سید سلیمان ندوی
مولانا سید سلیمان ندوی (22 نومبر 1884ء — 23 نومبر 1953ء) اردو ادب کے نامور سیرت نگار، عالم، مؤرخ اور چند قابل قدر کتابوں کے مصنف تھے جن میں سیرت النبی کو نمایاں حیثیت حاصل ہے۔
سید سلیمان ندوی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 22 نومبر 1884ء بہار ، دیسنہ ، برطانوی ہند |
وفات | 22 نومبر 1953ء (69 سال) کراچی ، فیڈرل کیپیٹل ٹیریٹری ، پاکستان |
رہائش | لکھنؤ اعظم گڑھ کراچی |
شہریت | پاکستان [1][2][3] بھارت [4][5][6] برطانوی ہند ڈومنین بھارت |
عملی زندگی | |
پیشہ | مورخ ، سوانح نگار ، مصنف [7][8][9] |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی اور تعلیم
ترمیممولانا سید سیلمان ندوی ضلع پٹنہ کے ایک قصبہ دیسنہ میں 22 نومبر 1884ء کو پیدا ہوئے۔ ان کے والد حکیم سید ابو الحسن ایک صوفی منش انسان تھے۔
تعلیم کا آغاز خلیفہ انور علی اور مولوی مقصود علی سے کیا۔ اپنے بڑے بھائی حکیم سید ابو حبیب سے بھی تعلیم حاصل کی۔ 1899ء میں پھلواری شریف (بہار (بھارت)) چلے گئے جہاں خانقاہ مجیبیہ کے مولانا محی الدین اور شاہ سلیمان پھلواری سے وابستہ ہو گئے۔ یہاں سے وہ دربھنگا چلے گئے اور مدرسہ امدادیہ میں چند ماہ رہے۔
1901ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ میں داخل ہوئے جہاں سات سال تک تعلیم حاصل کی۔ 1913ء میں دکن کالج پونا میں معلم السنۂ مشرقیہ مقرر ہوئے۔
1940ء میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے انھیں ڈاکٹریٹ کی اعزازی سند عطا کی۔
علمی خدمات
ترمیمعالمِ اسلام کو جن علما پر ناز ہے ان میں سید سلیمان ندوی بھی شامل ہیں۔ ان کی علمی اور ادبی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب ان کے استاد علامہ شبلی نعمانی سیرت النبی کی پہلی دو جلدیں لکھ کر 18 نومبر، 1914ء کو انتقال کر گئے تو باقی چار جلدیں سید سلیمان ندوی نے مکمل کیں۔ اپنے شفیق استاد کی وصیت پر ہی دار المصنفین، اعظم گڑھ قائم کیا اور ایک ماہنامہ، معارف جاری کیا۔
تصانیف
ترمیم- سیرت النبی
- عرب و ہند کے تعلقات[10]۔(ہندی میں'عرب اور بھارت کے سنبندھ'[11])
- عربوں کی جہاز رانی[12]
- حیاتِ شبلی
- رحمت ِعالم
- نقوش سلیمان
- حیاتِ امام مالک
- اہل السنہ والجماعۃ
- یادِ رَفتگاں
- سیرِ افغانستان
- مقالاتِ سلیمان
- عمر خیام | خیام
- دروس ُالادب
- خطبات مدراس
- ارضُ القرآن
- ہندوؤں کی علمی و تعلیم ترقی میں مسلمان حکمرانوں کی کوششیں
- بہائیت اور اسلام
- سیرتِ عائشہ
- خواتینِ اسلام کی بہادری
ہجرت پاکستان
ترمیمتقسیم ہند کے بعد جون 1950ء میں ساری املاک ہندوستان میں چھوڑ کر ہجرت کر کے پاکستان آ گئے اور کراچی میں مقیم ہوئے۔ یہاں مذہبی و علمی مشاغل جاری رکھے۔ حکومت پاکستان کی طرف سے تعلیمات اسلامی بورڈ کے صدر مقرر ہوئے۔
وفات
ترمیم69 سال کی عمر میں کراچی میں ہی 22 نومبر 1953ء کو انتقال کیا۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ https://openlibrary.org/authors/OL7483A/Allama_Syed_Sulaiman_Nadvi
- ↑ http://www.cssforum.com.pk/css-optional-subjects/group-e-history-subjects/indo-pak-history/22552-very-brief-history-pakistan-events-birthdays-famous-deaths.html
- ↑ http://kufarooq3.over-blog.com/2013/01/pakistani-writers.html
- ↑ http://www.questionsonislam.com/article/biggest-and-eternal-miracle-quran
- ↑ http://www.in.com/syed-sulaiman-nadvi/profile-264237.html
- ↑ http://www.pinkvilla.com/entertainmenttags/salman-khan/did-bhopals-qazi-request-muslim-devotees-not-watch-salman-s-kick-eid
- ↑ http://islamicvoice.com/October2009/COMMUNITYROUNDUP/
- ↑ http://shibliacademy.org/founders/Syed_Sulaiman_Nadvi
- ↑ http://www.renaissance.com.pk/novletf94.html
- ↑ "عرب و ہند کے تعلقات | ریختہ"۔ Rekhta۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جنوری 2024
- ↑ Nadavii Sayyada Sulaimaan (1930)۔ Arab Aur Bhaarat Ke Sambandha
- ↑ "عربوں کی جہازرانی | ریختہ"۔ Rekhta۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جنوری 2024