جیٹھمل پرسرام گلراجانی

جیٹھمل پرسرام گلراجانی (انگریزی: Jethmal Parsram Gulrajani، سندھی= ڄيٺمل پرسرام گلراجاڻي)، (پیدائش:1886ء- وفات:6 جولائی 1948ء) بھارت سے تعلق رکھنے والے سندھی زبان کے نامور ادیب، ناول نگار، مورخ، ڈراما نویس ، سیرت نگار، مترجم اور مضمون نگار تھے۔ انھوں نے جدید سندھی ادب میں روشن خیالی کو تقویت پہنچائی۔

جیٹھمل پرسرام گلراجانی
(سندھی میں: ڄيٺمل پرسرام گلراجاڻي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1886ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
حیدرآباد ،  سندھ ،  بمبئی پریزیڈنسی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 6 جولا‎ئی 1948ء (61–62 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ممبئی ،  بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند
بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ ناول نگار ،  مترجم ،  سیرت نگار ،  سوانح نگار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان سندھی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک ترقی پسند تحریک   ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

حالات زندگی ترمیم

جیٹھمل پرسرام گلراجانی 1886ء کو حیدرآباد، سندھ، بمبئی پریزیڈنسی، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے نوال رائے ہیرانند اکیڈمی سے ابتدائی تعلیم حاصل کی، پھر میٹرک کا امتحان ممبئی یونیورسٹی سے پاس کیا۔ 1902ء میں نول رائے ہیرانند اکیڈمی اور پھر 1910ء میں سندھ مدرسۃ الاسلام استاد مقرر ہوئے۔ 1916ء میں وہ ہوم رول لیگ میں شامل ہو گئے۔ اینی بیسنٹ کے نام پر حیدرآباد میں بیسنت ہال انھیں کی کوشششوں سے تعمیر ہوا۔ 1922ء میں وہ سندھ نیشنل کالج (گورنمنٹ کالج یونیورسٹی حیدرآباد) سندھی زبان کے پروفیسر مقرر ہوئے جہاں نے انھوں نے 1941ء تک تدریسی خدمات انجام دیں۔ انھوں نے جدید سندھی ادب میں روشن خیالی کے پیروکار تھے۔ ان پر شروع میں ہی سے تصوف اور تھیوسافیکل خیالات چھائے ہوئے تھے۔ چناں چہ انسانی ہمدردی اور عالم گیریت ان کے مزاج کا حصہ بن چکے تھے۔ 1914ء میں انھوں نے لعل چند امر ڈنومل کے ساتھ مل کر سندھ ساہت سوسائٹی قائم کی تھی جس نے مختصر سی مدت میں نہایت گراں قدر کتابوں کی اشاعت کی۔ انھوں نے 1924ء میں ایک ماہنامہ روح رہان بھی جاری کیا جو 1944ء تک نہایت سرگرمی سے جدید سندھی ادب کی نشر و اشاعت میں مشغول رہا ہے۔ ان پر ترقی پسند تحریک کا بہت اثر تھا، اسی وجہ سے میرپور خاص میں جی ایم سید کے ساتھ مل کر سندھ ہاری کمیٹی کی بنیاد رکھی۔ تقسیم ہند کے بعد وہ بھارت منتقل ہو گئے اور بمبئی میں مستقل سکونت اختیار کی۔ پرکاش اور سندھ ہیرالڈ نامی اخبارات جاری کیں۔ ان کی تصنیف و تالیف کم و بیش تیس کے قریب ہیں۔ جس میں پیغمبر اسلام، فلاسفی کیا ہے، سچل سرمست، شاہ لطیف کی کہانیاں (دو حصے)، شاہ کی کہانیوں کا مفہوم، میراں بائی، ایمرسن، یوگ جی سمجھانی، طوفان (شیکسیئر کے ڈرامے Tempest کا سندھی ترجمہ)، شیکسپیئر کے ڈرامے ہملٹ کا ماخوذ ترجمہ، فاؤسٹ کا سندھی ترجمہ، مونا وانا (ترجمہ)، سوشلزم وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ لاتعداد مضامین ہیں جو اخبارات و رسائل میں شائع ہوتے رہے ہیں۔[1] [2]

وفات ترمیم

جیٹھمل پرسرام گلراجانی 6 جولائی 1948ء کو بمبئی ،بھارت میں وفات پا گئے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. سید مظہر جمیل، مختصر تاریخ زبان و ادب سندھی، ادارہ فروغ قومی زبان اسلام آباد، 2017ء، ص 264
  2. انسائیکلوپیڈیا سندھیانا ( جلد چہارم)، سندھی لینگویج اتھارٹی حیدرآباد