"امیہ بن خلف" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
Hammad (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
|||
سطر 1:
{{خانہ معلومات شخصیت}}
'''امیہ بن خلف''' اسلام کا بہت بڑا دشمن اور
== بلال اور خباب پر ستم ==
خباب بن الارت اور بلال بن رباح غلام تھے۔ ان کا آقا امیہ بن خلف بڑا ظالم اور سخت گیر تھا۔ جب یہ مسلمان ہوگئے تو ان کو بھوکا پیاسا بھی رکھتا اور مارتا اور کہتا کلمہ چھوڑ دے۔ ایک دن بلال کو ایسی ہی اذیتیں دی جارہی تھیں کہ ادھر سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا گزر ہوا۔ آپ سیدنا بلال پر یہ ظلم برداشت نہ کرسکے۔ لہذا سیدنا ابوبکر
== قتل کی پیشین گوئی ==
رسول کریم
* انصار کے قبیلہ اوس کے سردار سعد بن معاذ جنگ بدر سے پہلے عمرہ کی نیت سے مکہ آئے اور اپنے حلیف دوست امیہ بن خلف کے پاس ٹھہرے
== عبد الرحمن بن عوف کا بچانا ==
جاہلیت کے دور میں امیہ بن خلف اور [[عبدالرحمن بن عوف]] میں دوستی تھی۔ غزوہ بدر میں جب مسلمان کافروں کو گرفتار کر رہے اور مال غنیمت اکٹھا کر رہے تھے اس وقت عبدالرحمن بن عوف
== بلال حبشی کا قتل کرنا ==
عبدالرحمن بن عوف فرماتے ہیں کہ میں امیہ بن خلف اور اس کے بیٹے علی دونوں کو گرفتار کرکے آگے بڑھا ہی تھا کہ اتفاق سے سیدنا بلال کی نظر امیہ بن خلف پر پڑگئی۔ امیہ کو دیکھتے ہی انہیں وہ زمانہ یاد آگیا جب امیہ ان پر مشق ستم کیا کرتا تھا۔ وہ فوراً پکار اٹھے ' اوہ ! کفر کا سر ! امیہ بن خلف ! آج یا میں زندہ رہوں گا یا یہ زندہ رہے گا ' میں نے سیدنا بلال کو بہتیرا سمجھایا کہ یہ میرا قیدی ہے مگر وہ کسی صورت نہ مانے اور انصار کو بلا کر وہی بات کہی کہ ' آج یا میں زندہ رہوں گا یا یہ کفر کا سر ' چنانچہ ان لوگوں نے ہمیں گھیرے میں لے لیا۔ میں ان کا بچاؤ کر رہا تھا بلکہ اپنے آپ کو امیہ پر ڈال رہا تھا۔ مگر ہجوم کے سامنے میری کچھ پیش نہ گئی۔ ان لوگوں نے امیہ کو میرے نیچے سے نکال کر باپ اور بیٹے دونوں کو بیدردی سے قتل کردیا۔ مرنے سے پہلے امیہ نے ایسی دردناک چیخ ماری جیسی میں نے پہلے کبھی نہ سنی تھی۔ عبدالرحمن بن عوف
== حوالہ جات ==
|