اُمدہ منصوبہ ہے۔--Urdutext 01:18, 22 جولا‎ئی 2009 (UTC)

  • اسے چلایا کیسے جاتا ہے؟ فائل:Smile.PNG --سمرقندی 01:38, 22 جولا‎ئی 2009 (UTC)
  • ابھی تو میں اسے develop ہی کر رہا ہوں۔ فی الحال اسے صرف میں چلا سکتا ہوں۔ جب یہ کچھ mature ہو جائے گا تو اسے پبلش کر دوں گا تاکہ باقی لوگ بھی چلا سکیں۔ --کاشف عقیل 01:51, 22 جولا‎ئی 2009 (UTC)
  • یہ اردو وکی کے اہم ترین منصوبوں میں سے ایک ہوگا، اتنی بڑی تعداد میں املاء کو درست کرنے کے لیے کئی رضا کاروں کی ضرورت پڑتی جو آپ کے خودکار "روبے" نے آسان کر دی۔ ابھی فہرست دیکھتے ہوئے میری نظر چند الفاظ پر پڑی تو اپنی تشویش سے آگاہ کرنا فرض سمجھا۔ ایک لفظ درمیان میں تھا "اقصی، اقصٰی"۔ دراصل عرصہ تک میں بھی اس مغالطے میں رہا تھا کہ موسیٰ، عیسیٰ وغیرہ جیسے الفاظ میں جن میں آخری لفظ "ی" ہوتا ہے اور کھڑی زبر یا کھڑی الف وہاں لگائی جاتی ہے، اسے "ی" سے پہلے لگایا جائے لیکن کچھ عرصہ قبل یہاں اس سلسلے میں کچھ اہم گفتگو ہوئی تو دو بزرگ اردو دان ہستیوں نے بتایا کہ کھڑی زبر یا کھڑی الف "ی" کے بعد لگتی ہے۔ اس بارے میں آپ گفتگو مندرجہ بالا ربط پر دیکھ سکتے ہیں۔ دیگر ساتھیوں سے بھی اس معاملے پر اپنی رائے پیش کرنے کی استدعا ہے۔ امید ہے یہ مغالطہ درست ہو جائے گا اور ایک معیاری "خود کار املاء پڑتال گر" سامنے آئے گا۔ والسلام فہد احمد 08:52, 31 جولا‎ئی 2009 (UTC)
  • "ی" پر کھڑی زبر لگانے سے تو غلط صوتی تلفظ بنے گا۔ "اقصی" میں "ص" کو کھڑا کیا جا رہا ہے، نہ کہ "ی" کو۔ "اردو ویب" والی بحث میں تو فونٹ سازوں نے اپنی آسانی کے نکتہ سے بات کی ہے۔ --Urdutext 09:13, 31 جولا‎ئی 2009 (UTC)
  • اردو ٹیکسٹ صاحب آپ کا کہنا درست ہو سکتا ہے کیونکہ یہ لغت یہی کہہ رہی ہے کہ اقصیٰ میں کھڑی الف "ص" پر ہی آئے گی، لیکن اس معاملے پر دیگر احباب بھی حوالہ دیں تاکہ اس مسئلے کو حل کیا جا سکے کہ کون سا موقف درست ہے۔ فہد احمد 10:14, 31 جولا‎ئی 2009 (UTC)
  • حقیقت یہ ہے کہ کھڑی الف ی کے اوپر لگتی ہے ۔ جس سائٹ کا حوالہ فہد بھائی نے دیا ہے انہوں نے یونیکوڈ کی آسانی کے لیے اسے ص پر رکھا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اردو موجود فونٹس میں اگر ی پر لگائی جائے تو وہ الگ سی محسوس ہوتی ہے۔ اگر آپ خطاطی ملاحظہ کریں جس میں ٹیکسٹ کی جگہ تصاویر استعمال ہوئی ہوں تو معاملہ صاف ہو جاتا ہے۔ چونکہ یہ عربی سے اردو میں آیا ہے اس لیے عربی کے قواعد بھی مدِ نظر رکھنا چاہئیں۔ سب سے عمومی حرف علیٰ ہے جس کی مثال بلغ العلیٰ میں یہاں دیکھی جاسکتی ہے--سید سلمان رضوی 10:30, 31 جولا‎ئی 2009 (UTC)
