خوش آمدید!

ترمیم
ہمارے ساتھ سماجی روابط کی ویب سائٹ پر شامل ہوں:   اور  

(?_?)
ویکیپیڈیا میں خوش آمدید
 

جناب محمد اسجد نعمانی کی خدمت میں آداب عرض ہے! ہم امید کرتے ہیں کہ آپ اُردو ویکیپیڈیا کے لیے بہترین اضافہ ثابت ہوں گے۔
ویکیپیڈیا ایک آزاد بین اللسانی دائرۃ المعارف ہے جس میں ہم سب مل جل کر لکھتے ہیں اور مل جل کر اس کو سنوارتے ہیں۔ منصوبۂ ویکیپیڈیا کا آغاز جنوری سنہ 2001ء میں ہوا، جبکہ اردو ویکیپیڈیا کا اجرا جنوری 2004ء میں عمل میں آیا۔ فی الحال اردو ویکیپیڈیا میں کل 214,872 مضامین موجود ہیں۔
اس دائرۃ المعارف میں آپ مضمون نویسی اور ترمیم و اصلاح سے قبل ان صفحات پر ضرور نظر ڈال لیں۔



 

یہاں آپ کا مخصوص صفحۂ صارف بھی ہوگا جہاں آپ اپنا تعارف لکھ سکتے ہیں، اور آپ کے تبادلۂ خیال صفحہ پر دیگر صارفین آپ سے رابطہ کر سکتے ہیں اور آپ کو پیغامات ارسال کرسکتے ہیں۔

  • کسی دوسرے صارف کو پیغام ارسال کرتے وقت ان امور کا خیال رکھیں:
    • اگر ضرورت ہو تو پیغام کا عنوان متعین کریں۔
    • پیغام کے آخر میں اپنی دستخط ضرور ڈالیں، اس کے لیے درج کریں یہ علامت --~~~~ یا اس ( ) زریہ پر طق کریں۔

 


 

ویکیپیڈیا کے کسی بھی صفحہ کے دائیں جانب "تلاش کا خانہ" نظر آتا ہے۔ جس موضوع پر مضمون بنانا چاہیں وہ تلاش کے خانے میں لکھیں، اور تلاش پر کلک کریں۔

آپ کے موضوع سے ملتے جلتے صفحے نظر آئیں گے۔ یہ اطمینان کرنے کے بعد کہ آپ کے مطلوبہ موضوع پر پہلے سے مضمون موجود نہیں، آپ نیا صفحہ بنا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایک موضوع پر ایک سے زیادہ مضمون بنانے کی اجازت نہیں۔ نیا صفحہ بنانے کے لیے، تلاش کے نتائج میں آپ کی تلاش کندہ عبارت سرخ رنگ میں لکھی نظر آئے گی۔ اس پر کلک کریں، تو تدوین کا صفحہ کھل جائے گا، جہاں آپ نیا مضمون لکھ سکتے ہیں۔ یا آپ نیچے دیا خانہ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔


  • لکھنے سے قبل اس بات کا یقین کر لیں کہ جس عنوان پر آپ لکھ رہے ہیں اس پر یا اس سے مماثل عناوین پر دائرۃ المعارف میں کوئی مضمون نہ ہو۔ اس کے لیے آپ تلاش کے خانہ میں عنوان اور اس کے مترادفات لکھ کر تلاش کر لیں۔
  • سب سے بہتر یہ ہوگا کہ آپ مضمون تحریر کرنے کے لیے یہاں تشریف لے جائیں، انتہائی آسانی سے آپ مضمون تحریر کرلیں گے اور کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔


-- آپ کی مدد کےلیے ہمہ وقت حاضر
محمد شعیب 20:35، 30 جنوری 2024ء (م ع و)

قوم سازی میں تعلیم کا کردار

ترمیم

_______

✍️: اسجد نعمانی کشنگنجی دارالعلوم دیوبند

      سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی جب دنیا میں تشریف آوری ہوئی تو اُس وقت یہ دنیا ہر قسم کی شناعت و قباحت کا مرکز بنی ہوئی تھی ، عام لوگوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کچھ بھی محفوظ نہ تھے اور نہ ہی اخلاق و کردار کا نام ونشان تھا ، ظلم و ستم اور جور و جفا کی انتہا نہ تھی اور معاشرے کا ہر فیصلہ " جس کی لاٹھی اس

