن یزدانی شہید رحمہ اللہ کی تقریر سے بھی سنا تھا کہ حضرت ابوھریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ھے کہ: انا اول صاحب حدیث فی الدنیا کہ” میں دنیا کا پہلا اہلحدیث ھوں۔“ مگر کتاب مجھ سے گم ھو گئی ۔ کافی دنوں کے بعد مجھے وہ کتاب ملی ۔ میں نے اس کا مطالعہ کیا تو اس میں مولانا محمد صادق سیالکوٹی نے کتاب اصابہ فی تمییز الصحابہ کی جلد نمبر 4 کا حوالہ دیا ۔ میں نے جلد نمبر 4 تک پہنچ کی تو اس کتاب کی تختی نمبر 4750 سے اس صحابئ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام عبد الرحمن بن صخر ملا اور نیچے لکھا ھوا تھا: سياتى ترجمة فى الكنى ان شاء الله تعلى کہ ” انشاء اللہ ، ترجمہ کنیت کے تحت آئے گا۔“ ان کی کنیت اردو ترجمہ کی جلد نمبر 7 تختی نمبر 10671 اور عربی ترجمہ کی جلد نمبر 7 تختی نمبر 10680 کے تحت ملی جس کے نیچے لکھا ھوا تھا: ھومشهور بكنيته وهذا أشهر ماقبل فى اسمه واسم ابيه إذ قال النوى: انه اصح ”آپ اپنی کنیت سے زیادہ مشہور ہیں، اور یہ کنیت ان کے نام اور ان کے والد کے نام سے پہلے سب سے زیادہ مشہور ھے، جیسا کہ النووی نے کہا: یہ زیادہ صحیح ھے۔“ اور یہ بھی لکھا ھوا تھا کہ: سياتى ترجمة فى الكنى ان شاء الله تعلى کہ ” ترجمہ انشاء اللہ کنیت کے تحت آئے گا۔“ میں نے اس صحابئ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کنیت تک پہنچ کی جوکہ اردو ترجمہ کی جلد نمبر 7 تختی نمبر 10671 اور عربی ترجمہ کی جلد نمبر 7 کی تختی نمبر 10680 کے تحت ملی جس میں یہ لکھا ھوا تھا کہ: قال ابن ابو داؤد : کنت اجمع سند ابی ھریرة، فرايثه فى النوم، وأنا بأصبهان، فقال لى: انا اول صاحب حدیث فی الدنیا ”ابن ابو داؤد نے کہا ھے: میں ابو ھریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سندیں اکٹھی کر رہا تھا، مجھے ان کی خواب میں زیارت ھوئی ، میں اس وقت اصبہان میں تھا ، تو انہوں نے مجھے فرمایا: میں دنیا کا پہلا اہلحدیث ھوں ۔“ یہ لوھے پر لکیر ھے اور لوھے توڑ بات ھے کہ حضرت ابوھریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ: انا اول صاحب حدیث فی الدنیا کہ” میں دنیا کا پہلا اہلحدیث ھوں ۔“

اصابه فى تميز الصحابه جلد نمبر 4 تختی نمبر 4850 جلد نمبر 7 اردو ترجمہ تختی نمبر 10671 عربی ترجمہ جلد نمبر 7 تختی نمبر 10680 حاحب حدیث محمد اسماعیل (تبادلۂ خیالشراکتیں) 17:22، 14 جنوری 2023ء (م ع و)

إصابة فى تميز الصحابه سے صحابئ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام اور تلاش کرنا

ترمیم

عربی زبان میں پانچ لفظ ایسے ہیں جو جملہ عاقل یا جملہ ذواالعقل کے ساتھ استعمال کیئے جائیں تو اپنے لغوی یا لفظی معنے دیتے ہیں اور جب جملہ غیر عاقل یاغیر ذواالعقل پر داخل ھوں تو ملکیت کے معنی دیتے ہیں ۔ وہ ہیں: ابو/ابی، ابن، ام، اھل اور صاحب لیکن ان کے استعمال سے پہلے جملہ عاقل یا جملہ ذواالعقل اور جملہ غیر عاقل یا جملہ غیر ذواالعقل کی وضاحت ضروری ھے ۔ 1۔جملہ عاقل یا جملہ ذواالعقل: وہ جملہ جس میں انسان کا ذکر ھو جملہ عاقل یا ذواالعقل کہلاتا ھے ۔ 2۔جملہ غیر عاقل یا جملہ غیر ذواالعقل: وہ جملہ جس میں انسان کے علاوہ کسی اور چیز کا ذکر ھو جملہ غیر عاقل یاغیر ذواالعقل کہلاتا ھے ۔ اب آئیں اپنے موضوع کی طرف ۔۔۔۔۔۔ جملہ عاقل یا ذواالعقل پر مذکورہ الفاظ داخل کریں تو یہ اپنے لغوی یا لفظی معنی دیں گے ۔ جیسا کہ: ابو زید یعنی زید کابل ابن احمد یعنی احمد کا بیٹا صاحب بکر یعنی بکر کا ساتھی اہل احمد یعنی احمد کے گھر والے یہ چاروں جملے عاقل یا ذواالعقل ہیں اور اپنے لغوی معنی دے رھے ھیں ۔ یہی الفاظ جب جملہ غیر عاقل یا جملہ غیر ذواالعقل پر داخل ھوں گے تو تو یہ ملکیت کے معنی دیں گے ۔ جیسا کہ: اہل علم یعنی علم والے صاحب عقل یعنی عقل والے اہل حدیث یعنی حدیث والے ابو تراب یعنی مٹی والا ابن الوقت یعنی وقت والا حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب اصابہ فی تمییز الصحابہ حروف تہجی کی ترتیب سے لکھی گئی ھے اور عربی حروف تہجی کی ترتیب پر لکھی گئی ھے خواہ اردو ترجمہ ھے یا عربی ترجمہ۔۔۔۔ اگر اس کتاب سے کسی نام کو تلاش کرنا ھے تو وہ حروف تہجی کے حوالہ سے تلاش کیا جائے گا۔ کیسا کہ : عبداللہ ھے تو عین کی تختی سے احمد ھے تو الف کی تختی سے ملے گا۔ زید ھے تو’ز‘ کی تختی سے ملے گا۔ لیکن کنیت جملہ عاقل یا جملہ ذواالعقل اور جملہ غیر عاقل یا جملہ غیر ذواالعقل دونوں سے چلتی ھے اور زیادہ تر ابو/ابی یا ابن کے لفظوں سے چلتی ھے۔ جب کنیت کو تلاش کرنا ھو تو کنیت کے پہلے لفظ چھوڑ کر اگلے اصل لفظ جن کی بنا پرکنیت پڑتی ھے ان کے حروف تہجی کے اعتبار سے کنیت تلاش کی جائے گی۔ جیسا کہ: لفظ ابو ھریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ھے تو اس کے پہلے لفظ” ابو“ کو چھوڑ کر لفظ ” ھریرہ“ کو سامنے رکھیں گے اور ھریرہ کا پہلا حرف’ھا‘ ھے ۔ البتہ لفظ ابو ھریرہ ’ھا‘ کی تختی سے ملے گا۔اسی طرح لفظ ابو

بکر تلاش کرنا ھے تو لفظ ابو کو چھوڑ کر لفظ بکر کو سامنے رکھیں گےاور لفظ ابو بکر’با‘ کی تختی سے ملے گا
یہ تھاطریقہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے نام اورکنیتیں تلاش کرنے کا۔ دعا ھے اللہ ربّ العزت عمل کی توفیق دے
                    وما توفقی الا بااللہ حاحب حدیث محمد اسماعیل (تبادلۂ خیالشراکتیں) 19:38، 15 جنوری 2023ء (م ع و)

إصابة فى تميز الصحابه سے صحابئ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام اور تلاش کرنا