  • ممکن ہے آپ کی بات درست ہو، مگر جس مثال کا ربط دیا ہے وہ تو خطاطی ہے، اس میں تو خوبصورتی کے لیے فنکارانہ اجازہ استعمال کرتے ہوئے حروف کو چھوٹا بڑا، اِدھر اُدھر کرنا عام ہے۔ --Urdutext 10:47, 31 جولا‎ئی 2009 (UTC)
  • میں کوشش کروں گا کہ کچھ اور تصاویری ثبوت پیش کروں۔--سید سلمان رضوی 10:50, 31 جولا‎ئی 2009 (UTC)
  • میرا خیال ہے کہ درست صورت تو "اعلی" میں "ل" پر ہی کھڑی زبر ہے، مگر چونکہ خطاطی میں "ی" کے اوپر زیادہ خالی جگہ میسر ہوتی ہے اس لیے "ل" کے بعد اور "ی" کے تھوڑا پہلے کھڑی زبر لکھی جاتی ہے۔ یہی مشکل نستعلیق فونٹ سازی میں بھی پیش آتی ہے کہ "ل" کے اوپر جگہ کم ہوتی ہے۔ اس لیے لوگ بتاتے ہیں کہ "ی" پر لگاؤ مگر پڑھی "ل" پر ہی جائے گی۔ اس منطق سے املا پڑتال گروں کو دونوں صورتیں جائز قرار دینی چاہیں۔--Urdutext 01:39, 1 اگست 2009 (UTC)
  • اس کے لیے کسی ماہرِ زبانِ اردو و عربی سے مشورہ کرنا چاہئیے کیونکہ یہ چھوٹا مسئلہ نہیں اور دونوں صورتوں کو درست قرار دینا میری رائے میں مناسب نہیں۔--سید سلمان رضوی 10:19, 1 اگست 2009 (UTC)
  • میں روبہ میں "براۓ" کو "برائے" سے تبدیل کررہا ہوں کیونکہ ادارہ تحقیقات اردو (CRULP) کے مطابق "ۓ" اردو کوڈ پیج (codepage) کا حصہ نہیں۔ اگر کسی ساتھی کو اعتراض ہو تو آگاہ کریں۔ --کاشف عقیل 21:35, 1 اگست 2009 (UTC)
  • حرف "ۓ" مقتدرہ کے کلیدی تختہ پر موجود ہے، اس لیے غیر قانونی تو قرار نہیں دیا جا سکتا۔ مقتدرہ زیادہ رسمی اداردہ ہے بنسبت ادارہ ت کے۔ مزید معلومات کے لیے محسن حجازی سے رابطہ کرنے کی کوشش کریں۔--Urdutext 23:28, 3 اگست 2009 (UTC)
  • میری گذارش تو یہاں صرف اتنی ہے کہ ویکیپیڈیا پر کسی ایک ادارے کے قوانین و ضوابط لاگو نہیں کئے جانے چاہیں۔ جو کچھ اردو دنیا میں ہے اور اجتماعی طور پر رائج ہے وہ جائز ہے۔ اگر ۓ کا محرف شمارندے پر موجود ہے تو اسے لکھنے میں کوئی قباحت محسوس نہیں ہوتی؛ ہاں اگر چند نویسات میں وہ درست ظاہر نہیں ہوتا تو قاری کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس سے ممکنہ حد تک اجتناب کیا جاسکتا ہے، غلط تو نہیں قرار دینا چایئے۔ --سمرقندی 00:59, 4 اگست 2009 (UTC)