کی بھینس ،، کے اصول پر مبنی تھا۔

تعلیم کی اہمیت قرآن پاک کی نظر میں :

     ان حالات میں حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی ولادت با سعادت ہوئی ، پھر جب عمر مبارک چالیس برس ہوئی تو آپ علیہ الصلاة والسلام کو نبوت کا تاج گہربار پہنایا گیا ، تو ظاہرا یہ خیال ہو سکتا ہے کہ ان حالات میں پہلی وحی اصلاح عقیدہ کے پہلو سے اثبات توحید اور ابطال شرک کے متعلق نازل ہونی چاہیے تھی ، یا انسانی نظریے سے ایسی آیت اترنی تھی جس میں ظلم و تشدد سے روکا گیا ہو ، انسانی محبت و اخوت کی دعوت دی گئی ہو ؛ مگر آپ علیہ الصلاۃ والسلام پر سب سے پہلے جو آیت اتری اس میں مذکورہ امور میں سے کسی کا تذکرہ نہیں ہے ؛ بل کہ تعلیم و تعلم کا تذکرہ ہے ؟ کیوں کہ علم روشنی کے مانند ہے کہ جس طرح روشنی کی ہر شخص کو ضرورت ہے اسی طرح علم کے بغیر خوش گوار زندگی کا تصور نہیں ۔

اسلامی معاشرے میں تعلیم کا فقدان اور حل :

     آج مسلم سماج میں تعلیم و تربیت کی کمی و کوتا ہی ہے ، عقائد و اعمال اور معاشرت و اخلاق کی زیادہ تر بُرائیاں جہالت ہی کا نتیجہ ہیں ، لا علمی کی اندھیری ہی میں یہ تمام فتنے جڑ پکڑتے ہیں ؛ اس لیے حل یہ ہے کہ علم کی روشنی جتنی پھیلے گی یہ مفاسد بھی خود بخود مٹ جائیں گے ، تعلیم کے بغیر معاشرتی خرابیوں کو دور کرنے کی مثال " جڑ کے بجائے نہینیوں اور

پتوں میں پانی دینے" کی ہے ۔

اسلام کا مذہبی تعلیم پر عدم انحصار :

   مذہب اسلام نے محض دینی تعلیم ہی کو اہمیت نہیں دی ؛ بل کہ اُس عصری تعلیم کو بھی مرکز توجہ بنایا ہے جو انسان کو نفع دے، نقصان نہ دے اور لوگوں کے مسائل کو حل کرے ؛ یعنی علم نافع کو اہمیت دی ہے چاہے وہ دینی اعتبار سے نفع بخش ہو یا دنیوی اعتبار سے ؛ چناں چہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم علم نافع کی دعا فرماتے تھے اور علیم غیر نافع سے پناہ مانگتے تھے ، اس اصول پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ بیشتر عصری علوم و فنون علم نافع کی فہرست میں آتے ہیں ۔

     اسلام نے علم کے اعتراف میں اپنے و بیگانے کا امتیاز نہیں کیا ؛ چناں چہ آپ علیہ الصلاة والسلام نے غزوۂ بدر میں غیر مسلم قیدیوں کے بارے میں ارشاد فرمایا : "اُن میں جو تعلیم یافتہ ہیں وہ دس مسلمانوں کو تعلیم دیں، یہی ان کا فدیہ رہائی ہے ؟ اس سے پتہ چلتا ہے کہ تحصیل علم بہر حال ضروری ہے ؟ خواہ اس کے لیے فاقہ کشی اختیار کرنا پڑ جائے ۔

   آج مسلمانوں کو یہی سمجھانے کی ضرورت ہے کہ چاہے وہ معاشی تنگی گوارا کر لیں ؛ مگر اولاد کو بہر صورت تعلیم سے آراستہ کریں ۔

اللّٰہ تعالی تمام مسلمانوں کو عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ۔ 2402:8100:2043:8E50:0:0:B536:E8FD 17:53، 13 نومبر 2024ء (م ع و)

قربانی کا مفہوم اور مختصر تاریخ

ترمیم

قربانی کا مفہوم اور مختصر تاریخ

✍️: اسجد نعمانی کشنگنجی دارالعلوم دیوبند محمد اسجد نعمانی (تبادلۂ خیالشراکتیں) 19:15، 19 نومبر 2024ء (م ع و)