ترمیم

عربی زبان میں پانچ لفظ ایسے ہیں جو جملہ عاقل یا جملہ ذواالعقل کے ساتھ استعمال کیئے جائیں تو اپنے لغوی یا لفظی معنے دیتے ہیں اور جب جملہ غیر عاقل یاغیر ذواالعقل پر داخل ھوں تو ملکیت کے معنی دیتے ہیں ۔ وہ ہیں: ابو/ابی، ابن، ام، اھل اور صاحب لیکن ان کے استعمال سے پہلے جملہ عاقل یا جملہ ذواالعقل اور جملہ غیر عاقل یا جملہ غیر ذواالعقل کی وضاحت ضروری ھے ۔ 1۔جملہ عاقل یا جملہ ذواالعقل: وہ جملہ جس میں انسان کا ذکر ھو جملہ عاقل یا ذواالعقل کہلاتا ھے ۔ 2۔جملہ غیر عاقل یا جملہ غیر ذواالعقل: وہ جملہ جس میں انسان کے علاوہ کسی اور چیز کا ذکر ھو جملہ غیر عاقل یاغیر ذواالعقل کہلاتا ھے ۔ اب آئیں اپنے موضوع کی طرف ۔۔۔۔۔۔ جملہ عاقل یا ذواالعقل پر مذکورہ الفاظ داخل کریں تو یہ اپنے لغوی یا لفظی معنی دیں گے ۔ جیسا کہ: ابو زید یعنی زید کابل ابن احمد یعنی احمد کا بیٹا صاحب بکر یعنی بکر کا ساتھی اہل احمد یعنی احمد کے گھر والے یہ چاروں جملے عاقل یا ذواالعقل ہیں اور اپنے لغوی معنی دے رھے ھیں ۔ یہی الفاظ جب جملہ غیر عاقل یا جملہ غیر ذواالعقل پر داخل ھوں گے تو تو یہ ملکیت کے معنی دیں گے ۔ جیسا کہ: اہل علم یعنی علم والے صاحب عقل یعنی عقل والے اہل حدیث یعنی حدیث والے ابو تراب یعنی مٹی والا ابن الوقت یعنی وقت والا حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب اصابہ فی تمییز الصحابہ حروف تہجی کی ترتیب سے لکھی گئی ھے اور عربی حروف تہجی کی ترتیب پر لکھی گئی ھے خواہ اردو ترجمہ ھے یا عربی ترجمہ۔۔۔۔ اگر اس کتاب سے کسی نام کو تلاش کرنا ھے تو وہ حروف تہجی کے حوالہ سے تلاش کیا جائے گا۔ کیسا کہ : عبداللہ ھے تو عین کی تختی سے احمد ھے تو الف کی تختی سے ملے گا۔ زید ھے تو’ز‘ کی تختی سے ملے گا۔ لیکن کنیت جملہ عاقل یا جملہ ذواالعقل اور جملہ غیر عاقل یا جملہ غیر ذواالعقل دونوں سے چلتی ھے اور زیادہ تر ابو/ابی یا ابن کے لفظوں سے چلتی ھے۔ جب کنیت کو تلاش کرنا ھو تو کنیت کے پہلے لفظ چھوڑ کر اگلے اصل لفظ جن کی بنا پرکنیت پڑتی ھے ان کے حروف تہجی کے اعتبار سے کنیت تلاش کی جائے گی۔ جیسا کہ: لفظ ابو ھریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ھے تو اس کے پہلے لفظ” ابو“ کو چھوڑ کر لفظ ” ھریرہ“ کو سامنے رکھیں گے اور ھریرہ کا پہلا حرف’ھا‘ ھے ۔ البتہ لفظ ابو ھریرہ ’ھا‘ کی تختی سے ملے گا۔اسی طرح لفظ ابو

بکر تلاش کرنا ھے تو لفظ ابو کو چھوڑ کر لفظ بکر کو سامنے رکھیں گےاور لفظ ابو بکر’با‘ کی تختی سے ملے گا
یہ تھاطریقہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے نام اورکنیتیں تلاش کرنے کا۔ دعا ھے اللہ ربّ العزت عمل کی توفیق دے
                    وما توفقی الا بااللہ حاحب حدیث محمد اسماعیل (تبادلۂ خیالشراکتیں) 19:40، 15 جنوری 2023ء (م ع و)

تختی کا مفہوم از روئے حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ کتاب ” اصابہ فی تمییز الصحابہ “ میں

ترمیم

یوں تو تختی مستطیل نما یا مربع نما شکل کو کہتے ہیں ۔ وہ شکل لکڑی کی ھو ، پتھر کی ھو یا لوھے کی ۔۔۔۔۔۔۔

   ھمارے ہاں لکھائی اور پڑھائی کی مشق کے لئے محض تختی ھے یا تختہ ھے جو پرانے وقتوں سے چلے آ رھے ھیں ۔ سکولوں میں پہلے دیواروں پر یا لکڑی کے سیاہ رنگ کے تختے ھوتے تھے اور ابھی تک بھی ہیں جن پر چاک سے مشق کروائی جاتی ھے ۔ آج کل تختہ سیاہ اور چاک کی جگہ جدت کے پیشِ نظر سفید تختہ ارو بولڈ مارکر نے لے لی ھے ۔
   حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب اصابہ فی تمییز الصحابہ کی بنیاد عربی کے حروفِ تہجی پر رکھی ھے اور اپنی کتاب کا ہر باب ایک حرف کے تحت باندھا ھے۔جیساکہ:
   مباحثہ الف، مباحثہ با اور مباحثہ تا وغیرہ ۔ 
   ہر مباحثہ یا ہر باب میں کئی ایک اصحابہ کبار رضوان اللہ علیہم اجمعین کے نام درج کئے ہیں اور ھرصحابئ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مختصر کوائف درج کئے ہیں۔ ہر صحابی کا نام ، ہر صحابی کی کنیت ؛ ھر صحابی کی تاریخ پیدائش اور تاریخ وفات وغیرہ ۔
   ایک صحابئ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مختصر کوائف کو ایک تختی کا نام دیا گیا ھے۔ جیساکہ:
   حضرت ابوھریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نام جلد نمبر 4 کی تختی نمبر 4750 کے تحت عبد الرحمن بن صخر ملا ھے اور اس نام کا ترجمہ اردو ترجمہ کی جلد نمبر 7 کی تختی نمبر 10671 اور عربی ترجمہ کی تختی نمبر 10680 کے تحت ان کی کنیت کی وضاحت میں ملاھے ۔ جیساکہ آپ فرماتے ہیں : انا اول صاحب حدیث فی الدنیا
   ” میں دنیا کا پہلا اہلحدیث ھوں ۔“
              وما توفقی الا بااللہ ۔ واللہ اعلم باالصواب حاحب حدیث محمد اسماعیل (تبادلۂ خیالشراکتیں) 06:58، 25 جنوری 2023ء (م ع و)

حدیث سے نفرت کا آغاز

ترمیم

حدیث سے نفرت کا آغاز اصل حال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور سے ھوا ۔ اگر منکرین حدیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں نہ جوتے تو نہ ھی خدا کو حدیث کے منکروں کی جھاڑ جھپاڑ کرنا پڑتی اور اور نہ ھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان کی فکر کرنا پڑتی۔ اللہ ربّ العزت نے ستائیسویں پارے کے سولہویں رکوع، سورہ واقعہ کی آیت نمبر 81 میں ارشاد فرمایا ھے:

    افبهذاالحديث أنتم مدهنون
    ” کیا تم اس حدیث (قرآن) سے منہ موڑتے ھو ۔“
    اور ساتھ ھی منکرین حدیث کو ستائیسویں پارے کے چھٹے رکوع سورہ طور کی آیت نمبر34 میں چیلنج کیا:
    فلياتوابحديث مثله ان كانوا صدقين
    ” پس چاہئے کہ وہ (کافر)سچے ہیں تو اس(قرآن) کی مانند ایک حدیث لے آئیں۔“
  پندرھویں پارے کے تیرھویں رکوع، سورہ کھف کی آیت نمبر 6 میں اللہ ربّ العزت نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حوصلہ دیتے ھوئے فرمایا:
  فعلك باخع نفسك على اثارهم لم يؤمنون بهذا الحديث اسفل
”پھر شاید، تو ہلاک کرنے والا ھے ، اپنی جان کو مارے غم کے اپنی جان کو جو ایمان نہیں لاتے اس حدیث(قرآن) پر.“
اور پھر حدیث کی عظمت بیان کرتے ھوئے تئیسویں پارے کے سترھویں رکوع سورہ زمر کی آیت نمبر23 میں فرمایا:
الله نزل احسن الحديث
کہ” اللہ نے بہترین حدیث (قرآن) نازل کی ھے۔“
قرآن پاک کی یہ چاروں آیات واضح کر رھی ہیں کہ منکران حدیث نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور سے نمو پائی اور یہ وھی دور ھے جس دور میں حضرت ابوھریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ:
انا اول صاحب حدیث فی الدنیا
کہ” میں دنیا کا پہلا اہلحدیث ھوں۔“ حاحب حدیث محمد اسماعیل (تبادلۂ خیالشراکتیں) 15:49، 27 جنوری 2023ء (م ع و)

Searching the name of the Companions of the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) from book Asaba Fi Tamizissahaba(اصابہ فی تمییز الصحابہ)

ترمیم

There are five word in Arabic language when they are used on Wise Sentence or Wisdom Owner Sentence (جملہ عاقل یا جملہ ذواالعقل) they give their literal meaning or meaning of dictionary but when they are used on Non-wise Sentence or Mon-wisdom Owner Sentence (جملہ غیر عاقل یا جملہ غیر ذواالعقل) they give their meanings of their ownership. They are Abo/Abi(ابو/ابی)، Umm (ام),IBN (ابن), Ahl(اھل) and Sahih (صاحب).

