مجلس تحقیقات و نشریات اسلام

مجلس تحقیقات و نشریات اسلام ایک تحقیقی و نشریاتی ادارہ ہے جو ندوۃ العلماء کے ما تحت ہے۔ اس ادارہ کا قیام ابو الحسن علی ندوی نے مئی 1959ء میں کیا۔ 2009ء تک اس ادارہ سے شائع ہونے والی کتابوں کی تعداد 328 سے زائد تھی۔[1]

مجلس تحقیقات و نشریات اسلام کا قیام

ترمیم

مجلس تحقیقات و نشریات اسلام کا قیام ابو الحسن علی ندوی نے مئی 1959ء میں ندوۃ العلماء، لکھنؤ میں کیا۔[2][3][4]

اس ادارہ کے قیام کے پس منظر کے بارے میں محمد واضح رشید حسنی ندوی لکھتے ہیں:

علامہ شبلی نعمانی نے جو تصنیفی ادارہ (یعنی دار المصنفین) قائم کیا تھا، اس نے اپنی کوششیں اسلامی اور علمی موضوعات پر مرکوز کر دیں، ان پر تاریخ رنگ غالب تھا۔ لیکن اس عرصہ میں عالم اسلام میں نئے مسائل اور نئی صورت حال پیش آنے لگی مثلا قومیت، نئے مکاتب فکر، فلسفیانہ فتنے اور جارحانہ سیاسی رجحانات سامنے آنے لگے جو فکر اسلامی کے لیے ایک چیلنج تھے۔ اس ضرورت کا احساس مولانا ابو الحسن علی ندوی (ناظم ندوۃ العلماء) کو ہوا اور انہوں نے ندوۃ العلماء میں ایک علمی ادارہ کی بنیاد رکھی جس کا مقصد سیاست و معاشرت، کلام اور فقہ و شریعت کے مسائل حاضرہ سے بحث اور اسلام کا پیغام اور اس کے عصر حاضر میں قائدانہ صلاحیت کی عصری اسلوب اور ہندوستانی اور عالمی زبانوں میں ترجمانی تھی۔[2]

ادارہ کی مطبوعات

ترمیم

اس ادارہ سے سب زیادہ سے شائع ہونے کتاب مقالات سیرت مصنفہ ڈاکٹر محمد آصف قدوائی تھی۔ اس ادارہ سے اردو، عربی، ہندی اور انگریزی میں دین و شریعت، عقائد و ارکان اسلام، حدیث و سنت، سیرت طیبہ، خلفائے راشدین اور تاریخ اصلاح و تجدید، نیز ہندوستان میں اسلام اور مسلمانوں کے تعمیر و رفاہی کاموں کے تعارف میں کتابیں شائع ہوئیں اور ہور ہی ہیں۔[4]

2009ء تک اس ادارہ سے شائع ہونے والی کتابوں کی تعداد 328 سے زائد تھی۔[2] اس ادارہ سے شائع ہونے والی کتابوں میں سب سے مقبول کتابوں میں انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج و زوال کا اثر اور نبی رحمتﷺ ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. محمد واضح رشید حسنی ندوی: ندوۃ العلماء ایک رہنما تعلیمی مرکز، دفتر نظامت ندوۃ العلماء، لکھنؤ، 2009ء، صفحہ28۔
  2. ^ ا ب پ محمد واضح رشید حسنی ندوی: ندوۃ العلماء ایک رہنما تعلیمی مرکز، دفتر نظامت ندوۃ العلماء، لکھنؤ، 2009ء، صفحہ28۔
  3. محمد رابع حسنی ندوی: مولانا سید ابو الحسن علی ندوی – عہد ساز شخصیت، مجلس تحقیقات و نشریات اسلام، لکھنؤ، صفحہ 183۔
  4. ^ ا ب ابو الحسن علی ندوی: کاروان زندگی، حصہ اول، مکتبہ اسلام، لکھنؤ، 2000ء، صفحہ 454۔