خانقاہ رائے پور
خانقاہ رائے پور بھارت کی ریاست اتر پردیش کے علاقے رائے پور میں واقع ایک اہم اسلامی خانقاہ ہے جو سلسلہ نقشبندیہ کے روحانی اور اصلاحی مراکز میں سے ایک ہے۔ اس خانقاہ کی بنیاد شاہ عبد القادر رائے پوری نے رکھی، جو شاہ ولی اللہ دہلوی کی ولی اللہی تعلیمات سے متاثر تھے اور ان کی تعلیمات کو تصوف کے ذریعے برصغیر میں پھیلانے کا عزم رکھتے تھے۔ خانقاہ رائے پور کا مقصد تصوف کی اصل تعلیمات کو زندہ رکھنا، اسلامی روحانی بیداری پیدا کرنا، اور ولی اللہی فلسفے کو عام کرنا ہے۔
خانقاہ رائے پور | |
---|---|
بنیادی معلومات | |
مذہبی انتساب | اسلام |
مکتب فکر | سلسلہ نقشبندیہ |
مذہبی یا تنظیمی حالت | فعال |
سربراہی | شاہ عبد القادر رائے پوری، شاہ سعید احمد رائے پوری |
تاریخ تاسیس | 19ویں صدی |
پس منظر
ترمیمخانقاہ رائے پور کی بنیاد 19ویں صدی میں شاہ عبد القادر رائے پوری نے رکھی۔ شاہ ولی اللہ دہلوی کی تعلیمات سے متاثر ہو کر، انہوں نے اس خانقاہ کو تصوف اور روحانی تربیت کے ایک مرکزی مرکز کے طور پر قائم کیا۔ خانقاہ رائے پور نے اسلامی روحانیت، دینی تعلیمات اور اصلاحی تحریکات کو فروغ دینے میں نمایاں کردار ادا کیا۔[1]
ولی اللہی فلسفہ اور خانقاہ رائے پور
ترمیمخانقاہ رائے پور کا بنیادی فلسفہ ولی اللہی فلسفہ ہے، جو شاہ ولی اللہ دہلوی کی اصلاحی اور اجتہادی فکر پر مبنی ہے۔ اس خانقاہ نے ولی اللہی فلسفے کو اپنا کر مسلمانوں کی دینی و روحانی تربیت کی اور بدعات سے پاک، خالص اسلامی تصوف کو فروغ دیا۔ خانقاہ نے ولی اللہی فلسفے کی روشنی میں اصلاح اور تربیت کے نظام کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا۔[2]
بانی
ترمیمخانقاہ رائے پور کے بانی شاہ عبد القادر رائے پوری تھے، جو ایک معروف صوفی اور عالم دین تھے۔ انہوں نے ولی اللہی فلسفے کو تصوف کے ساتھ جوڑ کر ایک اصلاحی تحریک کی بنیاد رکھی اور اسلامی روحانیت کی ترویج کے لیے اس خانقاہ کو مرکز بنایا۔[3]
اہم شخصیات
ترمیمخانقاہ رائے پور سے وابستہ اہم شخصیات میں شاہ عبد القادر رائے پوری اور شاہ سعید احمد رائے پوری شامل ہیں۔ ان شخصیات نے خانقاہ کے ذریعے ولی اللہی فلسفے کو فروغ دینے اور لوگوں کی روحانی اور دینی تربیت میں اہم کردار ادا کیا۔[4]
ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ سے تعلق
ترمیمخانقاہ رائے پور کی تعلیمات اور روحانی روایات کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان میں شاہ سعید احمد رائے پوری نے ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ قائم کیا، جس کا مقصد ولی اللہی فلسفے کو جدید تناظر میں پیش کرنا اور نوجوان نسل میں دینی شعور بیدار کرنا ہے۔ ادارہ رحیمیہ خانقاہ رائے پور کی فکری تعلیمات کا تسلسل ہے، جہاں تصوف، دینی تربیت اور اسلامی تعلیمات کا جامع نظام موجود ہے۔[5]
تعلیمات اور خدمات
ترمیمخانقاہ رائے پور نے برصغیر میں اسلامی احیاء، تصوف، اور اصلاحات کے لیے نمایاں خدمات انجام دیں۔ خانقاہ میں اسلامی تصوف کی اصل تعلیمات کو فروغ دیا گیا اور ولی اللہی فلسفے کے تحت مسلمانوں میں دینی و روحانی بیداری پیدا کرنے پر زور دیا گیا۔[6]
تصوف میں اصلاحات
ترمیمخانقاہ رائے پور نے تصوف میں ایسی اصلاحات کیں جو اسلامی شریعت کے مطابق ہوں۔ خانقاہ نے بدعات سے پاک تصوف کو فروغ دیا اور عوام کو دین کی اصل تعلیمات سے روشناس کروایا۔[7]
دینی و دنیاوی تعلیم
ترمیمخانقاہ نے دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم کو بھی اہمیت دی اور اپنے پیروکاروں کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کی ترغیب دی۔[8]
موجودہ حیثیت
ترمیمآج خانقاہ رائے پور بھارت میں ایک اہم صوفی مرکز کے طور پر موجود ہے۔ خانقاہ کے مشائخ اور پیروکار ولی اللہی فلسفے کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے تصوف اور دینی تعلیمات کو فروغ دے رہے ہیں۔ خانقاہ کا اثر و رسوخ نہ صرف بھارت بلکہ پاکستان اور دیگر علاقوں میں بھی پایا جاتا ہے۔[9]
بھارت میں ادارے
