"میگنس کارلسن" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ربط+ترتیب+صفائی (9.7)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
{{خانہ معلومات کھلاڑی/عربی}}
{{Infobox chess player|rating
'''میگنس کارلسن''' ناروے کے رہائشیشطرنج ہیں۔کھلاڑی اور [[شطرنج]] کے [[عالمی چیمپئن|عالمی فاتح]] ہیں۔ <br/>
|name=میگنس کارلسن
'''میگنس کارلسن''' ناروے کے رہائشی ہیں۔ [[شطرنج]] کے [[عالمی چیمپئن]] ہیں۔ <br/>
 
== عالمی فاتح ==
جنوبی ہند کے شہر چنئی میں انہوں نے بھارت کے پانچ بار کے عالمی چیمپئن [[وشوناتھن آنند]] کو باآسانی شکست دے کر عالمی خطاب حاصل کیا۔<br />
میگنس کارلسن کی صورت میں شطرنج کی دنیا کو نیا بادشاہ مل گیا ہے۔ ناروے سے تعلق رکھنے والے بائیس سالہ کارلسن یہ مقابلہ جیتنے کے بعد دنیا کے دوسرے کم عمر ترین عالمی چیمپئن بن گئے۔ اپنی 23 ويں سالگرہ سے چند ہی روز قبل بے انتہا محنت اور تخلیقی صلاحیتوں کے بناء پر میگنس کارلسن وہ اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے، جس کا ارادہ انہوں نے تیرہ برس کی عمر میں کیا تھا۔<br />
دنیا کے کم عمر ترین عالمی چیمپئن بننے کا اعزاز کارلسن کے استاد روسی شاطر گیری کاسپاروف کے پاس ہے۔ 1985ء میں جب کاسپاروف عالمی چیمپئن بنے توان کی عمر بھی کارلسن کی طرح 22 سال تھی لیکن کارلسن اور ان کی عمر میں چند ماہ کا فرق ہے۔<br />
وشواناتھن آنند کو شکست دینے کے بعد بھی کارلسن انتہائی مطمئن انداز میں اپنی جگہ پر بیٹھے رہے اور پھر مسکراتے ہوئے انہوں نے کہا ’’ میں جیتنے پر بہت خوش ہوں‘‘۔ <br />
وشواناتھن کو بھارت میں ایک ہیرو کا درجہ حاصل ہے اور یہ عالمی مقابلہ بھی بھارت میں ہی منعقد ہوا۔ اسی وجہ سے کارلسن نے وہاں پر موجود شائقین کے سامنے کھڑے ہو کر کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ اس مقابلے کا نتیجہ یہ رہا۔ <br />
کھیل کے اختتام پر 43 سالہ آنند سے جب ان کے مستقبل کے ارادوں کے بارے میں دریافت کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’’ فی الحال تو آرام کروں گا اور پھر سوچوں گا کہ کیا کرنا ہے‘‘۔<br />
کارلسن کی جیت پر [[ناروے]] میں خوشی کا سماں تھا۔ مختلف ویب سائٹس اور اخبارات نے انہیں شطرنج کے بادشاہ کا لقب دیا ہے۔ [[ناروے]] کے عوام کی ایک بڑی تعداد نے یہ میچ براہ راست دیکھا۔ <br />
وزیراعظم [[ایرنا زولبرگ]] نے کارلسن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’’ تم نے پورے ناروے کو شطرنج کے بخار میں مبتلا کر دیا ہے‘‘۔<br />
فائنل مقابلے میں دس گیمز کھیلی گئیں اور اس دوران میں کارلسن نے 6.5 پوائنٹس کی مطلوبہ برتری حاصل کر لی تھی۔ قواعد و ضوابط کے مطابق گیم جیتنے پر ایک اور برابر کرنے پر آدھا پوائنٹ دیا جاتا ہے۔ چیمپئن شپ جیتنے کے لیے ساڑھے چھ پوائنٹس کا ہدف تھا۔ اس دوران میں انہوں نے تین مرتبہ مدراس کے شیر کہلانے والے وشواناتھن آنند کو مات دی۔ کارلسن کے بقول ’’ تیسرے اور چوتھے گیم کے بعد میں نے جیت کے بارے میں سوچنا ترک کر دیا اور صرف شطرنج کھیلی‘‘۔ یہ میچ تقریباً پانچ گھنٹوں تک جاری رہا۔
* كارلسن نے کھیلی جانے والی دسویں بازی میں وشوناتھن آنند کو ڈرا کھیلنے پر مجبور کیا اور اسی کے ساتھ ہی انہوں نے خطاب کے لیے ضروری نصف پوائنٹ بھی حاصل کر لیا۔
* اس چیمپئن شپ میں كارلسن کے ساڑھے چھ اور آنند کے کل ساڑھے تین پوائنٹس رہے۔
سطر 23 ⟵ 22:
* اس طرح کے بڑے مقابلوں میں واپسی کرنے میں ماہر سمجھے جانے والے اور سنہ 2000ء ، 2007ء ، 2008ء ، 2010ء اور 2012ء کے عالمی چیمپئن آنند کو كارلسن نے [[برلن ڈیفنس]] کے جال میں ایسا پھنسایا کہ اسے توڑنا تو دور، وہ اس سے نکل ہی نہیں سکے۔
* معروف کھیل صحافی اور شطرنج کے تجزیہ نگار وی كرشنا سوامی نے كارلسن کی کامیابی کی پانچ وجوہات بتائيں۔
** ان کے مطابق سب سے بڑی وجہ تو یہ ہے کہ آنند کی عمر اب 44 سال ہو چکی ہے جبکہ كارلسن 30 نومبر کو 23 سال کے ہوں گے۔
** دوسری یہ کہ آنند کی ابتدائی چالیں ناکام رہیں جوکبھی ان کی سب سے بڑی طاقت ہوا کرتی تھیں۔
روس کے [[گیری کاسپاروف]] کے بعد وہ اس خطاب کو حاصل کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے ہیں
سطر 32 ⟵ 31:
مثال کے طور پر نویں بازی میں جہاں بازی ڈرا ہونے کے پورے امکانات تھے وہاں انہوں نے اپنی 28 ویں چال میں غلطی کی جس کی وجہ سے وہ بازی ہار گئے اور اس کے ساتھ ہی كارلسن کی جیت کا منظر نامہ بھی تیار ہو گیا۔
 
كارلسن کی خصوصیت کا ذکر کرتے ہوئے كرشنا سوامی نے کہا کہ ’درمیانی کھیل پر ان کی پکڑ بے حد مضبوط ہے اور گزشتہ چار پانچ برسوں کے دوران میں اسی کی بدولت وہ اتنے بڑے کھلاڑی بن کر ابھرے ہیں۔<br/>
* کارلسن کو ڈیڑھ ملین ڈالر سے زائد کی رقم بھی انعام میں دی گئی ہے۔ اس سے قبل کارلسن ماڈلنگ بھی کرتے رہے ہیں اور انہيں ایک مرتبہ دنیا کے پرکشش ترین مردوں کی فہرست میں بھی شامل کیا گیا تھا<ref>[http://www.dw.de/میگنس-کارلسن-شطرنج-کا-نیا-بادشاہ/a-17247214 میگنس کارلسن، شطرنج کا نیا بادشاہ]</ref>۔