جماعت انصاف و ترقی (ترکی)

ترکی کی حکومتی جماعت

جماعت انصاف و ترقی (ترکی زبان: Adalet ve Kalkınma Partisi)، مختصراًترکی میں آق پارٹی ، ترکی کی ایک بر سر اقتدار سیاسی جماعت ہے جو سماجی قدامت پرستی پر مبنی سیاست کی حامل ہے۔ اس نے اسلام پسندی کی روایت سے ترقی کی، لیکن سرکاری طور پر قدامت پسند جمہوریت کے حق میں اس نظریے کو ترک کر دیا گیا۔[13][14] 2015ء کے عمومی انتخابات میں اس نے اپنی اکثریت کھو دی، مگر اب بھی 550 میں سے 41 ٪ (258) نشستیں ان کے پاس ہیں اور اس بار ترکی میں یہ جماعت ایک مخلوط حکومت بنائے گی۔ اس وقت یہ پارٹی ترکی کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے۔ جماعت کے سربراہ وزیر اعظم ترکی احمد داؤد اوغلو ہیں۔


Adalet ve Kalkınma Partisi جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی
صدراحمد داؤد اوغلو
معتمدِ عام (جنرل سیکرٹری)فاتح شاہین
بانیرجب طیب اردوغان
تاسیساگست 14، 2001؛ 23 سال قبل (2001-08-14)
تقسیم ازفضیلت پارٹی
صدر دفترشارع سوغوتوزو نمبر 6
چانکایا، انقرہ
یوتھ ونگآق گَنجلیک
رکنیت  (2014[1])9,062,525
نظریاتقدامت پسند جمہوریت[2][3]
سماجی قدامت پرستی[4][5][6]
معاشی لبرل ازم[4]

اسلامی جمہوریت[7]
نو عثمانیت[8][9]
سیاسی حیثیتمعتدل دائیں بازو[10] سے
دائیں بازو[11]
بین الاقوامی اشتراککوئی نہیں
یورپی اشتراکاتحاد برائے اصلاح پسندی
پارلیمان:
258 / 550
میٹروپولیٹن بلدیات:
18 / 30
ضلع بلدیات:
800 / 1,351
صوبائی کونسلرز:
779 / 1,251
ویب سائٹ
akparti.org.tr

انتخابی نتائج

ترمیم

پارلیمانی

ترمیم
انتخابی تاریخ ووٹوں کی تعداد فیصد نشستیں نتیجہ
قومی اسمبلی ترکی
2002 229 808 10 34.28%
363 / 550
اقتدار میں
2007 291 327 16 46.58%
341 / 550
اقتدار میں
2011 082 399 21 49.83%
327 / 550
اقتدار میں
2015

صدارتی

ترمیم
انتخابی تاریخ امیدوار ووٹوں کی تعداد فیصد نتیجہ
صدر جمہوریہ ترکی
2007
(منقطع)
عبد اللہ گل 339 (نائب) 80.1% صدارت حاصل کی
2014
(غیر منقطع)
رجب طیب اردوغان 143 000 21 51.79% صدارت حاصل کی

بلدیاتی

ترمیم
انتخابی تاریخ ووٹوں کی تعداد فیصد نشستیں نتیجہ
ترکی کے صوبے
2004 287 477 13 41.67%
58 / 81
اکثر صوبے
2009 553 353 15 38.39%
45 / 81
اکثر صوبے
2011 976 802 17 42.87%
48 / 81
اکثر صوبے

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "AK PARTİ"۔ yargitaycb.gov.tr۔ 2015-06-19 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-06-07
  2. "Revisiting AKP's 'Conservative Democracy' as an Empty Signifier in Turkish Politics: What Purchase for 'Europeanisation'? - Basak Alpan"۔ uaces.org۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-06-07
  3. Basak Alpan۔ "AKP's 'Conservative Democracy' as an Empty Signifier in Turkish Politics: Shifts and Challenges after 2002"۔ academia.edu۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-06-07
  4. ^ ا ب Steven A. Cook (2012)۔ "Recent History: The Rise of the Justice and Development Party"۔ U.S.-Turkey Relations: A New Partnership to۔ Council on Foreign Relations: 52
  5. Fatma Müge Göçek (2011)۔ "The Transformation of Turkey: Redefining State and Society from the Ottoman Empire to the Modern Era"۔ I.B. Tauris: 56 {{حوالہ رسالہ}}: الاستشهاد بدورية محكمة يطلب |دورية محكمة= (معاونت)
  6. Nathalie Tocci (2012)۔ "Turkey and the European Union"۔ The Routledge Handbook of Modern Turkey۔ Routledge: 241
  7. "آرکائیو کاپی" (PDF)۔ 2016-03-05 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-06-09
  8. "Düşünmek Taraf Olmaktır"۔ taraf.com.tr۔ 2015-06-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-06-07
  9. Osman Rifat Ibrahim۔ "AKP and the great neo-Ottoman travesty"۔ Al Jazeera۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-06-07
  10. Ömer Taşpınar (24 اپریل 2012)۔ "Turkey: The New Model?"۔ The Brookings Institution۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-07-21
  11. Soner Çagaptay (7 مئی 2014)۔ "Popularity contest – the implications of Turkey's local elections" (PDF)۔ Jane's Islamic Affairs Analyst۔ 2016-03-03 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-01-14
  12. Aday Kurum Kimliği آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ akadaylar.com (Error: unknown archive URL), akadaylar.com, 2015.
  13. Burhanettin Duran (2008)۔ "The Justice and Development Party's 'new politics': Steering toward قدامت پرستی جمہوریت, a revised Islamic agenda or management of new crises"۔ Secular and Islamic politics in Turkey: 80 ff
  14. Yalçın Akdoğan (2006)۔ "The Meaning of Conservative Democratic Political Identity"۔ The Emergence of a New Turkey: 49 ff