[[تصویر:Sebastiano del Piombo, The Raising of Lazarus.jpg|تصغیر|"بیت عنیاہ کا لعزر مردوں میں سے جی اٹھا" از مصور Sebastiano del Piombo]]
سیدنایسوع مسیح کا یہ فرمان کہ "قیامت اور زندگی تو میں ہوں" آپان کا اپنی ذات پاک کے متعلق سب سے بڑا دعویٰ تھا۔ {{سخ}}
اکثر لوگوں کو یہاں تک کہ خدائے واحد کو ماننے والوں کو بھی یہ خوف پریشان کر رہا ہے کہ موت کے بعد ہمارا کیا حال ہوگا۔
سیدنا یسوع المسیح نے بی بی مرتھا اور ان تمام افراد سے جو آپان پر ایمان لاتے ہیں یہ وعدہ فرمایا ہے کہ جو{{سخ}}
"مجھ پر ایمان لاتا ہے وہ ابد تک کبھی نہ مرے گا"۔{{سخ}}
آپیسوع پر ایمان لانے والے کے لیے مرنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ ایک بیمار اور ناتواں بدن سے چھوٹ کر خدا تعالیٰ کی بہشت کی مسرتوں میں شریک ہوجائے گا۔ مطلب یہ ہے کہ اسے ایمان لانے کے ساتھ ہی یہ خوشی اور اطمینان مل جاتا ہے کہ جسمانی موت کے بعد وہ دوزخ میں نہیں بلکہ ابد تک خدا تعالیٰ کے جوارِ رحمت میں رہے گا۔ سیدنایسوع مسیح لعزر کے بارے میں کیوں روئے جبکہ آپوہ جانتے تھے کہ وہلعزر جی اٹھے گا اس کی وجہ یہ ہوگی کہ آپ کوانہیں اس امر کا شدت سے احساس ہوا کہ گناہ نے خدا تعالیٰ کے اعلٰی ترین تخلیق نوع انسانی کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔ اگر انسان نافرمانی نہ کرتا تو موت اس پر ہرگز وارد نہ ہوسکتیہو سکتی ۔موت کا عمل دخل گناہ کا ہی نتیجہ ہے۔ مختار دو عالم سیدنا یسوع مسیح اسی لیے مبعوث ہوئے کہ ابلیس کے کاموں کو مٹا کر موت کا قلع قمع کردیں۔<ref>سیرت المسیح ابن مریم، مصنف ایک شاگرد، مترجم وکلف اے۔ سنگھ</ref>