جبل احد
جبل احد مدینہ منورہ کے شمال میں ایک پہاڑ ہے۔ یہ 1،077 میٹر (3،533 فٹ) بلند ہے۔ اس مقام پر مشرکین مکہ اور مسلمانوں کے درمیان دوسرا غزوہ پیش آیا۔
امام بخاری روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ ایک مرتبہ جبل احد پر چڑھے، آپﷺ کے ہمراہ ابوبکرعمرعثمان بھی تھے، وہ پہاڑ ہلنے لگا، آپﷺ نے پہاڑ پر اپنا پاؤں مار کرفرمایا:اے احد ٹھہر جا اے احد تجھ پر ایک نبی ہے اور ایک صدیق ہے اور دو شہید ہیں، یعنی نبی تو حضورﷺ، صدیق حضرت ابوبکراور دو شہید یعنی عمراور حضرت عثمان؛چنانچہ جیسا کہ حضورﷺ نے فرمایا تھا ویسا ہی ہوا
احد وہ پہاڑ ہے جس کے متعلق حضورؐ نے فرمایا ’’نُحِبُّہٗ وَیُحِبُّنَا‘‘ (ہم کو اس سے محبت ہے اور اس کو ہم سے محبت ہے) غزوہ احد کے سب شہداء کرام وہیں مدفون ہیں۔ رسول اللہ خاص اہتمام سے اس گنج شہیداں پر تشریف لے جاتے اور وہاں ان کو سلام و دعا سے نوازتے تھے۔ یہ جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے
یہ چار جنتی پہاڑوں میں سے ایک ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:چار پہاڑ جنتی ہیں،عرض کیا گیا وہ کونسے ہیں؟ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا
- (1)"احد" جنت کے پہاڑوں میں سے ایک پہاڑ ہے ،وہ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔
- (2) "طور"جنت کے پہاڑوں میں سے ایک پہاڑ ہے۔
- (3) "لبنان" جنت کے پہاڑوں میں سے ایک پہاڑ ہے۔ اور
- (4)"نَجَبَۃ" جنت کے پہاڑوں میں سے ایک پہاڑ ہے-[1]
غزوہ احد
ترمیمغزوہ احد جبل احد کے سامنے واقع وادی میں 23 مارچ 625ء بمطابق 7 شوال 3 ہجری کو پیش آیا۔ یہ غزوہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی قیادت میں مدینہ منورہ کے مسلمانوں اور مکہ سے ابو سفیان بن حرب کی قیادت میں مشرکین مکہ کے درمیان ہوا۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ معجم کبیر طبرانی، حدیث نمبر۔13496