دعا (عبرانی: תְּפִלָּה تلفظ: تفیلہ، یونانی: proceuchomai، یعنی ایک طرح کی مسیحی نماز) مسیحیت کا ابتدا سے اہم جز رہی ہے اور یہودیت و اسلام کی طرح اسے انفرادی و اجتماعی دونوں طریقے پر انجام دیا جا سکتا ہے۔ مسیحیت میں دعا باپ یعنی خدا اور تثلیث کے اقانیم یعنی بیٹا اور روح القدس سے رابطہ کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ دعا اجتماعی طور پر بھی انجام دی جا سکتی ہے جس کی معروف مثال عشائے ربانی ہے اور انفرادی بھی۔[1] عشائے ربانی اس طریقے پر انجام دیا جاتا ہے جو متی کی انجیل میں یسوع مسیح سے مروی ہے اور جس طرح انھوں نے اپنے پیروکاروں کو سکھایا تھا۔[1] مسیحیوں کے نزدیک دعا کے معنی "خدا سے بات چیت/گفتگو" کرنے کے ہیں۔ دعا باپ یعنی خدا سے بیٹا یعنی یسوع مسیح کے نام میں اور روح القدس کی رہنمائی میں ادا کی جاتی ہے۔ دعا 24 گھنٹوں میں وقت بھی انفرادی اور اجتماعی طور سے کی جا سکتی ہے۔

یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو جو دعائے ربانی سکھائی تھی وہ تمام کلیسیاؤں میں معتبر سمجھی جاتی ہیں۔ تاہم کچھ دعائیں ایسی بھی ہیں جو محض چند کلیسیاؤں میں معتبر خیال کی جاتی ہیں مثلاﹰ "سلام اے مریم"، یہ دعا محض کاتھولک کلیسیا میں معتبر ہے۔ نیز ہر کلیسیا کی اپنی مخصوص دعائیں ہوتی ہیں۔ چنانچہ کلیسیاؤں کے درمیان میں دعاؤں کے اس اختلاف سے تقرب الہی کے ذرائع میں تنوع پیدا ہو گیا۔[2]

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب Anne Geldart (1999)۔ Examining Religions: Christianity Foundation Edition۔ صفحہ: 108۔ ISBN 0-435-30324-4 
  2. Philip Zaleski, Carol Zaleski (2005)۔ Prayer: A History۔ Houghton Mifflin Books۔ ISBN 0-618-15288-1