واقعات کے غیر فطری طور پر ظہور پزیر میں لانے کافن۔ یہ علم ہر زمانے میں ہر قوم کے افراد کے عقیدے میں داخل رہا۔ اور مختلف اشخاص ہر جگہ اس کا دعوی کرتے چلے آئے ہیں۔ قدیم مصر کے پجاری اسی دعوے پر اپنی عبادت اور مذہب کی بنیاد رکھتے تھے۔ چنانچہ قربانیاں جادو ہی کی بنیاد پر دی جاتی تھیں۔ قدیم مصری، بابل، ویدک اور دیگر روایتوں میں دیوتاؤں کی طاقت کا ذریعہ بھی جادو ہی کو خیال کیا جاتا تھا۔ یورپ میں باوجود مسیحیت کی اشاعت کے جادو کا رواج جاری رہا۔ افریقا میں اب تک ایسے ڈاکٹر موجود ہیں جو جادو کے ذریعے علاج کرتے ہیں۔

سیاہ علم یا کالا جادو جنوں، دیوتاؤں اور بدروحوں کے ساتھ تعلق پیدا کرنے کا ذریعہ ہے۔ اور علم سفید یعنی سفید جادو نیک روحوں اور فرشتوں کے ساتھ ملاتا ہے۔ اس کے علاوہ قدرتی جادو قدرت کے واقعات میں تصرف کے قابل بناتا ہے۔ رمل، جفر، جوتش اور نجوم بھی اسی کی شاخیں ہیں۔ جو توہم پرستی پر مبنی ہیں۔ ہمارے ہاں بھی جادو کئی شکلوں میں تسلیم کیا جاتا ہے۔ مثلا تعویز، گنڈے، جن اور بھوت کا چمٹنا اور اتارنا وغیرہ۔

جادو کو صرف توہم پرستی کہنا سہی نہی کیوں کہ جادو باقاعدہ ایک علم ہے جیسے علم فلکیات ،علم رمل ،علم ریاضی ،علم العداد ،علم طب و حکمت و ڈاکٹری وغیرہ۔

مختلف مذاہب میں جادو ترمیم

اسلام ترمیم

اسلام میں جادو، بالخصوص کالا جادو کو پسندیدگی سے نہیں دیکھا گیا ہے، بلکہ اسے ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

ہندومت ترمیم

مسیحیت ترمیم

یہودیت ترمیم

جادو اور سائنس ترمیم

آج کے ترقی یافتہ دور میں ان سب چیزوں کو توہم پرستی کے سوا کچھ نہیں کہاجاتا۔ اور آج معاشرے میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو جادو ٹونے والے نظریات کو نظریات باطلہ سے تعبیر کرتے ہیں اور فی زمانہ وجود جادو سے انکاری ہیں ان کا ماننا ہے آج کی دنیا میں کوئی بھی کام ماورائے عقل ہو ہی نہیں سکتا

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم