جنینی موت
جنینی موت (انگریزی: Stillbirth)، جنین کی موت، مردہ جنین یا غیر مستحکم پیدائش ایک ایسی موت کا نام ہے جس میں جنین کی موت استقرار حمل کے 20 سے 28 ہفتوں کے دوران یا اس کے بعد ہو۔[1][2] اس کی وجہ سے کسی نومولود کی پیدائش زندگی کی علامتوں کے بغیر ہوتی ہے۔[2] ایک مردہ جنین کی وجہ سے ماں میں ندامت کا جذبہ پیدا ہو سکتا ہے۔[7] یہ اصطلاح اسقاط حمل سے مختلف ہے جس میں حمل کا شروع ہی میں نقصان ہو جاتا ہے۔ یہ زندہ پیدائش سے بھی مختلف ہے، جس میں نو مولود با حیات پیدا ہوتا ہے، اگر چیکہ کچھ معاملوں میں وہ تھوڑے ہی عرصے بعد وفات پا جاتا ہے۔[7]
جنینی موت Stillbirth | |
---|---|
مترادفات | جنین کی موت، مردہ جنین |
اکثر الٹراساؤنڈ کو جنینی موت یا غیر مستحکم پیدائش کے خطروں کو چانچنے کے لیے کیا جاتا ہے جو زچگی کے شعبے کو متاثر کرتے ہیں۔ | |
اختصاص | زچگی |
علامات | جنین کی موت جو حمل قرار پانے کے 20 ہفتے سے 28 ہفتے کے دوران یا اس کے بعد ہو۔[1] |
وجوہات | اکثر نامعلوم، حمل کی پیچیدگیاں[1][2][3] |
خطرہ عنصر | جب ماں کی عمر 35 سے زیادہ ہو، دھوئیں بازی، معاونہ تولیدی ٹیکنالوجی کا استعمال یا اولین حمل ہو۔[4] |
تشخیصی طریقہ | جنین کی کوئی حرکت کا الٹراساؤنڈ کے ذریعے احساس نہ ہو۔[5] |
علاج | فعلیت پیدا کر کے زچگی کا انجام پانا، مرکزیت میں فرق اور اخراج[6] |
تعدد | 2.6 ملین (ہر 45 پیدائشوں میں ایک)[2] |
عمومًا اس کے پس پردہ وجہ کا علم نہیں ہوتا ہے۔[1] وجوہ میں حمل کی پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں، جن میں زیادہ خون کا دباؤ اور پروٹین اور زچگی کی پیچیدگیاں، حمل کی نالی کے مسائل، پیدائش میں نقائص، ملیریا اور آتشک جیسے انفیکشنوں کا ہونا اور ماں کی کم زور صحت ہو سکتے ہیں۔[2][3][8] خطروں کے عوامل میں ماں کی 35 سال سے بڑھی ہوئی عمر، دھوئیں بازی، معاونہ تولیدی ٹیکنالوجی کا استعمال اور اولین زچکی ہو سکتے ہیں۔[4]جنینی موت کا امکان اس وقت سمجھا جا سکتا ہے جب کوئی جنین کی سرگرمی محسوس نہ ہو۔[5] معاملات کی تصدیق الٹراساؤنڈ سے ممکن ہے۔[5]
عالمی سطح پر جنینی اموات کا انسداد بہتر صحت کے نظاموں کے ذریعے ممکن ہو چکا ہے۔[2][9] آدھی سے زیادہ جنینی اموات زچگی کے دوران ہوتی ہیں، جن میں یہ زیادہ عام ترقی یافتہ دنیا کے مقابلے میں ترقی پزیر ممالک میں دیکھا گیا ہے۔[2] بصورت دیگر حمل کی میعاد کو مد نظر رکھتے ہوئے طبی ذرائع سے زچگی کے عمل کا آغاز کیا جا سکتا ہے یا پھر کوئی ایک جراحی کا سہارا لیا جا سکتا ہے جسے مرکزیت میں فرق اور اخراج (dilation and evacuation) کہا جاتا ہے۔[6] ایک جنینی موت کے بعد عورتیں دوسری جنینی موت کا خطرہ رکھتی ہیں؛ مگر زیادہ تر ما بعد کے حملوں کے دوران وہی مسائل رو نما نہیں ہوتے۔[10] تناؤ، مالیاتی خسارہ اور خاندان کا ٹوٹنا کچھ عام طور سے جانی مانی شخصی اور سماجی پیچیدگیاں ہیں۔[9]
