"کیوبا میزائل بحران" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 6:
14 اکتوبر 1962ء کو سابق [[سوویت یونین]] نے جوہری بیلسٹک میزائل امریکی سرزمین کے بالکل قریب واقع جزیرہ ریاست کیوبا پر نصب کر دیے تھے، جس سے دونوں بڑی طاقتوں کے درمیان جنگ کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا۔
درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے اور ایٹمی وار ہیڈز سے لیس یہ میزائل امریکی ریاست فلوریڈا سے صرف تقریباً دو سو کلومیٹر دور نصب کیے گئے تھے۔ یہ میزائل دونوں ممالک کو ایٹمی جنگ کے دہانے پر لے آئے تھے اور پوری دنیا سانس روکے یہ جاننے کی منتظر تھی کہ آنے والے لمحات میں کیا ہونے والا ہے۔ 22 اکتوبر کو اُس وقت کے امریکی صدر [[جان ایف کینیڈی]] نے ٹیلی وژن پر اپنی تقریر میں مطالبہ کیا کہ اِن میزائلوں کو غیر مشروط طور پر ہٹایا جائے۔
 
چونکہ ماہرین کے بقول دونوں طاقتوں کے پاس ایک جیسی طاقت کے حامل ایٹمی ہتھیار موجود تھے، اس لیے 28 اکتوبر کو سوویت سربراہِ مملکت [[نکیتا خروشیف]] نے میزائل ہٹا لینے کی ہامی بھر لی اور یوں کیوبا بحران کی وجہ سے ایٹمی جنگ شروع ہونے کا خطرہ ٹل گیا۔
 
فریقین کا رویہ صدر کینبڈی اور سوویت [[وزیر اعظم]] خروشچیف کے مذاکراتی حربوں کی یاد دلاتا ہے جو انہوں نے کیوبا کے میزائل بحران کے دوران اختیار کیا۔ سرد جنگ کا بنتادی نظریہ یہ ہے کہ کینیڈی نے خرو شچیف کو مجبور کیا کہ وہ سوویت جوہری راکٹ ہٹا دیں جو انہوں نے خفیہ طور پر کیوبا میں نصب کیے تھے۔ کیوبا کے میزائل بحران کے بارے میں حقائق یہ ہیں کہ کینیڈی نے کچھ ٹھوس حقائق تسلیم کیے، لیکن ان کے اردگرد موجود لوگوں نے کئی دہائیوں تک [[رائے عامہ]] کو گمراہ کیے رکھاکہ اصل میں کن نکات کو تسلیم کیا گیا تھا؟ حقیقت یہ ہے کہ سوویت یونین نے اپنے میزائل ہٹائے، لیکن یہ طرز عمل اس وقت اختیار کیا گیا، جب کینیڈی نے ترکی میں نصب جو پیٹر میزائل ہٹانے کا وعدہ کر لیا جو سوویت یونین کی سرحد سے زیادہ دور نہیں تھا۔ سوویت یونین کے لیڈروں نے بعض وجوہات کی بنیاد پر کینیڈی کے اعتراف کو خفیہ رکھا۔ 1988ءتک اس ڈیل کے متعلق واضح اعتراف سامنے آ گیا۔
[[زمرہ:خودکار ویکائی]]