تمل ناڈو میں پھولوں کی کاشتکاری

پھولوں کی کاشتکاری

جنوبی بھارت کی ریاست تمل ناڈو ایک زر خیز علاقہ ہے۔ یہاں اناج، سبزیوں اور پھلوں کے ساتھ ساتھ پھولوں کی بھی کافی وسیع پیمانے پر کاشت کاری کی جاتی ہے۔ تمل ناڈو میں پھولوں کی کاشتکاری کا ایک بڑا سبب ریاست گیر پیمانے پر منادر کا سلسلہ بھی ہے، جہاں پھول پوجا کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ دیگر ریاستوں کی طرح تمل ناڈوں میں پھول گھروں اور تقاریب کی سجاوٹ کا بھی سامان بنتے ہیں۔ اس کے علاوہ عورتیں بھی پھولوں کا استعمال کرتی ہیں۔

رجنی گندھا

بھارت کی جنوبی ریاست تمل ناڈو روایتی اور جدید پھولوں کی کاشت کاری میں سرفہرست ہے۔ 2008-09 میں ریاست کا 24,287 علاقہ اس مقصد کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔[1] یہاں کے پھولوں کی کئی قسمیں ہیں، جن میں چمیلی، گیربیرا، کمل، گُڈہل،یاسمین، کارنیشن، رجنی گندھا،[2]چمپک، گل داؤدی، گلبہار،[1] وغیرہ شامل ہیں۔

کاشتکاروں کا سماجی پس منظر
بھارت میں یاسمین کا ایک کھیت

ہوسور میں مالکانہ حقوق رکھنے والے کاشتکاروں کے ایک جائزے سے 2016ء میں پتہ چلا ہے کہ 42 فی صد کا تعلق پسماندہ طبقات سے ہے۔ کھیتی کے لیے اوسط زمین 1.43 ہیکٹیر کا رقبہ گھیرے ہوئے تھی۔ وسط درجے کے گروہ کی زیر کاشت زمین 1.06 ہیکٹیر تھی۔ فصل کی گہرائی 141.13 فی صد تھی۔ تقریبًا سبھی مالکین آب رسانی کے لیے بورویلوں کا استعمال کرتے ہوئے پائے گئے۔ یہ بھی پتہ چلا کہ ایک اوسط گھرانے کی سالانہ آمدنی 74,109 روپیے ہے۔ یہ بھی پتہ چلاکہ پھولوں کی کاشتکاری ہی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔ [1]

2016ء میں یاسمین کا باغ بنانے کا خرچ[1]
اجزا روپیوں کی لاگت کل خرچ کا فیصد
بیچ اور شجرکاری کا سامان 427 1.1
زمین سازگار بنانے بیل اور مزدوری 3522 8.9
شجرکاری 648 1.6
مزدوری (کھاد کی ملاوٹ، خودروؤں کی صفائی، آبرسانی اور کیڑاکش ادویہ) 7809 19.7
باغ کے کھاد کا خرچ 8477 21.4
پودے کی کھاد کا خرچ 5349 13.5
کیڑاکش کا خرچ 4239 10.7
بجلی کا خرچ 1838 4.6
کل متغیر اخراجات 32307 81.5
فرسودگی (depreciation) 1.1 441
زمین کا ریوینیو 13 0
کرایہ 3000 7.6
کام چلانے کے لیے سرمایہ جو متغیر اخراجات کا 12 فیصد سال کے بارہ مہینے ہے۔ 3877 9.8
مقررہ اخراجات 7330 18.5
کل اخراجات 39637 100
تمل ناڈو میں کاشتکاروں کے مسائل

تمل ناڈو میں کاشتکاروں کے مسائل حسب ذیل زمروں میں منقسم ہیں:
O حمل و نقل کے مسائل
O محفوظ رکھنے کے مسائل [1]

تمل ناڈو میں کاشتکاروں کے حمل و نقل کے مسائل

ہوسور ضلع کے مطالعہ سے پتہ چلا ہے کہ 32.15 فیصد کسان مناسب سڑکوں کے فقدان سے پریشان ہیں۔ 79.43 فیصد لوگ حمل و نقل سے مسائل سے دوچار تھے۔ ان میں گاڑیوں کی موجودگی اور سامان کی منتقلی کے بڑھے ہوئے اخراجات شامل ہیں۔[1]

تمل ناڈو میں کاشتکاروں کے پھولوں کے رکھ رکھاؤ کے مسائل

پھولوں کی تازگی برقرار رکھنے کے لیے کولڈ اسٹوریج سہولت ضروری ہے۔ یہ رائے دی گئی ہے کہ امداد باہمی کے ذریعے کاشتکاروں یہ سہولت فراہم کی جا سکتی ہے۔ تاہم دیہی علاقوں میں بجلی کی متزلزل سربراہی بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔ 30 فی صد پھول پیاکنگ کے دوران خراب ہو جاتے ہیں۔[1]

جامعاتی کوششیں ترمیم

تمل ناڈو ایگریکلچرل یونیورسٹی، کوئمبٹور وقتًا فوقتًا ‘Value Addition in Fresh and Dry Flowers for Commercial Venture’ یعنی تازہ اور خشک پھولوں کی قدر میں تجارتی مناقع کے لیے قدر میں اضافہ کے عنوان سے تربیتی پروگرام کا انعقاد کرتی آئی ہے۔ یہ انعقاد تمل ناڈو حکومت کے خرد بینی، چھوٹے اور مجھولے کاروباروں کے محکمے کی جانب سے ہوتے ہیں اور یہ کئی بار خواتین پر مرکوز ہوتے ہیں۔

یہ تربیتی پروگرام یونیورسٹی کے فلوری کلچر اور لینڈ اسکیپنگ ڈپارٹمنٹ کے توسط سے کیے جاتے ہیں۔ پھلوں کی کاشت کاری کے علاوہ انتظامی ہنروں، بازار کاری، مالیاتی نظامت، پروجکٹ رپورٹوں کی تیاری سے متعلق بھی اجلاس رکھے جاتے ہیں۔ تربیتی پروگرام میں کئی مصنوعات کی تیاری سے متعلق معلومات فراہم کی جاتی ہیں، جیسے کہ پنسل اسٹینڈوں، فوٹو فریموں، گریٹنگ کارڈوں، گلدستوں، خشک شجری مواد، دیوار کے ہینگروں، تازہ پھولوں کی سجاوٹ اور بانس کی تیاری شامل ہیں۔ تربیت میں شامل حاضرین کی سہولت کے لیے ہدایتی کتابچے بھی تیار کیے جا چکے ہیں، جن میں سے ایک کا عنوان ‘Commercial Production of Seeds and Planting Materials of Flowers and Ornamental Crops’ یا بیجوں، پھولوں کے شجری مواد اور سجاوٹی فصلوں کی تجارتی تیاری بھی شامل ہے۔[3]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج A Xavier Susai Raj, "Economic Analysis of Floriculture in Tamil Nadu: Case Study", International Journal of Marketing Management,New Delhi, India, Vol. 6, No.1, Jan-June 2016, Pp 65-72
  2. निर्माताओं तमिल फूल | Alibaba.com
  3. Women complete training to become ‘floral entrepreneurs’


خارجی روابط ترمیم