عالمی سطح پر 2015ء میں 2.6 ملین جنینی اموات رونما ہوئے تھے جو استقرار حمل کے 28 ہفتوں کے بعد رو نما ہوئے تھے (جو ہر 45 پیدائشوں میں سے ایک کا اوسط ہے)۔[2][11] یہ زیادہ تر عام طور سے ترقی پزیر دنیا میں دیکھے گئے ہیں، جس میں بطور خاص جنوبی ایشیا اور ذیلی صحارائی افریقا میں مشاہدہ کیا گیا۔[2] ریاستہائے متحدہ امریکا میں ہر 167 زچگیوں میں ایک جنینی موت واقع ہوئی ہے۔[11]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ت "Stillbirth: Overview"۔ NICHD۔ 23 September 2014۔ 5 October 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 اکتوبر 2016
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح "Stillbirths"۔ World Health Organization (بزبان انگریزی)۔ 2016-10-02 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 ستمبر 2016
- ^ ا ب "What are possible causes of stillbirth?"۔ NICHD۔ 23 September 2014۔ 5 October 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 اکتوبر 2016
- ^ ا ب "What are the risk factors for stillbirth?"۔ NICHD۔ 23 September 2014۔ 5 October 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 اکتوبر 2016
- ^ ا ب پ "How is stillbirth diagnosed?"۔ NICHD۔ 23 September 2014۔ 5 October 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 اکتوبر 2016
- ^ ا ب "How do health care providers manage stillbirth?"۔ NICHD۔ 23 September 2014۔ 5 October 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 اکتوبر 2016
- ^ ا ب GE Robinson (January 2014)۔ "Pregnancy loss."۔ Best practice & research. Clinical obstetrics & gynaecology۔ 28 (1): 169–78۔ PMID 24047642۔ doi:10.1016/j.bpobgyn.2013.08.012
- ↑ Joy E Lawn، Hannah Blencowe، Peter Waiswa، Agbessi Amouzou، Colin Mathers، Dan Hogan، Vicki Flenady، J Frederik Frøen، Zeshan U Qureshi، Claire Calderwood، Suhail Shiekh، Fiorella Bianchi Jassir، Danzhen You، Elizabeth M McClure، Matthews Mathai، Simon Cousens (2016)۔ "Stillbirths: rates, risk factors, and acceleration towards 2030"۔ The Lancet۔ 387 (10018): 587–603۔ ISSN 0140-6736۔ PMID 26794078۔ doi:10.1016/S0140-6736(15)00837-5
- ^ ا ب "Ending preventable stillbirths An Executive Summary for The Lancet's Series" (PDF)۔ The Lancet۔ Jan 2016
- ↑ "Stillbirth: Other FAQs"۔ NICHD۔ 23 September 2014۔ 5 October 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 اکتوبر 2016
- ^ ا ب "How common is stillbirth?"۔ NICHD۔ 23 September 2014۔ 5 October 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 اکتوبر 2016
بیرونی روابط
ترمیمClassification | |
---|---|
External resources |
- G. J. Barker-Benfield, "Stillbirth and Sensibility The Case of Abigail and John Adams," Early American Studies, An Interdisciplinary Journal, Spring 2012, Vol. 10 Issue 1, pp 2–29.
- Lancet series on stillbirth 2016