حمید اختر اردو کے معروف افسانہ نگار اور صحافی، انجمن ترقی پسند مصنّفین پاکستان کے سابقہ صدر تھے۔

حمید اختر
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1923ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لدھیانہ  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 17 اکتوبر 2011ء (87–88 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان
برطانوی ہند  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد صبا حمید  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ کالم نگار،  مصنف  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو[1]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک ترقی پسند تحریک  ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
باب ادب

ولادت ترمیم

حمید اختر کا اصل نام اختر علی تھا اور وہ 4 جون 1924ء کو لدھیانہ میں پیدا ہوئے تھے۔

عملی زندگی ترمیم

قیام پاکستان کے بعد انھوں نے لاہور میں سکونت اختیار کی اور صحافت کے پیشے سے وابستہ ہوئے۔ وہ سیدسجاد ظہیر، فیض احمد فیض، ساحر لدھیانوی، ابن انشا، کرشن چند، سعادت حسن منٹو، علی سردار جعفری، کیفی اعظمی اور عصمت چغتائی کے ساتھیوں میں شامل تھے۔ حمید اختر کا سلسلہ نسب اجمیر شریف کے ایک صوفی بزرگ خواجہ قطب الدین بختیاری سے ملتا تھا۔ انھوں نے اپنے گھرانے کی روایات کے مطابق محض دس برس کی عمر میں قرآن پاک حفظ کر لیا تھا۔ انھوں نے نہایت کم عمری سے ترقی پسند تحریک میں شمولیت اختیار کی بعد ازاں وہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا اور کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان سے بھی وابستہ رہے۔ وہ ترقی پسند تحریک کی چلتی پھرتی تاریخ سمجھے جاتے تھے۔ 1950ء کی دہائی میں انھیں راولپنڈی سازش کیس میں بھی ملوث کیا گیا اور انھوں نے ایک سال تک قید تنہائی بھی برداشت کی۔ حمید اختر کا شمار پاکستان کے انتہائی سینئر اور قابل احترام صحافیوں میں کیا جاتا تھا۔انھوں نے اپنی صحافتی زندگی کا آغاز روزنامہ امروز سے کیا۔ 1970ء میں عبداللہ ملک اور آئی اے رحمن کی معیت میں روزنامہ آزاد جاری کیا۔ عمر کے آخری حصے میں وہ روزنامہ ایکسپریس سے وابستہ تھے۔ حمید اختر پاکستان کی فلمی صنعت سے بھی گہری وابستگی رکھتے تھے۔ قیام پاکستان سے قبل انھوں نے چند فلموںمیں کام بھی کیا تھا اور قیام پاکستان کے بعد انھوں نے دو فلمیں سکھ کا سپنا اور پرائی بیٹی بھی بنائی تھیں۔ انھوں نے ایک فلمی جریدہ ’’جلوہ‘‘ بھی جاری کیا مگر یہ جریدہ بھی زیادہ عرصے جاری نہ رہ سکا۔ حمید اختر کی تصانیف میں کال کوٹھری، احوال واقعی، احوال دوستاں، بے برگ و گیاہ، آشنائیاں کیا کیا اور روداد انجمن کے نام شامل ہیں۔ حمید اختر کی شخصیت پر احمد سلیم نے بھی ایک یادگار کتاب تصنیف کی ہے۔ حمید اختر پاکستان ٹیلی وژن کی نامور اداکارہ صبا حمید کے والد تھے۔ ان کی دو اور بیٹیاں ہما حمید اور لالہ رخ بھی پاکستان ٹیلی وژن کے ڈراموں میں اداکاری کا مظاہرہ کرتی رہی تھیں۔

وفات ترمیم

حمید اختر نے 16 اکتوبر 2011ء کو لاہور میں وفات پائی اور ڈیفنس کے قبرستان میں آسودہ خاک ہوئے۔

صدارتی تمغا ترمیم

حکومت پاکستان نے انھیں 14 اگست 2009ء کو صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا،

حوالہ جات ترمیم

  1. Identifiants et Référentiels — اخذ شدہ بتاریخ: 10 مارچ 2020