جمال میاں فرنگی محلی ایک ہندوستانی عالم تھے، جو عبدالباری فرنگی محلی کے بیٹے تھے۔

یومِ وفات مولانا جمال میاں فرنگی محلی - ممتاز صوفی، دانشور، شاعر، ادیب اور تحریکِ پاکستان کے رہنما November 14, 2012

(ولادت: 5 دسمبر 1919ء - وفات: 14 نومبر 2012ء)

فرنگی محل لکھنؤ کا ایک محلہ ہے ، اس علاقے کی زرخیز مٹی سے جو علما پیدا ہوئے وہ فرنگی علما کے نام سے مشہور ہوئے ۔

مولانا محمد جمال الدین عبد الوہاب انصاری المعراف جمال میاں نے اپنے ہم درس مولانا فاخر میاں کی کتاب پر تقریظ میں اپنی تعلیم کے متعلق اشارہ دیا ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ انھوں نے مدرسہ نظامیہ فرنگی محل لکھنؤ (انڈیا) سے اپنے والد محترم حضرت مولانا عبد الباری اور دیگر اساتذہ سے تکمیل نصاب کیا ہوگا۔ (تذکرہ اولیاء)

انھوں نے دارالعلوم فرنگی محل کو زوال سے بچانے کے لیے کافی تگ و دو کی۔ جب آزادی ہند کے بعد لکھنؤ کے حالات زیادہ خراب ہو گئے تو وہ اپنے خاندان اور مدرسے کو چلانے کے لیے اصفہانیوں کی سرپرستی میں کاروبار کے لیے ڈھاکہ چلے گئے، جو اس وقت مشرقی پاکستان کا حصہ تھا۔ وہ اپنے کاروبار کی آمدنی سے ایک خطیر رقم برسوں مدرسہ کو دیتے رہے، یوں 1970ء کی دہائی تک مدرسہ نظامیہ چلتا رہا۔ 1971ء میں تقسیم پاکستان کے بعد جب ڈھاکہ بنگلہ دیش بن گیا تو جمال میاں کراچی منتقل ہو گئے اور اس کے ساتھ ہی مدرسہ نظامیہ تاریخ کا ایک گمشدہ حصہ بن گیا۔ [1] انھوں نے 14 نومبر 2012ء کو کراچی میں وفات پائی۔

حوالہ جات ترمیم

  1. ممتاز علمائے فرنگی محل لکھنؤ، ایس اختر مصباحی، صفحہ 58