حیدر حسن خاں ٹونکی

دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے اولین شیخ الحدیث

حیدر حسن خان ٹونکی (1864–1942ء) ایک ہندوستانی دیوبندی عالم دین اور مصنف تھے۔ ان کو دار العلوم ندوۃ العلماء کے حدود میں "شیخ صاحب" کہا جاتا تھا، وہ دار العلوم ندوۃ العلماء کے مہتمم [1] و اولین شیخ الحدیث تھے، ٹونکی ممتاز محدث ہونے کے ساتھ ساتھ امداد اللہ مہاجر مکی سے بیعت تھے اور انھیں کے خلیفہ و مجاز بھی تھے۔ حیدر حسن خاں ٹونکی برصغیر کی ان شخصیات میں سے تھے، جنھوں نے اپنے طرزِ تدریس میں تحقیقی اسلوب کو اختیار کیا۔ [2]

شیخ الحدیث، مولانا
حیدر حسن خان ٹونکی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1864ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ریاست ٹونک   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 31 مئی 1942ء (77–78 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ٹونک، بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاذ لطف اللہ علی گڑھی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تلمیذ خاص عبد الرشید نعمانی ،  ابو الحسن علی حسنی ندوی ،  ولی حسن ٹونکی ،  محمد عبد السمیع ندوی ،  رئیس احمد جعفری   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ عالم   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت دار العلوم ندوۃ العلماء   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

خاندان و پیدائش

ترمیم

حیدر حسن خاں کی پیدائش 1381ھ مطابق 1864ء کو ریاست ٹونک (راجپوتانہ) کے ایک علمی گھرانے میں ہوئی۔ ان کے والد کا نام احمد حسن زکائی دلیر بخت تھا، جن کے آباء و اجداد بونیر (خیبر پختو نخواہ، پاکستان) سے نجیب آباد (بھارت) میں آکر آباد ہو گئے تھے۔ احمد حسن خاں کے دو بڑے بھائی محمد حسن خاں (ولی حسن ٹونکی کے دادا) اور محمود حسن خاں (معجم المصنفین کے مصنف) تھے۔[3][4]

درس و تدریس

ترمیم

حیدر حسن خاں نے اپنی تدریسی زندگی کا آغاز ٹونک کے مدرسہ ناصریہ سے کیا، پھر ندوۃ العلماء میں 1921ء سے 1940ء تک تدریسی خدمات انجام دیں۔

بلال عبد الحی حسنی ندوی کی صراحت کے مطابق حیدر حسن خاں ٹونکی کا تدریس حدیث میں ایک خاص مقام تھا۔ وہ لطف اللہ علی گڑھی [ٹونکی صاحب حضرت میاں سید محمد نذیر حسین محدث دہلوی کے بھی شاگرد تھے اور تدریس حدیث کا ملکہ انھیں سے حاصل کیا تھا۔قمر سلفی ]کے شاگرد اور ان کی تدریس کے عاشق تھے۔ شیخ محسن یمانی انصاری کے خصوصی مستفیدین میں تھے۔ ان کی پوری زندگی حدیث کی نشر و اشاعت میں گذری اور ندوہ میں ان کے قیام کا دور سنہرا دور تھا۔

حیدر حسن خان ٹونکی ہال

ترمیم

ٹونکی کی یاد میں 2022ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء کی ایک میٹنگ ہال (کانفرنس ہال) کو ان کے نام سے موسوم کیا گیا ہے، جس کا افتتاح ناظم دار العلوم ندوۃ العلماء کے ناظم محمد رابع حسنی ندوی اور مہتمم دار العلوم ندوۃ العلماء سعید الرحمن اعظمی ندوی نے 14 فروری 2022ء کو فرمایا۔

تلامذہ

ترمیم

اور کئی نامور شخصیات نے ٹونکی سے شرف تلمذ حاصل کیا۔

وفات

ترمیم

حیدر حسن خاں کا انتقال 15 جمادی الاولی 1361ھ مطابق 31 مئی 1942ء کو ٹونک میں ہوا اور وہیں موتی باغ کے مشہور قبرستان میں سپردِ خاک کیے گئے۔[5]

حوالہ جات

ترمیم

مآخذ

ترمیم
  1. عبد المتین منیری بھٹکلی (1 جولائی، 2020)۔ "بات سے بات: مولانا محمود حسن خان ٹونکی اور آپ کا عظیم علمی کارنامہ معجم المصنفین"۔ 08 اکتوبر 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 فروری 2022 
  2. عبد الرحمن سلیم (جون 2023ء)۔ "نامور محدث مولانا حیدر حسن خاں ٹونکی ؒ کا اسلوبِ تدریس"۔ www.banuri.edu.pk۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 اکتوبر 2023ء 
  3. ٹونکی 1999، ص 93–95
  4. ندوی 2010، ص 168
  5. ندوی 2010، ص 177

کتابیات

ترمیم