ترکیہ میں اردو
ترکیہ میں تقریبًا 25 سال کے لیے اردو کی تعلیم پر پابندی لگادی گئی تھی۔ یہ عرصہ اس نوخیز جمہوریہ کے وجود میں آنے کا زمانہ تھا۔ تاہم بعد میں یہ پابندی ہٹادی گئی۔
جامعاتی سطح پر اردو تعلیم
ترمیمموجودہ دور میں استنبول اور کئی بڑے شہروں کی یونیورسٹیوں میں اردو کی تعلیم کی سہولت موجود ہے۔
مذہبی حلقوں میں اردو کی مقبولیت
ترمیماردو میں مذہبی ادب کے عظیم ذخیرے کی دستیابی کی وجہ سے اردو کو عزت کی نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے۔ کچھ ترک علما نے برصغیر میں اپنی تعلیم پوری کی اور اردو تصانیف کے ترک تراجم کیے۔ انھی میں سے ایک یوسف قرہ جہ (Yusuf Karaca) ہیں۔ انھوں نے دار العلوم ندوۃ العلماء میں زانوئے تلمذ تہ کیا تھا۔ وہ تفہیم القرآن کے ترکی میں ترجمہ کرنے والے بورڈ کے رکن تھے۔ انھوں نے بال جبریل، علامہ شبلی نعمانی اور مولانا ابو الحسن علی حسنی ندوی کی تصانیف کا ترکی زبان میں ترجمہ بھی کیا۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Erdogan is Almighty's Gift to Turkey: Yusuf Karaca"۔ Radiance Viewsweekly[مردہ ربط]