دیر پاکستان کا ایک خوبصورت کوہستانہ خطہ ہے جو شمالی-مشرقی پاکستان میں چترال اور پشاور کے درمیان سوات کے پاس پڑتا ہے۔ دیر کو گندھارا تاریخی حیثیت بھی حاصل ہے جس کے ثبوت دیر عجائب گھر میں موجود ہیں۔ دیر پاکستان میں ضم ہونے سے پہلے ایک نوابی ریاست تھی جو ریاست دیر کے نام سے جانی جاتی تھی پھر جب پاکستان میں شامل ہوئی تو دیر کے پورے ریاست یا خطے کو پختونخوا کا ضلع بنایا گیا جو بعد میں 1994 میں مزید دو ضلع میں تقسیم ہوا ایک دیر زیریں اور دوسرا دیر بالا۔


دیر
قدرتی خطہ
سرکاری نام
وادئ کمراٹ
وادئ کمراٹ
مُلک پاکستان
رقبہ
 • کل5,282 کلومیٹر2 (2,039 میل مربع)
آبادی (1998)
 • کل1,373,710
زبان
 • اکثریتی زبانپشتو
منطقۂ وقتپاکستان کا معیاری وقت
بڑے قصبےتیمرگرہ اوردیر قصبہ
وادئ کمراٹ
دیر بالا میں جانبازبانڈہ
عشیرئی درہ
دیر زیریں میں ایک ندی
وادئ میدان،دیر زیریں
موسم بہار کے دوران وادی میدان،لوئر دیر

دیر لوئیر کا ہیڈکوارٹر بلامبٹ اور بڑا تجارتی شہر تیمرگرہ جبکہ دیر اپر کا ہیڈکوارٹر اور اہم تجارتی مرکز دیر ٹاؤن ہے۔

دیر میں رہنے والے یوسفزئی قبائل کو ملیزی کہا جاتا ہے جو ملے بابا کے چار بیٹوں سے منسوب ہیں۔ اس کے علاوہ دیر لوئیر اور دیر اپر کے نمایاں قبائل میں اتمان خیل، وردگ معیار، روغانی، گجر، سواتی، ترکلانی وغیرہ قابل زکر ہیں۔

سیاسی طور پر دیر نوابی حثیت ختم ہونے کے بعد مذہبی سیاسی جماعتوں جماعت اسلامی اور مولانا صوفی محمد کی تحریک شریعت کا گھڑ رہا ہے لیکن پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کا ووٹ بینک بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے.

دیر کا نام اصل میں دیر قصبہ کی وجہ سے پڑا۔ یہ قصبہ دیر ریاست کا دار الحکومت تھا اور ایک چھوٹا سا شہر تھا جو آج بھی دیر بالا کا ضلعی ہیڈکوارٹر ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم