جزیرہ فرات، (عربی: الجزيرة الفراتية) تخفیفاً جزیرہ کہا جاتا ہے، اس کا تاریخی نام اقلیم اقور (اقور خطہ) بھی ہے۔ یہ خطہ یا جزیرہ سوریہ کے شمال مشرق، عراق کے شمال مغرب اور ترکی کے جنوب مشرق کے درمیان پھیلا ہوا ہے۔ یہ بین النہرین کا شمالی حصہ ہے، جس کے مشرق میں سلسلہ کوہ زاگرس، شمال میں سلسلہ کوہ طوروس اور جنوب میں شام کے صحرا اور ثرثار اور دریائے حبانیہ کے نچلے اور میدانی علاقے ہیں۔

اموی اور عباسی دور میں جزیرہ فرات کی تقسیم کا نقشہ، جس میں دیار ربیعہ، دیار مضر اور دیار بکر کو دیکھا جا سکتا ہے

تاریخ ترمیم

 
عہد عباسی کے اس نقشے میں جزیرہ کا جائے وقوع دیکھا جا سکتا ہے۔

تاریخی اعتبار سے سب سے پہلے یہاں آرامی قوم بستی تھی، بعد میں یہاں عرب کے قبائل بھی آکر آباد ہوئے، مسیحی صدی کے اوائل یہ مرکز کی حیثیت رکھتا تھا۔[1]

اسلام کی آمد کے بعد یہاں دولت امویہ، دولت عباسیہ ایوبی سلطنت وغیرہ کا غلبہ اور حکومت رہی ہے۔

تاریخی کتابوں میں اس خطہ کا نام "اقلیم اقور" ملتا ہے، جہاں اس کی بہت سی خوبیاں اور حالات بھی ملتے ہیں۔[2]

اہل عرب اس خطہ کو جزیرہ فرات کہنے لگے، اس لیے کہ یہ دریائے دجلہ اور دریائے فرات کے میدانی حصہ میں آباد تھا۔ یہاں تین دیار (علاقے) تھے۔

  1. دیار ربیعہ
  2. دیار مضر
  3. دیار بکر

یہ سب وہاں آباد عرب قبائل کے نام تھے، جن کے ان کے علاقے موسوم ہو گئے۔ وہاں کا سب سے مشہور شہر موصل دریائے دجلہ کے کنارے آباد تھا اور دوسرا مشہور شہر الرقہ دریائے فرات کے کنارے آباد تھا۔ اور علاقوں کے بیچ پانی تھا جو نہروں، تالابوں اور جھیلوں وغیرہ پر مشتمل تھا اور وہاں کی آبپاشی وغیرہ میں کام آتا تھا۔[3]

آب وہوا ترمیم

آب وہوا متوسط خشک ہے، طویل گرمی کے موسم میں خشک گرمی پڑتی ہے، ہوا نمی کے ساتھ گرم ہو جاتی ہے۔ سردی اور بارش کا موسم سرد رہتا ہے، جبکہ موسم ربیع میں کبھی کبھار بارش بھی ہوتی ہے۔

قدرتی جغرافیہ ترمیم

 
جبل کوکب

یہ بہت ہی زرخیز زمین ہے، یہاں کی زمین مختلف اور متنوع ہے، یہاں میدانی علاقے، اونچے علاقے، پہاڑ، ندیاں اور وادیاں ہیں۔ مشہور دریا یہ ہیں:

مشہور پہاڑ یہ ہیں:

  • کوہ سنجار
  • کوہ عبد العزیز
  • کوہ کوکب

یہاں ہونے والی پیداوار میں سے:

  • زرعی فصلیں
  • گندم
  • جو
  • روئی
  • سبزیاں
  • پھیلیاں
  • درخت
  • گھاس والے پودے
  • کانٹے دار پودے

حوالہ جات ترمیم

  1. كتاب الرحيق المختوم , باب " موقع العرب وأقوامها " , ص15
  2. "أحسن التقاسيم في معرفة الأقاليم، شمس الدين المقدسي، طبع في لايدن بالمانيا، مطبعة برايل، 1906, النسخة الأصلية حوالي عام 980 م، ص. 136-150." (PDF)۔ 27 جون 2015 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اپریل 2020 
  3. بلاد الجزير قبل الفتح الأسلامي وفي ايامه ، محمود شيت خطاب ،مجلة المجمع العلمي العراقي ،مج36،ج1 ،1985، ص5-6