تعزیرات ہند کی دفعہ 309 اقدام خودکشی یا خودکشی کے اقدام کے نتائج میں ناکامی ہونے سے متعلق ہے، علاوہ ازیں اِس دَفعہ سے خودکشی کی ناکام کوشش ثابت ہونے پر سزا بھی ہو سکتی ہے۔

عہدِ اکبری میں چتوڑ کی ایک راجپوت خاتون کی رسم جوہر یعنی (خود سوزی) کی ایک تصویر۔ (1595ء)

تعزیرات ہند 1860ء کی دفعہ 309 یوں ہے:

"اگر کوئی شخص اقدام خودکشی کی کوشش کرے تو اُسے معمولی طور پر قید کی سزا دی جا سکتی ہے جس میں اِضافہ کرکے اُسے ایک سال تک بڑھایا جا سکتا ہے۔علاوہ ازیں جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے۔ [1] "

تفصیل

ترمیم

اِس دفعہ کے تحت اقدام خودکشی اور ہر وہ عمل شامل ہوجاتا ہے جس سے خودکشی کے عمل کو تقویت ملے۔ ہر ایسا عمل اِس دفعہ کے تحت قابل سزا ہے۔ اِس کے تحت سزا اور جرمانہ دونوں بیک وقت بھی ہو سکتے ہیں۔ سزا معمولی سے لے کر ایک سال تک اور جرمانہ جج کی مرضی پر منحصر ہے۔

معاملۂ تنسیخ

ترمیم

بھارت کا قانونی کمیشن مدتِ مدید سے اِس دفعہ کی تنسیخ کا دعویٰ کرتا رہا ہے۔بھارتی حکومت نے دسمبر 2014ء میں اِس دفعہ کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا تاکہ یہ جرائم کے زمرے سے ہٹ جائے۔ بھارت کے زیادہ تر صوبوں نے اِس کی تنسیخ کی حمایت کی لیکن بعض صوبوں کی جانب سے خدشات پیش کیے گئے کہ اِس دفعہ کی تنسیخ سے ایجنسیاں اُن لوگوں کے سامنے مجبور ہوجائیں گی جو مذہبی طور پر مرن برت رکھتے ہیں یا خود سوزی پر آمادہ ہوجاتے ہیں حالانکہ یہ اقدام خودکشی کے زمرے میں آتے ہیں۔فروری 2015ء میں راجستھان ہائی کورٹ نے ایک مقدمہ میں فیصلے سناتے ہوئے تعزیرات ہند کی دفعات 306 اور 309 کے تحت جین مت کے پیروکاروں کے لیے سنتھرا کی رسم پرسزا عائد کردی جو اقدام خودکشی کے زمرہ میں آتی ہے۔ جین مت کی اِس رسم میں اُس کے پیروکار بخوشی موت کو گلے لگا لیتے ہیں۔[2]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. تعزیرات ہند 1860ء: صفحہ 276، دفعہ 309۔ مطبوعہ کلکتہ، 1863ء۔
  2. http://indianexpress.com/article/india/india-others/high-court-says-santhara-illegal-jain-saints-want-pm-narendra-modi-to-move-supreme-court/