    But, before their using, it is important to explain the Wise Sentence (جملہ عاقل) or Wisdom Owner Sentence (جملہ ذواالعقل) and Non-wise Sentence (جملہ غیر عاقل) or Non-wisdom Owner Sentence (جملہ غیر ذواالعقل).
    1-Wise Sentence Or Wisdom Owner Sentence (جملہ عاقل یا جملہ ذواالعقل)
     The sentence in which human beings are mentioned is called Wise Sentence or Mon-wisdom Owner Sentence (جملہ عاقل یا جملہ ذواالعقل)
     2-Non - wise sentences or Non-wisdom Owner Sentence (جملہ غیر عاقل یا جملہ غیر ذواالعقل)
     The sentence in which everything is mentioned other than human beings is called Non-wise Sentence or Mon-wisdom Owner Sentence (جملہ غیر عاقل یا جملہ غیر ذواالعقل).
     Now, let us come over topic .......
     When above-mentioned words are used on Wise Sentence or Wisdom Owner Sentence (جملہ عاقل یا جملہ ذواالعقل) they give their literal meanings or somethings of dictionary, such as:
     1-Abu Huraira (ابو بکر) Viz,Abu Bakar's father.
     2-Ibn-i-Zaid(ابنِ زید),Viz, Zaid's son.
     3-Um-i-Salma(ام سلمیٰ), Viz,Salma'mother.
     4-Sahib-i-Adullah(صاحب عبداللہ),Viz, Abdullah's companion.
     5-Ahl-i-Ahmad(اھل احمد),Viz, Ahmad's home owners .
     Book of Asaba Fi Tamizissahaba has been written in the order of Alphabets and also written in the order of Arabic Alphabets.
     If we have to find out the name of some person,it will be found with reference to the Alphabets. Such as:
    1. Abdullah'(عبداللہ) will be found from tablet or Plate of Ain(عین).
    2. Ahmad will be found from the Tablet or Plate of Alif (الف).
    3. Zaid (زید) will be found from the Tablet or Plate of Zaa(زا).
    But the surname is followed by both the sentence.Viz, by Wise Sentence (جملہ عاقل) or by the Wisdom  Owner sentence (جملہ ذواالعقل) and by the Non-wise sentence (جملہ غیر عاقل) or by  the Non-wisdom Owner sentence (جملہ غیر ذواالعقل) and most of them are followed by the words Abu/Abi (ابو/ابی) or Ibn (ابن). When searching for a surname, the surname will be searched alphabetically, leaving the first word of the surname and the next original word that makes up the surname. Such as:
    The word is Abu Hurairah(ابو ھریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ) Radiyallahu Ta'ala Anhu, so the first word "Abu" (ابو) will be left out and the word "Hurairah"(ھریرہ) will be placed in front and the first letter of Hurirah (ھریرہ) is "Ha". (ھا) However, the word Abu Hurairah(ھریرہ) will be found from the tablet/plate of 'Ha'(ھا). Likewise, the word Abu Bakar(ابو بکر)
     If you want to search for Abu Bakr, then you will leave the word Abu and put the word Bakr in front and the word Abu Bakr will be found from the sign of Ba(با).
      This was the way to find the names and surnames of the Companions. It is a prayer that Allah, the Exalted, grants the opportunity to act
                           وما توفقی الا بااللہ
                           Viz, there is no power but only with Allah. حاحب حدیث محمد اسماعیل (تبادلۂ خیالشراکتیں) 19:43، 8 فروری 2023ء (م ع و)

انا اول صاحب حدیث فی الدنیا I am the first person to have hadith in the world

ترمیم

In the past few days, Sabtain Shah Sahib Naqvi addressed in our village. Someone put a dispute him that the Companions of the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) were called Ahl al-Hadith. He said that they did not call Ahl al-Hadith. Since those days, I was bitter inside like salt in water۔ I had also heard this issue from Allama Habib-ul-Haman Yazdani Shaheed, may God bless him and grant him peace, and I had also read from Maulana Muhammad Sadiq Sialkoti's Kata Jamaat-i-Mustafa that Hazrat Abu Huraira, may Allah be pleased with him, said: آنا اول صاحب حدیث فی الدنیا “I am the first Ahl al-Hadith in the world." But I lost the book After many days I got that book. I read it and Maulana Muhammad Sadiq Sialkoti referred to Kitab Asaba Volume 4 in it. I reached volume 4 of Asaba. Plate No. 4750 of Volume No. 4, from the discussion of the letter Ain, the name of this companion of the Prophet, may God bless him and grant him peace, was found to be Abd al-Haman bin Sakhr and it was written below it: ھومشهور بكنيته وهذا أشهر ماقبل فى اسمه واسم ابيه إذ قال النوى: انه اصح “He is known by his nickname, and this is the most famous thing before his name and his father's name, as Al-Nawawi said: It is more correct” And it was also written below: سياتى ترجمة فى الكنى ان شاء الله تعلى “A translation will come in the nicknames, by God willinI“ I reached the surname of this Companion of the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) ۔ His surname was found in Volume 7 of Urdu translation plate number 10671 and Arabic translation plate number 10680 of book Asaba، In which this thing was clearly written قال ابن ابو داؤد : کنت اجمع سند ابی ھریرة، فرايثه فى النوم، وأنا بأصبهان، فقال لى: انا اول صاحب حدیث فی الدنیا Ibn Abu Dawood said: I used to collect the chain of transmission of Abu Hurayrah, and I saw him in dream while I was in Isfahan, so he said to me: I am the first person to have hadi.th(Ahl al Hadith) in the world. It is a line on iron that Hazrat Abu Huraira (RA) said: انا اول صاحب حدیث فی الدنیا "That I am the first Ahl al-Hadith in the world

Al-Asaba fi Tameez Al-Sahaba Discussion letter Ain Volume No. 4, Plate No. 4850 Urdu translation Volume No. 7 Plaque No. 10671 Arabic translation Volume No. حاحب حدیث محمد اسماعیل (تبادلۂ خیالشراکتیں) 19:47، 8 فروری 2023ء (م ع و)

حدیث کا مفہوم

ترمیم

     لفظ حدیث عربی زبان کا لفظ ھے جس کے معنی گفتگو اور بات چیت کرنے کے ہیں۔ جب یہ لفظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِذ اقدس پر استعمال ھوتا ھے تو اس کے معنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فعل ، قول اور تقریر کے ہیں ۔ بصورت اصطلاحات وہ یہی صورت ھے جس کے پیشِ نظر حدیث کی تین قسمیں ہیں ۔

    1.حدیث فعلی

    2. حدیث قولی

    3. حدیث تقریری

    1.حدیث فعلی: وہ کام جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود کیا ھو حدیث فعلی کہلائے گا ۔

    2.حدیث قولی: وہ کام جس کے کرنے کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا ھو حدیث تقریری کہلائے گا ۔

    3.حدیث تقریری: وہ کام جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کیا گیا ھو اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس پر خاموشی اختیار کی ھو یا اس کی تائید کردی ھو، حدیث تقریری کہلائے گا ۔

    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر برے کام سے روکتے ہیں اور جس کام پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموشی اختیار کر جائیں اس کام کی اجازت ھوتی ھے۔

    حدیث کا یہ مفہوم روز مرہ محاورہ عرب آور روز مرہ محاورہ بر صغیر پاک و ہند کے مطابق ھے۔ اصل چیز روز مرہ محاورہ عرب ھے۔ کیونکہ اسلام حجاز مقدس سے ھمارے ہاں پہنچا۔

          خم ہندی ھے  تو  کیا مئے تو حجازی ھے مری

          ترانہ عجمی ھے تو کیا لے تو حجازی ھے مری

   

    Study of Hadith with Muhammad Ismail (تبادلۂ خیالشراکتیں) 06:01، 2 مارچ 2023ء (م ع و)

حدیث کا لغوی مفہوم

ترمیم

    حدیث کے لغوی معنی بات چیت کرنے ، گفتگو اور خبر وغیرہ کے ہیں ۔

    اگر لغة القرآن كو دیکھا جائے تو تو اس کے معنی قرآن ، فرمان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، حادثہ ، خبر ، اثر، سنت ، واقعہ ، قصہ، عمل ، عبرت اور افسانہ وغیرہ کے ہیں ۔

    روز مرہ محاورہ کی مطابقت سے فرمان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر استعمال ھونے والے چار لفظ ہیں:

    1۔ حدیث  2۔ سنت  3۔ خبر  4۔ اثر

    وہ یہی چاروں لفظ ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فعل ، قول اور تقریر کے معنی دیتے ہیں ۔

    انشاء اللہ العزیز آگے چل کر ان تمام الفاظ پر کتاب وسنت کے حوالہ سے بحث ھوگی ۔

    وما توفقی الا بااللہ Study of Hadith with Muhammad Ismail (تبادلۂ خیالشراکتیں) 16:47، 4 مارچ 2023ء (م ع و)

Literal meaning of Hadith

ترمیم

[1] Study of Hadith with Muhammad Ismail (تبادلۂ خیالشراکتیں) 16:59، 4 مارچ 2023ء (م ع و)

حدیث بمعنی قرآن

ترمیم

لفظ حدیث اللہ ربّ العزت نے خود قرآن پاک پر استعمال کیا ھے ۔ سورہ زمر کی آیت نمبر23 میں ارشاد ھوتا ھے :

