حضرت مولانا محمد الیاس اور ان کی دینی دعوت (کتاب)

ابو الحسن علی حسنی ندوی کی کتاب

حضرت مولانا محمد الیاس اور ان کی دینی دعوت بھارتی دیوبندی عالم ابو الحسن علی حسنی ندوی کی لکھی ہوئی محمد الیاس کاندھلوی پر ایک کتاب۔ اس کتاب کی اشاعت 1946 ء میں عمل میں آئی اور اس کو اتنی مقبولیت حاصل ہوئی کہ دوسرے سال ہی اس کے دوسرے ایڈیشن کی نوبت آ پہنچی۔320 صفحات پرمشتمل اس کتاب کی ابتدا میں سید الطائفہ سید سلیمان ندوی کی ایک تاریخ ساز تحریر بھی شامل ہے۔ جو دعوت وتبلیغ کے موضوع پر بڑی اہم ہے۔ حضرت مولانا الیاس تبلیغ جماعت کے بانی تھے اور روح رواں حضرت مولا نا علی میاں کی صاحب تحر یک حضرات میں سب سے پہلی ملاقات سید ابوالاعلیٰ مودوی سے ہوئی تھی۔ اور کچھ دنوں تک انھیں کا جادوان کے سر ناچتا رہا۔ پھر آہستہ آہستہ اس تحریک کی ساری قلعی کھل گئی۔ اس مرتبہ وہ حضرت محمد الیاس کی زیارت سے مشرف ہوئے۔ اور ان کی تحریک سے لگاؤ پیدا ہوا۔ اور ایسا تعلق پیدا ہوا کہ پھر تا حیات اس سے رشتہ نہ ٹوٹا۔ چونکہ وہ ایک جماعت سے نکل کر اس میں شامل ہوئے تھے۔ اس میں ان کی نگاہ تیز بین اس جماعت اور اس کے بانی کے ہر پہلو پر برابر پڑتی رہی۔ اس لحاظ سے یہ کتاب بڑی اہم ہے کہ مصنف صاحب سیرت کو اپنی آنکھوں سے پرکھا تو لا اور پھر صفحہ قرطاس پر اس کی خوبیوں اور محاسن کواجا گر کر دیا۔[1][2][3]

حضرت مولانا محمد الیاس اور ان کی دینی دعوت
مصنفابو الحسن علی حسنی ندوی
ملکبھارت
زباناردو
ناشرمجلس تحقیقات و نشریات اسلام
تاریخ اشاعت
1945ء
تاریخ اشاعت انگریری
1979ء

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Ishtiaque Ahmad (2020)۔ Ulama E Deoband Ki Swaneh Umriyon Ka Tanqeedi Tajziya Azadi Se Qabl (مقالہ)۔ India: Department of Urdu, مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی۔ صفحہ: 160—163۔ hdl:10603/338413 
  2. Abdul Gaffar (2004)۔ The contributions of Moulana Abul Hasan Ali Nadvi to Urdu language and literature۔ India: Department of Urdu, جامعہ شری شنکر اچاریہ برائے سنسکرت۔ صفحہ: 87۔ OCLC 1015275663۔ hdl:10603/137480 
  3. Muhsin Usman Nadwi (2002)۔ مطالعۂ تصنیفات مولانا سید ابو الحسن علی ندوی [Study of the works of Maulana Syed Abul Hassan Ali Nadvi]۔ India: Arshi Publication۔ صفحہ: 241—257