بریگیڈیئر جنرل جان نکلسن برطانوی ہند کے وکٹورین دور میں سلطنت برطانیہ کے لیے اپنی خدمات کے لیے مشہور ہے۔

جان نکلسن
 

معلومات شخصیت
پیدائش 11 دسمبر 1821ء [1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ڈبلن [3]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 23 ستمبر 1857ء (36 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دہلی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش ڈبلن
کولکاتا
غزنی (1841–)  ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ فوجی افسر [4]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
عہدہ فوجی [4]  ویکی ڈیٹا پر (P410) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لڑائیاں اور جنگیں جنگ آزادی ہند 1857ء ،  پہلی انگریز افغان جنگ   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پیدائش

ترمیم

جان نکلسن 11 دسمبر 1822 ٕٕء کو لسبرن شہر آٸرلینڈ میں پیدا ہوا۔۔۔

تعلیم

ترمیم

نکلسن نے نجی طور پر ڈیلگنی میں تعلیم حاصل کی اور بعد میں اپنے ماموں سر جیمز ویر ہوگ کی سرپرستی میں رائل اسکول ڈنگنن میں تعلیم حاصل کی ، جو ایک کامیاب ایسٹ انڈیا کمپنی کے وکیل اور کچھ عرصے کے لیے کلکتہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار اور بعد میں ممبر پارلیمنٹ رہے۔ اس نے اپنی سولہویں سالگرہ کے فوراً بعد اسکول چھوڑ دیا اور، اپنے خاندان کے سربراہ کی حیثیت سے، اپنے چچا کی سفارش سے ایسٹ انڈیا کمپنی کی فوج کی بنگال انفنٹری میں کیڈٹ شپ حاصل کی۔ 1839ء کے اوائل میں، نکلسن نے لندن میں اپنے چچا کے ٹیوٹر شپ کے تحت کئی ہفتے گزارے

ہندوستان آمد

ترمیم

1839ٕء کو ہندوستان چلا آیا۔۔اور بطور لیفٹینٹ جنگ کابل اول میں حصہ لیا۔۔

معرکہ مارگلہ

ترمیم

جون 1847 ٕٕء میں سندھ ساگر دو آب [ درمیان جہلم و سندھ ] کے علاقہ کے سکھ گورنر کا ریذیڈنٹ مقرر ہوا۔۔ اس نے اور ہزارہ باٶنڈری کمیشن کے سربراہ میجر جیمس ایبٹ نے سکھوں کے خلاف بغاوت میں بنیادی کردار ادا کیا۔۔ اس دوران اس علاقہ میں نکلسن کی سکھوں سے بہت سی لڑاٸیاں ہوٸیں جن کا ذکر کتب تواریخ میں موجود ہے۔۔۔جن میں سے ایک لڑاٸی یہاں مارگلہ میں سکھ فوجیوں سے ایک مینار (جہاں اب نکلسن کی لاٹ ہے ,) چھیننے پر ہوٸی۔ (جو اس زمانے میں دن کو نگرانی اور رات کو لاٸٹ لگا کر مسافروں کی راہنماٸی کا کام کرتا تھا ) ۔جس کے اوپر سے ایک پتھر لگنے سے وہ یہاں زخمی ہوا تھا۔۔ جس کا ذکر اس نے اپنی ماں کے نام ایک خط میں بھی کیا جو 27 ستمبر 1848 ٕ کو لکھا۔۔[5] پنجاب کی فتح کے بعد یہ راولپنڈی ضلع کا [ جس میں آج کل کے اضلاع راولپنڈی ۔ اسلام آباد اور اٹک شامل تھے ] پہلا ڈپٹی کمشنر بنا۔ سکھ عہد میں اس کی فوج میں سردار کرم خان کھٹڑ آف واہ گاؤں کے مزارعین سردار کرم خان کی قیادت میں لڑتے تھے۔۔۔ سردار کرم خان کو اس کے بھاٸی سردار فتح خان نے جو سکھوں کا طرف دار تھا اس کی انگریزوں سے وفاداری کی بنا پر سکھ دور میں ہی قتل کرا دیا تھا۔۔ ان دنوں سردار کرم خان کا بیٹا محمد حیات خان اپنے ننھیال موضع ترچھٹی گندگڑھ پہاڑ ہزارہ میں تھا۔۔ 1849 ٕ میں انگریزوں کے پنجاب پر قبضہ کے بعد محمد حیات خان واہ گاؤں واپس آگیا۔۔۔1857 ٕٕٕء میں جنگ آزادی کے دوران جان نکلسن پشاور سے ایک فوجی دستہ لے کر دہلی میں انگریز فوجوں کی مدد کو چلا ۔۔راستہ میں 21 سالہ نوجوان محمد حیات خان حسن ابدال ۔ واہ اور گرد و نواح سے 300 آدمی ساتھ لے کر نکلسن کے اے ڈی سی کی حیثیت سے ساتھ چل پڑا۔۔۔

وفات

ترمیم

14 ستمبر کو نکلسن کشمیری دروازے سے دہلی میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا کہ ایک مجاہد کالے خان کی گولی اس کی باٸیں بغل سے داخل ہو کر داٸیں بغل سے نکل گٸ۔۔محمد حیات خان اور دیگر فوجی اس کو أٹھا کر پہاڑی پر انگریزی فوج کے کیمپ میں لے گئے۔۔ جہاں 23 ستمبر 1857ء ٕ کو برگیڈٸر جنرل جان نکلسن 35 سال کی عمر میں مر گیا۔ اس دوران جان نکلسن نے اپنے خون سے اپنی قمیض کے قف پر سردار محمد حیات خان کی وفاداری پر مبنی ایک تحریر لکھ کر دی۔۔۔۔ بعد ازاں مارگلہ کے اس مقام پر نکلسن کے دوستوں نے اس کی یاد میں یہ لاٹ ایک فوارہ ایک حوض ۔ایک کمرہ اور ساتھ ہی ایک باغ بنوایا تھا[6]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب عنوان : Oxford Dictionary of National Biography — ناشر: اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس
  2. عنوان : Dictionary of Irish Biography — بنام: John Nicholson — Dictionary of Irish Biography ID: https://doi.org/10.3318/dib.006208.v1
  3. عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/John-Nicholson
  4. ^ ا ب http://www2.canada.com/nanaimodailynews/news/story.html?id=1515578
  5. [ بحوالہ دی ہیرو آف ڈلہی ص103]
  6. تحقیق و تحریر، راجا نور محمد نظامی , اس حوالے پر بہت سی کتب تواریخ و تذکرہ کتب خانہ راجا نور محمد نظامی بھوٸی گاڑ نزد ٹیکسلا میں موجود ہیں۔