اَللّٰهُ نَزَّلَ اَحْسَنَ الْحَدِيْث

” اللہ نے بہترین حدیث ( یہ قرآن) نازل کی ھے۔“

سورہ النساء کی آیت نمبر 87 میں اللہ ربّ العزت نے فرمایا ھے:

ٱللَّهُ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَۚ لَيَجۡمَعَنَّكُمۡ إِلَىٰ يَوۡمِ ٱلۡقِيَٰمَةِ لَا رَيۡبَ فِيهِۗ وَمَنۡ أَصۡدَقُ مِنَ ٱللَّهِ حَدِيثٗا

” (وہ) اللہ جس کے بغیر کوئی عبادت کے لائق نہیں ، صرف وھی ( عبادت کے لائق) ھے ۔ وہ ضرور تمہیں قیامت کے دن اکٹھا کرے گا ( وہ قیامت کا دن) جس میں کوئی شک نہیں اور کون ھے جس کی اللہ سے سچی بات ھے ۔“

    یہاں لفظ حدیث کلام اللہ پر استعمال ھوا ھے

    سورہ یوسف کی آیت نمبر 111 میں اللہ ربّ العزت نے فرمایا ھے:

    لَقَدۡ كَانَ فِي قَصَصِهِمۡ عِبۡرَةٞ لِّأُوْلِي ٱلۡأَلۡبَٰبِۗ مَا كَانَ حَدِيثٗا يُفۡتَرَىٰ وَلَٰكِن تَصۡدِيقَ ٱلَّذِي بَيۡنَ يَدَيۡهِ وَتَفۡصِيلَ كُلِّ شَيۡءٖ وَهُدٗى وَرَحۡمَةٗ لِّقَوۡمٖ يُؤۡمِنُونَ

    ” بے شک ان کے قصے میں عقلمندوں کے لئے عبرت ھے۔ یہ ( قرآن ) ایسی بات نہیں ھے جو ( اپنے دل سے ) بنا لی گئی ھو۔ بلکہ اس سے پہلے جو کتابیں نازل ہوئی ہیں ان کی تصدیق (کرنے والا) ھے۔ اور مومنوں کے لئے ہدایت اور رحمت ھے۔“

    یہاں بھی لفظ حدیث قرآن پاک پر استعمال ھوا ھے ۔

    سورہ الشعراء کی آیت نمبر 5 میں اللہ ربّ العزت نے فرمایا ھے:

    وَمَا يَأۡتِيهِم مِّن ذِكۡرٖ مِّنَ ٱلرَّحۡمَٰنِ مُحۡدَثٍ إِلَّا كَانُواْ عَنۡهُ مُعۡرِضِينَ

    ” ان کے پاس ( خدائے ) رحمان کی جانب سے کوئی نئی نصیحت نہیں آتی مگر وہ اس سے منہ پھیر لیتے ہیں ۔“

    یہاں بھی لفظ حدیث نصیحت کے معنوں میں قرآن پاک پر استعمال ھوا ھے ۔

    سورہ طٰهٰ کی آیت نمبر 113 میں اللہ ربّ العزت نے فرمایا ھے:

    وَكَذَٰلِكَ أَنزَلۡنَٰهُ قُرۡءَانًا عَرَبِيّٗا وَصَرَّفۡنَا فِيهِ مِنَ ٱلۡوَعِيدِ لَعَلَّهُمۡ يَتَّقُونَ أَوۡ يُحۡدِثُ لَهُمۡ ذِكۡرٗا

    ” اور اس طرح ھم نے قرآن عربی میں نازل کیا اور اس میں ھم نے طرح طرح کے ڈراوے بیان کر دیئے ہیں تاکہ لوگ پرہیزگار بنیں یا خدا ان کے لئے نصیحت پیدا کر دے۔“

    یہاں بھی لفظ حدیث نصیحت، بیان اور تخلیق کے مفہوم میں قرآن پاک پر استعمال ھوا ھے۔

    سورہ الانبیاء کی آیت نمبر 2 میں اللہ ربّ العزت نے فرمایا ھے:

    مَا يَأۡتِيهِم مِّن ذِكۡرٖ مِّن رَّبِّهِم مُّحۡدَثٍ إِلَّا ٱسۡتَمَعُوهُ وَهُمۡ يَلۡعَبُونَ

    ” ان کے پاس کوئی نصیحت ان کے پروردگار کی طرف سے نہیں آتی مگر وہ اسے کھیلتے ھوئے سنتے ہیں۔“

    یہاں بھی لفظ حدیث ذکر، نصیحت، اور نئی چیز کے میں قرآن پاک پر ھی استعمال ھوا ھے۔

    سورہ الجاثیۃ کی آیت نمبر 6 میں اللہ ربّ العزت نے فرمایا ھے:

    تِلۡكَ ءَايَٰتُ ٱللَّهِ نَتۡلُوهَا عَلَيۡكَ بِٱلۡحَقِّۖ فَبِأَيِّ حَدِيثِۭ بَعۡدَ ٱللَّهِ وَءَايَٰتِهِۦ يُؤۡمِنُونَ

    ” یہ خدا کی آیتیں ہیں جو ھم تم کو سچائی کے ساتھ پڑھ کر سناتے ہیں۔ تو یہ خدا اور اس کی آیتوں کے بعد کس پر ایمان لائیں گے۔“

    یہاں خدا کی آیتوں یعنی قرآن کو حدیث کہا گیا ھے۔

    سورہ الطور کی آیت نمبر34 میں اللہ ربّ العزت نے فرمایا ھے:

    فَلۡيَأۡتُواْ بِحَدِيثٖ مِّثۡلِهِۦٓ إِن كَانُواْ صَٰدِقِينَ

    ” اگر یہ سچے ہیں تو اس حدیث (قرآن) جیسی ( حدیث) لے آئیں۔“

    سورہ النجم کی آیت نمبر 59 میں ارشاد ھوتا ھے:

    أَفَمِنۡ هَٰذَا ٱلۡحَدِيثِ تَعۡجَبُونَ

    ” کیا تم اس حدیث (قرآن) پر تعجب کرتے ھو۔“

   سورہ الواقعہ کی آیت نمبر 82 میں ارشاد خداوندی ھے:

   أَفَبِهَٰذَا ٱلۡحَدِيثِ أَنتُم مُّدۡهِنُونَ

   ” کیا تم اس حدیث ( قرآن) سے منہ موڑتے ھو۔“

   سورہ القلم کی آیت نمبر 44 میں ارشاد باری تعالیٰ ھے:

   فَذَرۡنِي وَمَن يُكَذِّبُ بِهَٰذَا ٱلۡحَدِيثِۖ سَنَسۡتَدۡرِجُهُم مِّنۡ حَيۡثُ لَا يَعۡلَمُونَ

   ” تو مجھ کو اس حدیث ( قرآن) کے جھٹلانے والوں سے سمجھ لینے دو۔ ھم ان کو آہستہ آہستہ ایسے طریق سے پکڑیں گے کہ ان کو خبر بھی نہ ھو گی۔“

   مطلب یہ کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک کو حدیث کہا ھے اور حدیث کے معنی قرآن کے ہیں۔

   وما توفقی الا بااللہ۔ واللہ اعلم باالصواب Study of Hadith with Muhammad Ismail (تبادلۂ خیالشراکتیں) 19:21، 5 مارچ 2023ء (م ع و)

حدیث کیا ھے ؟

ترمیم

https://www.facebook.com/hadithkiahai?mibextid=ZbWKwL Study of Hadith with Muhammad Ismail (تبادلۂ خیالشراکتیں) 19:23، 5 مارچ 2023ء (م ع و)

حدیث بمعنی قول اصحاب ؓ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

ترمیم

      ایک طرف اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک کو حدیث کہا ھے اور دوسری طرف فرمان مصطفیٰ کو حدیث کے لفظوں سے تعبیر کیا اور تیسری طرف صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے قول کو بھی حدیث کہا ھے ۔ سورہ الاحزاب کی آیت نمبر 53 میں ارشاد باری تعالیٰ ھے:

      يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا تَدۡخُلُواْ بُيُوتَ ٱلنَّبِيِّ إِلَّآ أَن يُؤۡذَنَ لَكُمۡ إِلَىٰ طَعَامٍ غَيۡرَ نَٰظِرِينَ إِنَىٰهُ وَلَٰكِنۡ إِذَا دُعِيتُمۡ فَٱدۡخُلُواْ فَإِذَا طَعِمۡتُمۡ فَٱنتَشِرُواْ وَلَا مُسۡتَـٔۡنِسِينَ لِحَدِيثٍۚ إِنَّ ذَٰلِكُمۡ كَانَ يُؤۡذِي ٱلنَّبِيَّ فَيَسۡتَحۡيِۦ مِنكُمۡۖ وَٱللَّهُ لَا يَسۡتَحۡيِۦ مِنَ ٱلۡحَقِّۚ وَإِذَا سَأَلۡتُمُوهُنَّ مَتَٰعٗا فَسۡـَٔلُوهُنَّ مِن وَرَآءِ حِجَابٖۚ ذَٰلِكُمۡ أَطۡهَرُ لِقُلُوبِكُمۡ وَقُلُوبِهِنَّۚ وَمَا كَانَ لَكُمۡ أَن تُؤۡذُواْ رَسُولَ ٱللَّهِ وَلَآ أَن تَنكِحُوٓاْ أَزۡوَٰجَهُۥ مِنۢ بَعۡدِهِۦٓ أَبَدًاۚ إِنَّ ذَٰلِكُمۡ كَانَ عِندَ ٱللَّهِ عَظِيمًا