ترمیمخانقاہ رائے پور بھارت میں سلسلہ نقشبندیہ اور ولی اللہی فلسفے کا بنیادی مرکز ہے۔ بھارت میں اس سے وابستہ مختلف دینی ادارے اور مدارس قائم کیے گئے ہیں جن کا مقصد اسلامی تعلیمات، روحانی تربیت اور تصوف کو فروغ دینا ہے۔ ان اداروں کے ذریعے خانقاہ رائے پور کی تعلیمات کو بھارت بھر میں پھیلایا جا رہا ہے اور ولی اللہی فلسفے کو جاری رکھا گیا ہے۔
پاکستان میں ادارے
ترمیمخانقاہ رائے پور کے اثرات پاکستان میں بھی نمایاں ہیں۔ خانقاہ کے مشائخ نے پاکستان میں مختلف ادارے قائم کیے ہیں جن میں سے سب سے اہم ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ہے۔ اس ادارے کی بنیاد شاہ سعید احمد رائے پوری نے رکھی تھی، اور اس کا مقصد پاکستان میں ولی اللہی فلسفے اور اسلامی تعلیمات کو فروغ دینا ہے۔ ادارہ رحیمیہ لاہور، کراچی، ملتان اور سکھر جیسے شہروں میں موجود ہے اور قرآن و سنت کی تعلیمات اور روحانی تربیت فراہم کر رہا ہے۔[10]
نظام المدارس رحیمیہ
ترمیمپاکستان میں خانقاہ رائے پور کی تعلیمات کو فروغ دینے کے لیے نظام المدارس رحیمیہ بھی قائم کیا گیا ہے، جو کہ مختلف مدارس کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے۔ اس نظام کا مقصد دینی تعلیمات کے ساتھ ساتھ ولی اللہی فلسفے کو فروغ دینا ہے اور قرآن، حدیث، فقہ اور دیگر دینی علوم میں طلبہ کی تربیت کرنا ہے۔[11]
شاہ ولی اللہ میڈیا فاؤنڈیشن
ترمیمخانقاہ رائے پور کی تعلیمات کو وسیع پیمانے پر عام کرنے کے لیے پاکستان میں شاہ ولی اللہ میڈیا فاؤنڈیشن قائم کی گئی ہے۔ اس کا مقصد ولی اللہی فلسفے اور اسلامی تعلیمات پر مبنی مطبوعات اور مواد کی تیاری اور نشر و اشاعت ہے۔ یہ فاؤنڈیشن اسلامی احیاء کے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے کام کرتی ہے اور مختلف پروگرامز اور تحریری مواد کے ذریعے لوگوں میں دینی شعور پیدا کرتی ہے۔[12]
بین الاقوامی اثرات
ترمیمخانقاہ رائے پور اور اس کے پیروکاروں کا اثر و رسوخ پاکستان اور بھارت کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی محسوس کیا جاتا ہے۔ مختلف ملکوں میں خانقاہ رائے پور کی تعلیمات کو عام کرنے والے افراد موجود ہیں جو ولی اللہی فلسفے کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق اپنانے اور پھیلانے میں مصروف ہیں۔[13]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ عبد الرشید خان، تصوف اور خانقاہ رائے پور، اسلامک ریسرچ پبلیکیشنز، لاہور، 2010، صفحات 100–105۔
- ↑ ابو الفضل شفیق، شاہ ولی اللہ اور خانقاہ رائے پور، اسلامک بکس پبلیکیشن، راولپنڈی، 2016، صفحات 178–185۔
- ↑ بدرالدین حیدری، خانقاہ رائے پور کی تعلیمی و اصلاحی خدمات، دارالشعور، لاہور، 2018، صفحات 92–98۔
- ↑ سید عبد الواحد، "خانقاہ رائے پور کی خانقاہی روایات"، مجلہ تصوف و عرفان، جلد 22، شمارہ 3، 2019، صفحات 30–35۔
- ↑ "ادارہ رحیمیہ کا تعارف"، ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ، https://rahimia.org،[مردہ ربط] 2024-11-03 کو حاصل کردہ۔
- ↑ سلیم اللہ قریشی، رائے پور کی خانقاہ اور ولی اللہی فکر، مکتبہ نقشبندیہ، لاہور، 2021، صفحات 195–200۔
- ↑ رضوان احمد خان، خانقاہ رائے پور کی روحانی و تعلیمی خدمات، دارالاشاعت، سرگودھا، 2015، صفحات 128–132۔
- ↑ عبد الغنی اشرفی، پاکستان کی خانقاہی تحریکات، اسلامک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، اسلام آباد، 2018، صفحات 140–145۔
- ↑ سعید اللہ خان، خانقاہ رائے پور اور تصوف، دارالاشاعت، لاہور، 2022، صفحات 105–110۔
- ↑ رضوان احمد خان، خانقاہ رائے پور کی روحانی و تعلیمی خدمات، دارالاشاعت، سرگودھا، 2015، صفحات 128–132۔
- ↑ عبد الغنی اشرفی، پاکستان کی خانقاہی تحریکات، اسلامک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، اسلام آباد، 2018، صفحات 140–145۔
- ↑ فہیم احمد، رائے پوری سلسلے کا تعارف اور خانقاہی نظام، دارالفکر، لاہور، 2020، صفحات 135–140۔
- ↑ عبد الباسط رحمانی، "خانقاہ رائے پور: ولی اللہی فلسفے کی روشنی میں"، تحقیقات اسلامی، جلد 19، شمارہ 3، 2021، صفحات 75–80۔