"لعزر کو زندہ کرنا" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
←‏حوالہ جات: اضافہ سانچہ/سانچہ جات
ویکائی
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 1:
[[تصویر:Brooklyn Museum - The Resurrection of Lazarus (La résurrection de Lazare) - James Tissot.jpg|تصغیر|300px|بروکلین عجائب گھر میں موجود "یسوع کا لعزر کو زندہ کرنے" کی خیالی تصویر از مصور James Tissot]]
مختار دو عالم [[یسوع|سیدنایسوع یسوعمسیح]] [[دریائے یردن]] کے مشرقی کنارے پر جہاں [[یوحنا اصطباغی]] قتل ہونے سے پیشتر تبلیغ کیا کرتے تھے، درس فرمادے رہے تھے کہ ایک قاصد [[بیت عنیاہ (بائبل گاؤں)|بیت عنیاہ]] گاؤں کی [[بیت عنیاہ کی مریم|بی بی مریم]] اور [[مرتھا]] کی طرف سے پیغام لے کر پہنچا کہ ہمارا بھائی [[بیت عنیاہ کا لعزر|لعزر]] سخت بیمار ہے۔ یہ سن کر آپیسوع مسیح قصداً دو دن اور اسی مقام پر بیماروں کو شفا اور عوام کو درس فرماتے رہے۔ اس کے بعد ہی آپ دریا عبور کر کے بیت عنیاہ کی طرف تشریف فرما ہوئے۔ [[رسول (مسیحیت)|رسولوں]] کو یہ دیکھ کر آپکہ یسوع [[یروشلم]] کے اس قدر نزدیک جارہے ہیں بڑی تشویش ہوئی کیونکہ بیت عنیاہ یروشلم سے دو ہی میل کے فاصلہ پر تھا۔ پسچنانچہ انہوں نے آپ سے کہا:
 
"اے ربی! ابھی تو یہودی تجھے سنگسار کرنا چاہتے تھے اور تو پھر وہاں جاتا ہے؟۔ہے؟ یسوع نے جواب دیا کیا دن کے بارہ گھنٹے نہیں ہوتے؟ اگر کوئی دن کو چلے تو ٹھو کرٹھوکر نہیں کھاتا کیونکہ وہ دنیا کی روشنی دیکھتا ہے۔ لیکن اگر کوئی رات کو چلے تو ٹھوکر کھاتا ہے کیونکہ اس میں روشنی نہیں۔ اس نے یہ باتیں کہیں اور اس کے بعد ان سے کہنے لگا کہ ہمارا دوست لعزر سو گیا ہے لیکن میں اسے جگانے جاتا ہوں۔
 
"پس شاگردوں نے کہا اے خداوند! اگر سوگیا ہے تو بچ جائے گا۔ یسوع نے تو اس کی موت کی بابت کہا تھا مگر وہ سمجھے کہ آرام کی نیند کی بابت کہا۔ تب یسوع نے ان سے صاف کہہ دیا کہ لغررلعزر مر گیا۔ اور میں تمہارے سبب سے خوش ہوں کہ وہاں نہ تھا کہ تم ایمان لاؤ لیکن آؤ ہم اس کے پاس چلیں"<ref>انجیل شریف بہ مطابق یوحنا، باب 11 آیت 8 تا 15</ref> آپان کے ایک شاگرد [[توما]] (جنہیں توام کہتے تھے) نے یہ محسوس کیا کہ آپیسوع کا [[یروشلم]] کے قریب جانا کس قدر خطرناک ہے ۔ہے۔ انہوں نے تھوڑا ہی عرصہ پہلے یروشلم کے یہودی راہنماؤں کی نفرت اور غیض و غضب کو دیکھا تھا کہ آپ کو قتل کرنے کی ٹھان رہے تھے۔ پس انہوں نے اسی سنگین خطرے کے پیش نظر دیگر شاگردوں سے کہا: "آؤ ہم بھی چلیں تاکہ اس کے ساتھ مریں"۔<ref>انجیل شریف بہ مطابق یوحنا، باب 11 آیت 16</ref>
 
حسبدرج ذیل واقعہ ان تمام عجیب وغریب کارہائے خیر اور معجزات سے جو اپیسوع نے اپنے مسیح موعود ہونے کے ثبوت میں کئے تھے۔ سب سے حیران کن ہے۔{{سخ}}
"پس یسوع کو آکر معلوم ہوا کہ اسے قبر میں رکھے چار دن ہوئے بیت عنیاہ یروشلیم کے نزدیک قریباً دو میل کے فاصلہ پر تھا۔ اور بہت سے یہودی مرتھا اور مریم کو ان کے بھائی کے بارے میں تسلی دینے آئے تھے۔ پس مرتھا یسوع کے آنے کی خبر سن کر اس سے ملنے گئی۔ لیکن مریم گھر میں بیٹھی رہی۔{{سخ}}
&lrm;"مرتھا نے یسوع سے کہا اے خداوند! اگر تو یہاں ہوتا تو میرا بھائی نہ مرتا۔ اور اب بھی جانتی ہوں کہ جو کچھ تو خدا سے مانگے گا وہ تجھے دے گا۔"{{سخ}}
سطر 23 ⟵ 24:
چنانچہ سردار کاہن اور فریسیوں نے فوراً اپنی مجلسِ عالیہ کا اجلاس طلب کرکے کہا:{{سخ}}
"ہم کرتے کیا ہیں؟ یہ آدمی تو بہت معجزے دکھاتا ہے۔ اگر ہم اسے یوں ہی چھوڑ دیں تو سب اس پر ایمان لے آئیں گے اور رومی آکر ہماری جگہ اور قوم دونوں پر قبضہ کرلیں گے۔"{{سخ}}
پس اس دن سے وہ [[یسوع مسیح|محسن عالمین]] کو قتل کرنے کی کوشش کرنے لگے ۔لٰہذا۔لہذا آپانہوں نے یہویوں میں علانیہ نقل و حرکت ترک کردی اور وہاں سے جنگل کے نزدیک واقع ایک شہر بنام افرائیم میں تشریف لےچلے گئے۔<ref>انجیل شریف بہ مطابق یوحنا باب 11 آیت 39، 48، 53، 54</ref>
 
== تفسیر ==