      ” مومنو! تم پیغمبر ؐ کے گھروں میں نہ جایا کرو مگر اس صورت میں کہ تم کو کھانا کھانے کے لئے اجازت دے دی جائے آور اس کے پکنے کا انتظار بھی نہ کرنا پڑے۔ لیکن جب تمھاری دعوت کی جائے تو جاؤ اور جب کھانا کھا چکو تو چل دو اور باتوں میں جی لگا کر نہ بیٹھ رھو ۔ یہ بات پیغيمبرؐ کوایذا دیتی ھے۔ اور وہ تم سے شرم کرتے ہیں ( اور کہتے نہیں ہیں) لیکن خدا سچی بات کرنے سے شرم نہیں کرتا ھے ۔ جب تم پیغمبروںؐ کی بیویوں سے کوئی سامان مانگو تو پردے سے باہر مانگوں یہ تمھارے اور ان دونوں کے دلوں کے لئے بہت پاکیزگی کی بات ھے اور تم کو یہ شایاں نہیں کہ پیغمبر خدا کو تکلیف دو اور نہ یہ کہ ان کی بیویوں سے کبھی ان کے بعد نکاح کرو۔ بے شک یہ خدا کے نزدیک ( بڑا گناہ کا کام) ھے ۔“

      اللہ تعالیٰ نے قرآن کوبھی حدیث کہا ھے ، فرمان مصطفیٰؐ کو کو بھی حدیث کہا ھے اور اس آیت کریمہ میں صحابئؓ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کے قول کو بھی حدیث کہے ڈالا ھے ۔ واللہ اعلم باالصواب Study of Hadith with Muhammad Ismail (تبادلۂ خیالشراکتیں) 12:04، 7 مارچ 2023ء (م ع و)

حدیث بمعنی شریعت موسٰی علیہ السلام

ترمیم

[2] Study of Hadith with Muhammad Ismail (تبادلۂ خیالشراکتیں) 05:28، 17 مارچ 2023ء (م ع و)

حدیث بمعنی سنت ابراہیم علیہ السلام

ترمیم

        حضرت ابراہیم علیہ السلام مہمان نواز اور بردبار پیغمبر تھے ۔ ایک دفعہ ایسا ھوا کہ آپ کے ہاں مہمان آگئے جن کا ذکر سورہ ھود میں بھی ھوا ھے اور سورہ الذاریات میں بھی ھوا ھے ۔ سورہ ھود میں یہ ذکر آیت نمبر 69 سے لیکر آیت نمبر 83 تک ھوا ھے ۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ھے:

       وَلَقَدۡ جَآءَتۡ رُسُلُنَآ إِبۡرَٰهِيمَ بِٱلۡبُشۡرَىٰ قَالُواْ سَلَٰمٗاۖ قَالَ سَلَٰمٞۖ فَمَا لَبِثَ أَن جَآءَ بِعِجۡلٍ حَنِيذٖ

       ” ھمارے فرشتے ابراہیم علیہ السلام کے پاس بشارت لیکر آئے تو سلام کہا۔ انہوں نے بھی (جواب میں) سلام کہا۔ ابھی کچھ عرصہ نہیں ھوا تھا کہ ( ابراہیم) ایک بھنا ھوا بچھڑا لے آئے ۔“

       فَلَمَّا رَءَآ أَيۡدِيَهُمۡ لَا تَصِلُ إِلَيۡهِ نَكِرَهُمۡ وَأَوۡجَسَ مِنۡهُمۡ خِيفَةٗۚ قَالُواْ لَا تَخَفۡ إِنَّآ أُرۡسِلۡنَآ إِلَىٰ قَوۡمِ لُوطٖ

       ” جب دیکھا کہ ان کے ہاتھ کھانے کی طرف نہیں جاتے ( یعنی وہ کھانا نہیں کھاتے) تو ان کو اجنبی سمجھ کر دل میں خوف کیا ( فرشتوں نے ) کہا کہ خوف نہ کیجئے ھم قوم لوط کی طرف ( ان کے ہلاک کرنے کو) بھیجے گئے ہیں ۔“

       وَٱمۡرَأَتُهُۥ قَآئِمَةٞ فَضَحِكَتۡ فَبَشَّرۡنَٰهَا بِإِسۡحَٰقَ وَمِن وَرَآءِ إِسۡحَٰقَ يَعۡقُوبَ

       ” ابراہیم کی بیوی ( جو پاس ) کھڑی تھی، ہنس پڑی تو ھم نے اس کو اسحاق کی اور اسحاق کے بعد یعقوب کی خوشخبری دی۔“

        قَالَتۡ يَٰوَيۡلَتَىٰٓ ءَأَلِدُ وَأَنَا۠ عَجُوزٞ وَهَٰذَا بَعۡلِي شَيۡخًاۖ إِنَّ هَٰذَا لَشَيۡءٌ عَجِيبٞ

        ” تو اس نے کہا اے ھے میرے پچہ ھو گا؟ میں تو بڑھیا ھوں اور میرے میاں بھی بوڑھے ہیں ۔ یہ تو بڑی عجیب بات ھے ۔“

        قَالُوٓاْ أَتَعۡجَبِينَ مِنۡ أَمۡرِ ٱللَّهِۖ رَحۡمَتُ ٱللَّهِ وَبَرَكَٰتُهُۥ عَلَيۡكُمۡ أَهۡلَ ٱلۡبَيۡتِۚ إِنَّهُۥ حَمِيدٞ مَّجِيدٞ

        ” انہوں نے کہا تم خدا کی قدرت پر تعجب کرتی ھو ؟ اے اہلِ بیت تم پر خدا کی رحمت اور اس کی برکتیں ہیں ۔ وہ سزاوار تعریف اور بزگوار ھے۔“

        فَلَمَّا ذَهَبَ عَنۡ إِبۡرَٰهِيمَ ٱلرَّوۡعُ وَجَآءَتۡهُ ٱلۡبُشۡرَىٰ يُجَٰدِلُنَا فِي قَوۡمِ لُوطٍ

       ” جب ابراہیم سے خوف جاتا رہا اور اور ان کو خوشخبری بھی مل گئی تو قوم لوط کے بارے میں لگے ھم سے بحث کرنے۔“

       إِنَّ إِبۡرَٰهِيمَ لَحَلِيمٌ أَوَّٰهٞ مُّنِيبٞ

       ” بے شک ابراہیم بڑےتحمل والے ، نرم دل اور رجوع کرنے والے تھے ۔“

       حضرت ابراہیم علیہ السلام کا مہمان نوازی کرنا، حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بردباری اور فرشتوں کا حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کو تباہ کرنا؛ ان ساری چیزوں کو اللہ رب العزت نے سورہ الذاریات کی آیت نمبر 24 میں کن لفظوں سے تعبیر کیا ھے۔ چنانچہ ارشاد ھوتا ھے:

       هَلۡ أَتَىٰكَ حَدِيثُ ضَيۡفِ إِبۡرَٰهِيمَ ٱلۡمُكۡرَمِينَ

       ” اے پیغمبر! ) بھلا تمھارے پاس ابراہیم کے معزز مہمانوں کی حدیث ( خبر ) نہیں پہنچی۔“

       اس سارے واقع کو اللہ رب العزت حدیث کے لفظوں سے تعبیر کریں تو حدیث کے واضح معنی سنت ابراہیم علیہ السلام بنتے ہیں۔

       والل اعلم باالصواب ۔ وماتوفیقی الا بااللہ۔

       [3] Study of Hadith with Muhammad Ismail (تبادلۂ خیالشراکتیں) 07:10، 22 مارچ 2023ء (م ع و)

حدیث بمعنی قول حضرت خضر علیہ السلام اور قول حضرت موسیٰ علیہ السلام

ترمیم

    حضرت حضرت خضر علیہ السلام کا اصل نام ابوالعباس بلیا بن ملکان ھے ۔ حدیث میں آتا ھے کہ حضرت خضر علیہ السلام ایک سوکھی گھاس پر بیٹھے تو ہری ھوگئی۔ خضرۃ عربی میں سبزے کو کہتے ہیں اسی وجہ سے آپ کا لقب حضر علیہ السلام ھے۔

    حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ایک دن بنی اسرائیل کو اس طرح پر سوز حطاب کیا کہ لوگوں کی آنکھوں سے آنسوں آ گئے ۔ کسی نے حضرت موسیٰ علیہ السلام پر سوال کیا کہ آپ سے زیادہ علم کسی کے پاس ھے؟ تو آپ نے فرمایا نہیں ____

