جمیلہ بنت ثابت جن کا اصل نام آسیہ تھا ،حضرت عمر کی بیوی اور پیغمبر اسلام محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی صحابیہ تھیں۔

جميلہ بنت ثابت
معلومات شخصیت
مقام پیدائش مدینہ منورہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات عمر ابن الخطاب   ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد عاصم بن عمر   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حالات زندگی

ترمیم

آپ ثابت ابن ابی العفلہ اور الشمس بنت ابی عامر کی بیٹی تھیں، دونوں مدینہ میں اوس قبیلے کے عمرو بن عوف قبیلے سے تعلّق رکھتے تھے۔[1][2] آپ کے بھائی عاصم غزوہ بدر میں لڑنے والوں میں شامل تھے۔[3][4][5][6]

آپ مدینہ کے اسلام قبول کرنے والوں میں سے ایک تھیں۔ آپ اور آپ کی والدہ ان پہلی دس خواتین میں شامل تھیں جنھوں نے 622 میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے بیعت کی۔[7] آپ کا نام آسیہ سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اسی وقت آپ کا نام بدل کر جمیلہ رکھ دیا۔[8]

آپ نے حضرت عمر سے پانچ سال بعد مئی 627 اور مئی 628 کے درمیان شادی کی۔[9] ان سے آپ کا ایک لڑکا پیدا ہوا جس کا نام عاصم بن عمر بن خطاب تھا.[10][11][12][13][14] ایک موقع پر آپ نے حضرت عمر سے رقم مانگی اور اس کے بعد حضرت عمر نے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اطلاع دی اور کہا "میں نے جمیلہ کو ایک تھپڑ مارا جس سے وہ فرش پر گر پڑیں، کیونکہ اس نے مجھ سے وہ چیز دریافت کی جو میرے پاس نہیں تھی۔[15] اس کے بعد آپ دونوں میں طلاق ہو گئی.[16][17][18]

جمیلہ اور عاصم قوبا کے نواحی علاقے میں اپنے کنبہ کے ساتھ لوٹ آئے۔ ایک دن عمر، قوبا پہنچے اور عاصم کو مسجد صحن میں کھیلتا دیکھا تو آپ نے اسے اٹھایا اور اپنے ساتھ لے کر جانے لگے، تبھی جمیلہ کی والدہ الشمس نے دیکھا کہ عمر، ان کے پوتے کو لے کر جا رہے تھے تو احتجاج کرنے لگیں. وہ دونوں اس بات پر متفق نہیں ہو سکے کہ عاصم کو کس کے پاس رہنا چاہیے اور اس لیے انھوں نے اپنا تنازع حضرت ابوبکر کے سامنے رکھا. جب ابوبکر نے حکم دیا، "کسی بچے اور اس کی ماں کے درمیان مداخلت نہ کریں" تبھی عمر نے اپنا معاملہ خارج کر دیا اور جمیلہ کو اپنے بیٹے کو رکھنے کی اجازت دے دی۔[16][19][20]

بعد میں جمیلہ کی شادی یزید ابن جریعہ سے ہوئی اور ان کا ایک بیٹا، عبد الرحمن تھا۔[21][22]

حوالہ جات

ترمیم
  1. Muhammad ibn Saad. Kitab al-Tabaqat al-Kabir vol. 3. Translated by Bewley, A. (2013). The Companions of Badr, p. 204. London: Ta-Ha Publishers.
  2. Muhammad ibn Saad. Kitab al-Tabaqat al-Kabir vol. 8. Translated by Bewley, A. (1995). The Women of Madina, pp. 7, 235, 236. London/Ta-Ha Publishers.
  3. Ibn Saad/Bewley vol. 3 p. 362.
  4. Muhammad ibn Jarir al-Tabari. Tarik al-Rusul wa'l-Muluk. Translated by Fishbein, M. (1997). Volume 8: The Victory of Islam, p. 95. Albany: State University of New York Press.
  5. Ibn Saad/Bewley vol. 3 p. 362.
  6. Muhammad ibn Jarir al-Tabari. Tarik al-Rusul wa'l-Muluk. Translated by Smith, G. R. (1994). Volume 14: The Conquest of Iran, pp. 100-101. Albany: State University of New York Press.
  7. Ibn Saad/Bewley vol. 8 p. 7.
  8. Ibn Saad/Bewley vol. 3 p. 204.
  9. Tabari/Fishbein vol. 8 p. 95.
  10. Malik ibn Anas. Al-Muwatta 37:6.
  11. Ibn Saad/Bewley vol. 3 p. 204.
  12. Ibn Saad/Bewley vol. 8 p. 236.
  13. Tabari/Fishbein vol. 8 p. 95.
  14. Tabari/Smith vol. 14 pp. 100-101.
  15. Ibn Saad/Bewley vol. 8 p. 131.
  16. ^ ا ب Muwatta 37:6.
  17. Tabari/Fishbein vol. 8 p. 95.
  18. Tabari/Smith vol. 14 pp. 100-101
  19. "Effeminate Men and Custody of Children" 
  20. "Muwatta Malik » Wills and Testaments - كتاب الوصية"۔ sunnah.com 
  21. Tabari/Fishbein vol. 8 pp. 94-95.
  22. Ibn Saad/Bewley vol. 8 p. 236.