"عباس اول" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
م ملا صدرا میں ربط شامل کریں
سطر 43:
1599ء میں دو انگریز بھائی [[انتھونی شرلے]] اور [[رابرٹ لرشے]] ترکوں کے خلاف مسیحی اتحاد کے لیے ایران سے مدد حاصل کرنے کے لیے اور ایران اور یورپ کے درمیان تجارتی تعلقات قائم کرنے کے لیے آئے۔ شاہ عباس نے ان سے کوئی معاہدہ تو نہیں کیا، لیکن ایرانی فوج کو جدید طرز پر مسلح کرنے میں ان سے مدد لی۔ ان انگریزوں نے ایران میں توپ سازی کی صنعت شروع کی اور ایرانی افواج کو توپ خانے سے مسلح کر دیا۔ جب ایرانی فوج جدید آتشیں ہتھیاروں اور توپوں سے مسلح ہو گئی تو شاہ عباس نے 1602ء میں عین اس وقت جب عثمانی ترک [[آسٹریا]] سے جنگ میں مصروف تھے، حملہ کر دیا اور تبریز، شیروان اور پرتگالیوں سے بندرگاہ [[آبنائے ہرمز|ہرمز]] چھین لیا اور [[خلیج فارس]] کے ساحل پر ایک نئی بندرگاہ قائم کی جو آج تک [[بندر عباس]] کہلاتی ہے۔ اسی سال شاہ عباس نے دہلی کی تیموری سلطنت سے قندھار بھی چھین لیا۔
 
صفوی دور علمی لحاظ سے بنجر دور ہے لیکن شاہ عباس کے زمانے میں علم و ادب کے میدان میں تھوڑی سے زندگی نظر آتی ہے۔ اس کے درباری علما میں [[میر محمد باقر بن محمد داماد]] قابل ذکر ہیں۔ مطالعہ قدرت اور فلسفہ ان کا خاص موضوع تھا۔ [[بہاء الدین آملی]] اور [[صدر الدین شیرازی]] بھی جو ملا صدرا کے نام سے مشہور تھے، اس دور کی اہم علمی اور ادبی شخصیتیں ہیں۔ [[ملا صدرا]] کی فلسفے کی ضخیم کتاب "اسفار اربعہ" کا اردو میں 4 جلدوں میں ترجمہ ہوچکا ہے لیکن فلسفے کی ان کتب میں مغز کم اور پھوک زیادہ ہے۔
 
== اصفہان ==