    اللہ رب العزت کو یہ بات پسند نہ آئی کہ موسیٰ علیہ نے علم میرے نام علم منسوب کیوں نہیں کیا تو اللہ رب العزت نے موسیٰ علیہ السلام کو فرمایا کہ اے موسیٰ جہاں دو دریا ملتے ہیں، وہاں میرا ایک بندہ ھوگا اس کے پاس آپ سے زیادہ علم ھے۔ چنانچہ قرآن پاک نے اس واقعہ   کو آیت نمبر 60 سے لیکر آیت نمبر 82 تک اس طرح بیان کیا ھے:

    وَإِذۡ قَالَ مُوسَىٰ لِفَتَىٰهُ لَآ أَبۡرَحُ حَتَّىٰٓ أَبۡلُغَ مَجۡمَعَ ٱلۡبَحۡرَيۡنِ أَوۡ أَمۡضِيَ حُقُبٗا

    ” اور جب موسیٰ نے اپنے شاگرد سے کہا کہ جب تک دو دریاؤں کے ملنے کی جگہ نہ پہنچ جاؤں ہٹنے کا نہیں خواہ برسوں چلتا رھوں۔ “

    یعنی آپ کے شاگرد یوشع بن نون آپ کے ساتھ تھے ۔ اللہ رب العزت نے فرمایا کہ ایک مچھلی زنبیل میں لے لو۔ جہاں وہ مچھلی غائب ھو جائے وہاں سے وہ میرا بندہ آپ کو مل جائے گا۔ موسیٰ علیہ السلام نے زنبیل میں مچھلی ڈالی اور چل پڑے ۔

    فَلَمَّا بَلَغَا مَجۡمَعَ بَيۡنِهِمَا نَسِيَا حُوتَهُمَا فَٱتَّخَذَ سَبِيلَهُۥ فِي ٱلۡبَحۡرِ سَرَبٗا

    ” جب ان کے ملنے کے مقام پر پہنچے تو اپنی مچھلی بھول گئے تو اس نے دریا میں سرنگ کی طرح اپنا راستہ بنالیا۔“

    یعنی جب موسیٰ علیہ السلام اور ان کے شاگرد حضرت خضر علیہ السلام کے ملنے کی جگہ پہنچے تو تھک گئے اور کچھ عرصہ وہاں آرام کیا۔ جب سو کر اٹھے تو مچھلی وہیں بھول گئے اور آپ آگے چل پڑے۔

    فَلَمَّا جَاوَزَا قَالَ لِفَتَىٰهُ ءَاتِنَا غَدَآءَنَا لَقَدۡ لَقِينَا مِن سَفَرِنَا هَٰذَا نَصَبٗا

    ” جب آگے چلے تو ( موسیٰ ) نے اپنے شاگرد سے کہا کہ ھمارے لئے کھانا لاؤ۔ اس سفر میں ھمیں بہت تکان ھو گئی ھے ۔“

    قَالَ أَرَءَيۡتَ إِذۡ أَوَيۡنَآ إِلَى ٱلصَّخۡرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ ٱلۡحُوتَ وَمَآ أَنسَىٰنِيهُ إِلَّا ٱلشَّيۡطَٰنُ أَنۡ أَذۡكُرَهُۥۚ وَٱتَّخَذَ سَبِيلَهُۥ فِي ٱلۡبَحۡرِ عَجَبٗا

    ”( اس نے )کہا بھلا آپ نے دیکھا جب ھم پتھر کے ساتھ آرام کیا تھا تو میں مچھلی ( وہیں) گیا۔ مجھے( آپ سے) اس کا ذکر کرنا شیطان نے بھلا دیا ۔ اور اس نے عجب طرح سے دریا میں اپنا رستہ لیا۔“

    قَالَ ذَٰلِكَ مَا كُنَّا نَبۡغِۚ فَٱرۡتَدَّا عَلَىٰٓ ءَاثَارِهِمَا قَصَصٗا

    ” ( موسیٰ نے ) کہا کہ یہی وہ ( مقام ھے) جسے ھم تلاش کرتے تھے تو وہ اپنے پاؤں کے نشان دیکھتے دیکھتے لوٹ گئے۔“

    فَوَجَدَا عَبۡدٗا مِّنۡ عِبَادِنَآ ءَاتَيۡنَٰهُ رَحۡمَةٗ مِّنۡ عِندِنَا وَعَلَّمۡنَٰهُ مِن لَّدُنَّا عِلۡمٗا

    ” (وہاں) انہوں نے ھمارے بندوں میں سے ایک بندہ دیکھا جس کو ھم رحمت (یعنی نبوت یا ولائت) دی تھی اور اپنے پاس سے علم بخشا تھا ۔“

    قَالَ لَهُۥ مُوسَىٰ هَلۡ أَتَّبِعُكَ عَلَىٰٓ أَن تُعَلِّمَنِ مِمَّا عُلِّمۡتَ رُشۡدٗا

    ” موسیٰ نے ان سے ( جن کا نام خضر تھا) کہا کہ جو علم ( خدا کی طرف سے) اگر اس میں سے مجھے کچھ بھلائی ( کی باتیں) سکھائیں تو میں آپ کے ساتھ رھوں۔“

    قَالَ إِنَّكَ لَن تَسۡتَطِيعَ مَعِيَ صَبۡرٗا

    ” ( خضر نے کہا) تم میرے ساتھ رہ کر صبر نہیں کر سکو گے ۔“

    وَكَيۡفَ تَصۡبِرُ عَلَىٰ مَا لَمۡ تُحِطۡ بِهِۦ خُبۡرٗا

    ” اور جس بات کی تمھیں خبر نہیں اس پر صبر کر بھی کیوں سکتے ھو۔“

    قَالَ سَتَجِدُنِيٓ إِن شَآءَ ٱللَّهُ صَابِرٗا وَلَآ أَعۡصِي لَكَ أَمۡرٗا

    (موسیٰ نے کہا) خدا نے چاہا تو آپ مجھے صابر پائیے گا۔ اور میں آپ کے ارشاد کے خلاف نہیں کروں گا ۔“

    قَالَ فَإِنِ ٱتَّبَعۡتَنِي فَلَا تَسۡـَٔلۡنِي عَن شَيۡءٍ حَتَّىٰٓ أُحۡدِثَ لَكَ مِنۡهُ ذِكۡرٗا

    ”( خضر نے کہا) اگر تم میرے ساتھ رہنا چاھو تو ( شرط یہ ھے) مجھ سے کوئی بات نہ پوچھنا جب تک میں خود اس کا ذکر تم سے نہ کروں۔“

    فَٱنطَلَقَا حَتَّىٰٓ إِذَا رَكِبَا فِي ٱلسَّفِينَةِ خَرَقَهَاۖ قَالَ أَخَرَقۡتَهَا لِتُغۡرِقَ أَهۡلَهَا لَقَدۡ جِئۡتَ شَيۡـًٔا إِمۡرٗا

    ” جب دونوں چل پڑے۔ یہاں تک کشتی میں سوار ھوئے تو ( خضر نے) کشتی کو پھاڑ ڈالا ۔ ( موسیٰ نے کہا) کیا آپ نے اس لیئے پھاڑا ھے کہ آپ سواروں کو غرق کر دیں یہ تو آپ نے بڑی ( عجیب ) بات کی ھے۔“

    قَالَ أَلَمۡ أَقُلۡ إِنَّكَ لَن تَسۡتَطِيعَ مَعِيَ صَبۡرٗا

    ” ( خضر نے ) کہا۔ کیا میں نے نہیں کہا تھا کہ تم میرے ساتھ صبر نہیں کر سکو گے۔“

    قَالَ لَا تُؤَاخِذۡنِي بِمَا نَسِيتُ وَلَا تُرۡهِقۡنِي مِنۡ أَمۡرِي عُسۡرٗا

    ”(موسیٰ) نے کہا جو بھول مجھ سے ھوئی اس پر مواخذہ نہ کیجئے اور میرے معاملے میں مجھ پر مشکل نہ ڈالئے۔“

    فَٱنطَلَقَا حَتَّىٰٓ إِذَا لَقِيَا غُلَٰمٗا فَقَتَلَهُۥ قَالَ أَقَتَلۡتَ نَفۡسٗا زَكِيَّةَۢ بِغَيۡرِ نَفۡسٖ لَّقَدۡ جِئۡتَ شَيۡـٔٗا نُّكۡرٗا

    ” پھر دونوں چلے یہاں تک کہ( رستے میں) ایک لڑکا ملا تو ( خضر نے) اسے مار ڈالا ( موسٰی نے) کہا کہ آپ نے ایک بے گناہ شخص کو نا حق بغیر قصاص کے مار ڈالا ( یہ تو) آپ نے بری بات کی۔“

    قَالَ أَلَمۡ أَقُل لَّكَ إِنَّكَ لَن تَسۡتَطِيعَ مَعِيَ صَبۡرٗا

    ”( حضر نے) کیا میں نے نہیں کہا تھا کہ تم میرے ساتھ صبر نہیں کر سکو گے ۔“

    قَالَ إِن سَأَلۡتُكَ عَن شَيۡءِۭ بَعۡدَهَا فَلَا تُصَٰحِبۡنِيۖ قَدۡ بَلَغۡتَ مِن لَّدُنِّي عُذۡرٗا

