جاپان کی سیاست دو ایوانی پارلیمانی نظام پر مشتمل ہے اور حکومت کی نوعیت آئینی بادشاہت ہے جس میں شہنشاہ جاپان سربراہ ریاست ہوتا ہے جبکہ وزیر اعظم جاپان سربراہ حکومت اور صدر کابینہ ہوتا ہے۔ کابینہ عاملہ کی ذمہ دار ہوتی ہے۔ پارلیمان جاپان ایوان نمائندگان (جاپان) اور ایوان کونسلرز (جاپان) پر مشتمل ہے۔ مقننہ سے سارے اختیارات ایوان میں ہیں مستعمل ہیں۔ عدلیہ کا سارا اختیار جاپانی عدالت عظمی میں استعمل ہوتا ہے۔ جاپان کی بادشاہت آئین جاپان کے ذریعے جاپانی قوم کی فلاح وبہبود کے لیے کام کرتی ہے۔ جاپان میں سول قانون کی حکومت ہے جہاں ملکی سطح پر آئینی بادشاہت کا نظام ہے۔

توکیو میں پارلیمان جاپان کی عمارت

2018ء میں اکنامسٹ انٹیلیجنس یونٹ نے جاپان کو اشاریہ جمہوریت کے زمرے میں رکھا تھا۔[1][2]

حکومت ترمیم

آئین جاپان شہنشاہ جاپان کو ریاست کی علامت قرار دیتا ہے اور وہ عوام کے مابین اتحاد کا علم بردار ہے۔ شہنشاہ جاپان محض تقریبات کی حد تک شہنشاہ ہے۔ اس کے پاس کوئی سیاسی اختیار نہیں ہے۔ تمام تر سیاسی اور حکومتی اختیارات وزیر اعظم اور کابینہ جاپان کے پاس ہوتے ہیں جو پارلیمان جاپان کے منتخب ارکان ہوتے ہیں۔

سیاسی جماعتیں اور انتخابات ترمیم

جاپان میں متعدد سیاسی جماعتیں ہیں۔ 1955ء سے ہی جاپان کی سیاست پر ایل ڈی پی کا قبضہ ہے اور ڈی پی جے حزب مخالف سیاسی جماعت ہے۔ جاپان میں متعدد سیاسی پارٹیوں کے ہونے کے باوجود دیگر جماعتوں کو یکسر نطر انداز کیا جاتا ہے۔ جاپان کے زیادہ تر وزرائے اعظم ایل ڈی پی کے ہی منتخب ہوتے ہیں۔ جاپان کی بڑی سیاسی جاعتوں میں لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی)، کومیٹو (این کے پی)، کانسٹی ٹیوشنل ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان (سی ڈی پی)، جاپانیز کمیونسٹ پارٹی (جے سی پی)، سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس ڈی پی) ہیں۔

خارجہ تعلقات ترمیم

جاپان اقوام متحدہ کا رکن ہے اور سے پاس اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت بھی ہے۔ مشرقی ایشیا میں جاپان اہم رول ادا کرتا ہے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. The Economist Intelligence Unit (8 جنوری 2019)۔ "Democracy Index 2018: Me Too?"۔ The Economist Intelligence Unit. Retrieved 13 جنوری 2019.
  2. https://www.eiu.com/public/topical_report.aspx?campaignid=democracy2018