جبہۃ النصرہ لاہل الشام (عربی: جبهة النصرة لأهل الشام)، جسے عام طور پر جبہۃ النصرہ کہا جاتا ہے، شام میں ایک مسلح جہادی گروہ تھا۔ یہ تنظیم سنہ 2012ء میں قائم ہوئی اور ابتدا میں القاعدہ کی شامی شاخ کے طور پر جانی جاتی تھی۔ جبہۃ النصرہ نے شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خلاف خانہ جنگی میں نمایاں کردار ادا کیا۔[3]

جبہۃ النصرہ
عربی: جبهة النصرة لأهل الشام
جبہۃ النصرہ کا پرچم
(جنوری 2012 – جولائی 2016)
جبہۃ فتح الشام کا پرچم
(جولائی 2016 – جنوری 2017)
متحرک23 جنوری 2012[1] – 28 جنوری 2017[2]
نظریاتسلفی جہادیت، قطبیت
رہنماہانابو محمد الجولانی
کاروائیوں کے علاقے سوریہ
حصہ القاعدہ (2013–2016)

تاریخی پس منظر

ترمیم

جبہۃ النصرہ کی بنیاد ابو محمد الجولانی نے رکھی، اور اس نے جلد ہی اپنی کارروائیوں کے ذریعے شہرت حاصل کی۔ گروہ نے اپنے قیام کے آغاز میں ہی بشار الاسد حکومت کے خلاف کئی بڑی کارروائیاں کیں۔ 2013ء میں، اس گروہ نے القاعدہ کے ساتھ اپنی وابستگی کا اعلان کیا، جس سے اسے بین الاقوامی سطح پر دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا۔[4]

نظریہ اور مقاصد

ترمیم

جبہۃ النصرہ کا نظریہ سلفی جہادیت پر مبنی تھا، اور اس کا بنیادی مقصد اسلامی خلافت کا قیام تھا۔ یہ گروہ شریعت کے نفاذ کے لیے مسلح جدوجہد پر یقین رکھتا تھا۔

کارروائیاں

ترمیم

جبہۃ النصرہ نے شام میں کئی بڑی کارروائیاں کیں، جن میں خودکش حملے، سرکاری افواج پر حملے اور مخالف گروہوں کے ساتھ جھڑپیں شامل ہیں۔ گروہ نے اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں اسلامی قوانین کا نفاذ کیا اور ان علاقوں میں سماجی خدمات بھی فراہم کیں۔

تنظیمی ڈھانچہ

ترمیم

جبہۃ النصرہ کی قیادت ابو محمد الجولانی کے ہاتھ میں تھی۔ اس تنظیم میں مختلف یونٹ اور شاخیں تھیں، جو مختلف علاقوں میں کارروائیاں انجام دیتی تھیں۔

تنظیم سے علحیدگی

ترمیم

2016ء میں، جبہۃ النصرہ نے القاعدہ سے اپنی وابستگی ختم کرنے کا اعلان کیا اور اپنا نام تبدیل کر کے جبہۃ فتح الشام رکھا۔ اس کا مقصد بین الاقوامی سطح پر اپنی شبیہ کو بہتر بنانا اور شامی عوام کے ساتھ اپنی وابستگی کو مضبوط کرنا تھا۔

بین الاقوامی رد عمل

ترمیم

جبہۃ النصرہ کو اقوام متحدہ، امریکا، روس اور کئی دیگر ممالک نے دہشت گرد تنظیم قرار دیا۔ اس کے خلاف متعدد بین الاقوامی کارروائیاں کی گئیں، جن میں فضائی حملے شامل ہیں۔

جبہۃ فتح الشام

ترمیم

جبہۃ فتح الشام (عربی: جبهة فتح الشام)، جسے پہلے جبہۃ النصرہ کے نام سے جانا جاتا تھا، شام میں ایک مشہور جہادی گروہ تھی۔ اس گروہ نے 2016ء میں اپنی سابقہ تنظیم، القاعدہ، سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے ایک نیا نام اپنایا تاکہ بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے وابستگی ختم کرنے کا تاثر دے سکے۔[5]

تاریخی پس منظر

ترمیم

جبہۃ فتح الشام کی جڑیں 2012ء میں قائم ہونے والے جبہۃ النصرہ میں ہیں۔ اس گروہ کا مقصد شام کی خانہ جنگی میں حصہ لینا اور بشار الاسد حکومت کو گرانا تھا۔ 2016ء میں، قیادت نے تنظیم کا نام تبدیل کر کے جبہۃ فتح الشام رکھا، جس کا مطلب "شام کی فتح کا محاذ" ہے۔ اس تبدیلی کا مقصد بین الاقوامی دباؤ کم کرنا اور شامی عوام کی حمایت حاصل کرنا تھا۔

نظریہ اور مقاصد

ترمیم

جبہۃ فتح الشام نے سلفی جہادی نظریات پر عمل کیا اور اسلامی خلافت کے قیام کو اپنا مقصد قرار دیا۔ اس نے شامی عوام کے حقوق کے تحفظ اور حکومت کے خاتمے کو ترجیح دی۔

شامی خانہ جنگ میں کردار

ترمیم

جبہۃ فتح الشام نے شام کی خانہ جنگی میں اہم کردار ادا کیا۔ اس گروہ نے کئی بڑے معرکوں میں حصہ لیا اور حکومت کے زیر قبضہ علاقوں پر حملے کیے۔ تنظیم نے دیگر باغی گروہوں کے ساتھ اتحاد کر کے تحریر الشام کی بنیاد رکھی، جو شام کے باغی گروہوں کا ایک وسیع اتحاد ہے۔

قیادت اور ڈھانچہ

ترمیم

گروہ کی قیادت ابو محمد الجولانی کے پاس تھی، جو ایک مشہور جہادی رہنما ہیں۔ جبہۃ فتح الشام نے مقامی آبادی کو خدمات فراہم کرنے اور اپنی نظریاتی بنیاد کو مضبوط کرنے کے لیے شریعت کے نفاذ پر زور دیا۔

بین الاقوامی ردعمل

ترمیم

جبہۃ فتح الشام کو مختلف ممالک اور تنظیموں نے دہشت گرد قرار دیا، جن میں اقوام متحدہ، امریکہ، روس اور دیگر شامل ہیں۔ اس گروہ پر کئی بین الاقوامی پابندیاں عائد کی گئیں اور اس کے خلاف فضائی حملے کیے گئے۔

تحلیل اور تحریر الشام

ترمیم

2017ء میں، جبہۃ فتح الشام نے دیگر باغی گروہوں کے ساتھ اتحاد کرتے ہوئے تحریر الشام کی تشکیل کی، جس کے بعد یہ تنظیم رسمی طور پر تحلیل ہو گئی۔[6]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Interview with Official of Jabhat al-Nusra, Syria's Islamist Militia Group"۔ ٹائم (رسالہ)۔ 25 December 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 نومبر 2013 
  2. "Syria Islamist factions, including former al Qaeda branch, join forces - statement"۔ Thomson Reuters Foundation۔ 28 January 2017۔ 02 فروری 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 فروری 2017 
  3. https://www.bbc.com/news/world-middle-east-18048033
  4. https://www.un.org/securitycouncil/sanctions/1267/aq_sanctions_list
  5. https://www.bbc.com/news/world-middle-east-36916606
  6. https://www.bbc.com/news/world-middle-east-38787776