    انہوں نے کہا کہ اگر میں اس کے بعد (پھر) کوئی بات پوچھوں ( یعنی اعتراض کروں) تو مجھے اپنے ساتھ نہ رکھیئے گا آپ میری طرف سے عذر ( کو قبول کرنے میں غایت ) کو پہنچ گئے ۔“

    فَٱنطَلَقَا حَتَّىٰٓ إِذَآ أَتَيَآ أَهۡلَ قَرۡيَةٍ ٱسۡتَطۡعَمَآ أَهۡلَهَا فَأَبَوۡاْ أَن يُضَيِّفُوهُمَا فَوَجَدَا فِيهَا جِدَارٗا يُرِيدُ أَن يَنقَضَّ فَأَقَامَهُۥۖ قَالَ لَوۡ شِئۡتَ لَتَّخَذۡتَ عَلَيۡهِ أَجۡرٗا

    ” پھر دونوں چل پڑے یہاں تک کہ ایک گاؤں والوں کے پاس پہنچے اور ان سے کھانا طلب کیا۔ انہوں نے ان کی ضیافت کرنے سے انکار کر دیا ۔ پھر انہوں نے ایک دیوار دیکھی جو ( جھک کر) گرا چاہتی تھی ۔ خضر نے اس کو سیدھا کر دیا ۔ موسیٰ نے کہا کہ آپ چاہتے تو ان سے ( اس کا ) معاوضہ لیتے ( تاکہ کھانے کا کام چلتا ).“

    قَالَ هَٰذَا فِرَاقُ بَيۡنِي وَبَيۡنِكَۚ سَأُنَبِّئُكَ بِتَأۡوِيلِ مَا لَمۡ تَسۡتَطِع عَّلَيۡهِ صَبۡرًا

    ” خضر نے کہا میں اور تجھ میں علیحدگی۔ ( ھے ۔ مگر) جن باتوں پر تم صبر نہ کر سکے میں ان کا تمھیں بھید بتائے دیتا ھوں ۔“

    أَمَّا ٱلسَّفِينَةُ فَكَانَتۡ لِمَسَٰكِينَ يَعۡمَلُونَ فِي ٱلۡبَحۡرِ فَأَرَدتُّ أَنۡ أَعِيبَهَا وَكَانَ وَرَآءَهُم مَّلِكٞ يَأۡخُذُ كُلَّ سَفِينَةٍ غَصۡبٗا

    ”  (کہ وہ جو) کشتی ( تھی ) جو دریا میں محنت ( کرکے یعنی کشتی چلا کر گزارہ ) کرتے تھے ۔ اور ان کے سامنے ( کی طرف ) ایک بادشاہ تھا جو ہر ایک کشتی زبردستی چھین لیتا تھا میں نے چاہا کہ اسے عیب دار کر دوں ( تاکہ وہ اسے غصب نہ کر سکے).“

    وَأَمَّا ٱلۡغُلَٰمُ فَكَانَ أَبَوَاهُ مُؤۡمِنَيۡنِ فَخَشِينَآ أَن يُرۡهِقَهُمَا طُغۡيَٰنٗا وَكُفۡرٗا

    ”  اور جو لڑکا تھا اس کے ماں باپ دونوں مومن تھے ھمیں اندیشہ ھوا کہ ( وہ بڑا ھوکر بدکار ھوتا کہیں) ان کو سرکشی اور کفر میں نہ پھنسا دے۔“

فَأَرَدۡنَآ أَن يُبۡدِلَهُمَا رَبُّهُمَا خَيۡرٗا مِّنۡهُ زَكَوٰةٗ وَأَقۡرَبَ رُحۡمٗا

” تو ھم نے جانا ان کی جگہ ان کا پروردگار اور ( بچہ ) عطا فرمائے جو پاک طینتی میں اور محبت میں اس سے بہتر ھو۔“

وَأَمَّا ٱلۡجِدَارُ فَكَانَ لِغُلَٰمَيۡنِ يَتِيمَيۡنِ فِي ٱلۡمَدِينَةِ وَكَانَ تَحۡتَهُۥ كَنزٞ لَّهُمَا وَكَانَ أَبُوهُمَا صَٰلِحٗا فَأَرَادَ رَبُّكَ أَن يَبۡلُغَآ أَشُدَّهُمَا وَيَسۡتَخۡرِجَا كَنزَهُمَا رَحۡمَةٗ مِّن رَّبِّكَۚ وَمَا فَعَلۡتُهُۥ عَنۡ أَمۡرِيۚ ذَٰلِكَ تَأۡوِيلُ مَا لَمۡ تَسۡطِع عَّلَيۡهِ صَبۡرٗا

” اور وہ جو دیوار تھی سو وہ دو یتیم لڑکوں کی تھی ( جو ) شہر میں ( رہتے تھے) اور اس کے نیچے ان کا خزانہ ( مدفون) تھا اور ان کا باپ ایک نیک بخت آدمی تھا ۔ تمھارے پروردگار نے چاہا کہ جب وہ جوانی کو پہنچ جائیں اور ( پھر) اپنا خزانہ نکالیں۔ یہ تمھارے پروردگار کی مہربانی ھے ۔ اور یہ کام میں نے اپنی طرف سے نہیں کیئے ہیں ۔ یہ ان باتوں کا راز ھے جن پر تم صبر نہ کر سکے ۔“

یہ تمام تر قصہ جو اللہ رب العزت نے بیان کیا ھے اس میں حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت خضر علیہ السلام کے جو سوال وجواب ھوئے ان کو اسی سورہ الکھف کی آیت نمبر 80 میں حدیث کے لفظوں سے تعبیر کیا ھے:

قَالَ فَإِنِ ٱتَّبَعۡتَنِي فَلَا تَسۡـَٔلۡنِي عَن شَيۡءٍ حَتَّىٰٓ أُحۡدِثَ لَكَ مِنۡهُ ذِكۡرٗا

” ( خضر نے )کہ اگر تم میرے ساتھ رہنا چاھو تو ( شرط یہ ھے کہ ) مجھ سے کوئی بات نہ پوچھنا جب تک میں خود اس کا ذکر تم سے نہ کرو۔“

یعنی موسیٰ علیہ السلام کا سوال کرنا اور خضر علیہ السلام کا جواب دینا اس چیز کو اُحْدِثُ کے لفظوں سے تعبیر کیا گیا ھے ۔ اور مفہوم واضح ھو گیا کہ حدیث بمعنی قول حضرت خضر علیہ السلام اور قول حضرت موسیٰ علیہ السلام ۔ واللہ اعلم باالصواب @ حدیث بمعنی قول حضرت خضر علیہ السلام اور قول حضرت موسیٰ علیہ السلام Study of Hadith with Muhammad Ismail (تبادلۂ خیالشراکتیں) 07:15، 22 مارچ 2023ء (م ع و)

حدیث بمعنی لشکر کے حالات

ترمیم

حدیث بمعنی معنی حالات لشکر کے بھی ہیں جیسا کہ قرآن پاک نے سورہ البروج کی آیت نمبر 17 اور18 میں بیان کیا ھے ۔

هَلۡ أَتَىٰكَ حَدِيثُ ٱلۡجُنُودِ

” بھلا تم کو لشکروں کا حال معلوم ھوا ھے ۔“

فِرۡعَوۡنَ وَثَمُودَ

” ( یعنی) فرعون کا اور ثمود کا۔۔“

یہاں اللہ رب العزت نے حدیث کے معنی حالات لشکر کے لیے ہیں ۔ یعنی قرآن پاک نے حدیث کے معنی لشکر کے حالات کے بھی لیئے ہیں ۔@حدیث بمعنی لشکر کے حالات Study of Hadith with Muhammad Ismail (تبادلۂ خیالشراکتیں) 17:15، 24 مارچ 2023ء (م ع و)

حدیث بمعنی حالات

ترمیم

سورہ الغاشیہ آیت نمبر 1 جہاں اپنے استدلالی معنی قیامت کے دے رھی ھے وھیں پہ اپنے لفظی یا لغوی معنی حالات کے دے رھی ھے ۔ جییسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ھے:

بِسۡمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحۡمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ

هَلۡ أَتَىٰكَ حَدِيثُ ٱلۡغَٰشِيَةِ

“ بھلا تجھ کو ڈھانپ لینے والی ( یعنی قیامت کا) حال معلوم ھوا ھے۔“

یہاں فتح محمد جالندھری نے حدیث کے معنی حال کے لئے ہیں۔

اور سورہ البروج کی آیت نمبر 17 میں بھی اسی ترجمان نے حدیث کے معنی حالات ھی لیئے ہیں۔ جیساکہ ارشاد ھوتا ھے:

هَلۡ أَتَىٰكَ حَدِيثُ ٱلۡجُنُود

” بھلا تم کو لشکروں کا حال معلوم ھوا ھے۔“

یعنی حدیث کے معنی حالات بیان کرنے کے بھی ہیں۔ Study of Hadith with Muhammad Ismail (تبادلۂ خیالشراکتیں) 17:48، 26 مارچ 2023ء (م ع و)