قواعد املا (تہجیہ)

ترمیم

کھڑا زبر اور کھڑا زیر دونوں ہی اصل میں تہجیاتی اشارے (orthographic signs) ہیں اور ان کے اصل مقام کے لیۓ شمارندی کتابت کا سہارا نہیں لیا جانا چاہیۓ کیونکہ شمارندے میں بہت سے الفاظ طرازی قیود کی وجہ سے اصل دستی تحریر سے خاصے مختلف انداز میں نظر آتے ہیں۔ میرے خیال میں اردو اعراب کے مقام کو معلوم کرنے کا سب سے اھم مقام دستی تحریر میں لکھا گیا قرآن کا کوئی نسخہ ہوتا ہے۔ اردو ٹیکسٹ بھائی کی بات بھی درست ہے کہ کھڑا زبر اصل میں ص کو کھڑا کرتا ہے اور سلمان بھائی کی بات بھی درست ہے کہ عام طور پر اس کو ی پر دیکھا جاتا ہے اور ی پر اس کا مقام (دستی تحریر میں فی الحقیقت orthographically درست لکھا جائے) تو ص اور ی کو ملانے والے مقام پر آئے گا لیکن اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ جس لفظ کو کھڑا کیا جارہا ہو وہ ی سے مسلسل نا ہوتا ہو ، مثال کے طور پر نصاری تو ایسی صورت میں اس کو ی پر درمیان میں لکھا جاتا ہے لیکن اس کو ر پر یا ی کے شروع میں لکھا جانا بہتر ہے جیسا کہ لفظ صلوۃ میں ہوتا ہے کہ ۃ نا جڑنے کے باوجود بھی کھڑا زبر و پر ہی لکھا جاتا ہے (اس پر ابھی مزید تحقیق کر رہا ہوں ، ایک امکان یہ بھی نظر آتا ہے کہ اگر کھڑا کیا جانے والا لفظ اپنے بعد ی رکھتا ہو تو ایسی صورت میں کھڑے زبر کی کرسی ی کو بنایا جائے جیسے نصاری میں ؛ اور اگر کھڑا کیا جانے والا لفظ اپنے بعد ی کے علاوہ کوئی اور لفظ جیسے صلوۃ میں ۃ رکھتا ہو تو اس کو و پر دیا جائے)۔ اگر قرآن کے دستی نمونے ملاحظہ کئے جائیں تو ان میں موسی اور عیسی وغیرہ جیسے الفاظ میں کھڑا زبر س کے اختتام پر اور ی کی ابتداء کے درمیان ہی دیا جاتا ہے؛ بعض اوقات یہ ی کے درمیان میں بھی ملتا ہے جو کہ ایک استشناء ہے۔ یہ تمام بیان ہاتھ کی تحریر کے بارے میں ہے ، جیسا کہ عرض کیا کہ شمارندی خط میں اسے ی کے شروع یا آخر میں لگانے کے سوا کوئی راستہ ہی نہیں ہوتا (یا کم از کم میرے علم میں نہیں)۔ جو بحث دیوان عام میں چلی ہے اس پر بھی اور اس قسم کے تمام اعراب پر ایک مضمون ترتیب دے رہا ہوں انشاء اللہ کوشش کروں گا کہ تمام باتوں کو مستند حوالہ جات کے ساتھ پیش کرسکوں تاکہ یہ مسئلہ بار بار پریشان نا کرے۔ --سمرقندی 14:59, 3 اگست 2009 (UTC)


مصوتہ الف کی آواز جب طول دے (کھینچ کر پڑھا جائے) کر ادا ہوتی ہے تو اس پر ایک علامت خاص جسے مد کہتے ہیں لگائی جاتی ہے مثلاً آب اور اسے الف ممدودہ کہتے ہیں۔

بغیر طول دیے (کھینچ کر نہ پڑھا جائے) جو الف استعمال ہوتا ہے اسے الف مقصورہ کہتے ہیں ۔ یہی الف مقصورہ عربی میں کھڑی زبر کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے ۔ جب کھڑی زبر کو لفظ کے درمیان میں استعمال کیا جائے تو اس کو اس حرف پر ڈالا جاتا ہے جس کے بعد اس کو استعمال کیا جانا ہے اور جب اسے آخر میں لکھا جائے گا تو یہ چھوٹی ی پر لکھا جائے گا، کیونکہ ان الفاظ میں چھوٹی ی کو کھڑی زبر ڈالنے کے لیے ہی لکھا جاتا ہے۔ مثلاً موسیٰ پنجابی تے پنجاب (تبادلۂ خیالشراکتیں) 04:50، 25 جولائی 2020ء (م ع و)

راجستھان

ترمیم

مکرمی کاشف بھائ، سلام مسنون املا درستگی کی فہرست سے گزر رہا تھا کہ پایا- "راجستھان‏، راجھستان" مگر ناچیز کو سمجھ میں نہیں آیا۔ کیوں کے میری محدود علم کے مطابق صحیح املا تو "راجستھان" ہی ہے۔ اگر ہندی املا پر غور کیا جاۓ "राजस्थान"تو یہاں بھی "تھ" استعمال ہوا ہے۔ ناچیز نے اپنے بارہ سالہ تدریسی دور (تدریسی وسیلہ: اردو زبان) میں ہر درسی کتاب میں ہمیشہ "راجستھان" ہی لکھا پایا۔ محمد انس علی (talk) 19:17, 20 مارچ 2012 (UTC)

«کاشف روبہ/املا» کے صارف صفحہ پر واپس جائیں۔