حدیث بمعنی خبر

ترمیم

سورہ الذاریات کی آیت نمبر 24 میں ڈاکٹر طاہر القادری ، فتح محمد جالندھری اور احمد رضا خان بریلوی ؛ تینوں نے حدیث کے معنی خبر لینے ہیں ۔ چنانچہ ارشاد ھوتا ھے:

هَلۡ أَتَىٰكَ حَدِيثُ ضَيۡفِ إِبۡرَٰهِيمَ ٱلۡمُكۡرَمِينَ

“ بھلا تمھارے پاس ابراہیم کے معزز مہمانوں کی خبر پہنچی ھے؟“

سورہ طه کی آیت نمبر 9 میں میں بھی ان تینوں ترجمانوں نے حدیث کے معنی خبر لیئے ہیں ۔ چنانچہ ارشاد ھوتا ھے:

وَهَلۡ أَتَىٰكَ حَدِيثُ مُوسَىٰٓ

“ اور کیا آپ کے پاس موسیٰ ( علیہ السلام) کی خبر آ چکی ھے ؟“ Study of Hadith with Muhammad Ismail (تبادلۂ خیالشراکتیں) 03:38، 27 مارچ 2023ء (م ع و)

حدیث بمعنی عبرت بطریق استدلال

ترمیم

@حاحب حدیث محمد اسماعیل Study of Hadith with Muhammad Ismail (تبادلۂ خیالشراکتیں) 07:44، 28 مارچ 2023ء (م ع و)

حدیث بمعنی افسانہ

ترمیم

@حاحب حدیث محمد اسماعیل Study of Hadith with Muhammad Ismail (تبادلۂ خیالشراکتیں) 17:43، 29 مارچ 2023ء (م ع و)

حدیث بمعنی نئی چیز/بات

ترمیم

حدیث کے ایک معنی قرآن پاک نے نئی چیز بھی بتائے ہیں سورہ الانبیاء کی آیت نمبر 2 میں اللہ رب العزت نے فرمایا ھے:

مَا يَأۡتِيهِم مِّن ذِكۡرٖ مِّن رَّبِّهِم مُّحۡدَثٍ إِلَّا ٱسۡتَمَعُوهُ وَهُمۡ يَلۡعَبُونَ

” ان کے پاس کوئی نئی نصیحت ان کے پروردگار کی طرف سے نہیں آتی مگر وہ اس سے کھیلتے ھوئے سنتے ہیں ۔”

اور سورہ الشعراء کی آیت نمبر 5 میں اللہ رب العزت نے فرمایا ھے:

وَمَا يَأۡتِيهِم مِّن ذِكۡرٖ مِّنَ ٱلرَّحۡمَٰنِ مُحۡدَثٍ إِلَّا كَانُواْ عَنۡهُ مُعۡرِضِينَ

” ان کے پاس ( خدائے) رحمان کی طرف سے کوئی نصیحت نئی نہیں آتی ھے مگر وہ اس سے منہ پھیر لیتے ہیں ۔“

یہاں لفظ حدیث کے معنی اللہ رب العزت نے نئی چیز کے بیان کیئے ہیں ۔@حدیث بمعنی نئی چیز/بات Study of Hadith with Muhammad Ismail (تبادلۂ خیالشراکتیں) 16:30، 9 اپریل 2023ء (م ع و)

حدیث بمعنی علم

ترمیم

اللہ رب العزت نے سورہ یوسف میں لفظ ” احادیث “ تین دفعہ استعمال ھوا ھے اور تینوں دفعہ ھی تأويل احاديث کے ساتھ لفظ علم کا بھی استعمال ھوا ھے ۔ حضرت یعقوب علیہ السلام یوسف علیہ السلام کو خواب کی تعبیر بتاتے ھوئے بمطابق آیت نمبر 6 فرما رھے ھیں: وَكَذَٰلِكَ يَجۡتَبِيكَ رَبُّكَ وَيُعَلِّمُكَ مِن تَأۡوِيلِ ٱلۡأَحَادِيثِ وَيُتِمُّ نِعۡمَتَهُۥ عَلَيۡكَ وَعَلَىٰٓ ءَالِ يَعۡقُوبَ كَمَآ أَتَمَّهَا عَلَىٰٓ أَبَوَيۡكَ مِن قَبۡلُ إِبۡرَٰهِيمَ وَإِسۡحَٰقَۚ إِنَّ رَبَّكَ عَلِيمٌ حَكِيمٞ ” اور اسی طرح خدا تمہیں بر گزیدہ ( وممتاز) کرے گا اور (خواب) باتوں کی تعبیر کا علم سکھائے گا۔ اور جس طرح اس نے اپنی نعمت پہلے تمھارے دادا، پردادا ابراہیم اور اسحاق پر پوری کی تھی اسی طرح تم پر اور اولاد یعقوب پر پوری کرے گا ۔ بے شک تمہارا پروردگار ( سب کچھ جاننے والا ( اور )حکمت والا ھے۔“ اور آیت نمبر 21 میں اللہ رب العزت فرما رھے ھیں: وَقَالَ ٱلَّذِي ٱشۡتَرَىٰهُ مِن مِّصۡرَ لِٱمۡرَأَتِهِۦٓ أَكۡرِمِي مَثۡوَىٰهُ عَسَىٰٓ أَن يَنفَعَنَآ أَوۡ نَتَّخِذَهُۥ وَلَدٗاۚ وَكَذَٰلِكَ مَكَّنَّا لِيُوسُفَ فِي ٱلۡأَرۡضِ وَلِنُعَلِّمَهُۥ مِن تَأۡوِيلِ ٱلۡأَحَادِيثِۚ وَٱللَّهُ غَالِبٌ عَلَىٰٓ أَمۡرِهِۦ وَلَٰكِنَّ أَكۡثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يَعۡلَمُونَ ” اور مصر میں جس شخص نے اس کو خریدا اس نے اپنی بیوی سے (جس کانام زلیخا تھا) کہا کہ اس کو عزت و اکرام سے رکھو عجب نہیں کہ یہ ھمیں فائدہ دے یا ھم اسے بیٹا بنا لیں۔ اس طرح ھم نے یوسف کو سرزمین (مصر) میں جگہ دی اور غرض یہ تھی کہ ھم ان کو ( خواب کی) باتوں کی تعبیر سکھائیں اور خدا اپنے کام پر غالب ھے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ۔“ اور آیت نمبر 101 اللہ رب العزت نے یوسف علیہ السلام کی دعا دعا کو نقل کیا ھے ۔ چنانچہ ارشاد ھوتا ھے:

رَبِّ قَدۡ ءَاتَيۡتَنِي مِنَ ٱلۡمُلۡكِ وَعَلَّمۡتَنِي مِن تَأۡوِيلِ ٱلۡأَحَادِيثِۚ فَاطِرَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ أَنتَ وَلِيِّۦ فِي ٱلدُّنۡيَا وَٱلۡأٓخِرَةِۖ تَوَفَّنِي مُسۡلِمٗا وَأَلۡحِقۡنِي بِٱلصَّٰلِحِينَ
” ( جب یہ سب باتیں ھو لیں تو یوسف نے خدا سے دعا کی کہ) اے میرے پروردگار تو نے مجھے حکومت سے بہرہ دیا ھے اور خوابوں کی تعبیر کا علم بخشا۔ اے آسمان اور زمین کے پیدا کرنے والے توھی دنیا اور آخرت میں میرا کار ساز ھے۔ تو مجھے( دنیا سے ) اپنی اطاعت( کی حالت) میں اٹھائیو اور (آخرت میں) اپنے نیک بندوں میں داخل کیجو۔“
ایک جگہ ویعلمك کا لفظ استعمال ھوا ھے اور ایک ولنعلمه کا لفظ استعمال ھوا ھے اور ایک جگہ علمتنی کا لفظ استعمال ھوا ھے ۔
علم خواب تعبیر باقاعدہ ایک علم لہذا حدیث کے ایک معنی علم کے بھی ہیں ۔ Study of Hadith with Muhammad Ismail (تبادلۂ خیالشراکتیں) 16:54، 17 اپریل 2023ء (م ع و)

اہلحدیث بمعنی اہلسنت

ترمیم

@اہلحدیث بمعنی اہلسنت Study of Hadith with Muhammad Ismail (تبادلۂ خیالشراکتیں) 18:23، 18 اپریل 2023ء (م ع و)

لفظ ” اہلحدیث “ کا مفہوم

ترمیم

@لفظ ” اہلحدیث “ کا مفہوم Study of Hadith with Muhammad Ismail (تبادلۂ خیالشراکتیں) 18:25، 18 اپریل 2023ء (م ع و)

اہلحدیث بمعنی اہلسنت والجماعت

ترمیم

@اہلحدیث بمعنی اہلسنت والجماعت Study of Hadith with Muhammad Ismail (تبادلۂ خیالشراکتیں) 14:28، 19 اپریل 2023ء (م ع و)