دیویندر ناتھ ٹیگور

ہندوستانی فلسفی

دیویندر ناتھ ٹیگور ((بنگالی: দেবেন্দ্রনাথ ঠাকুর)‏، دیویندر ناتھ ٹھاکر) ‏ (15 مئی 1817ء – 19 جنوری 1905ء) ایک ہندو فلسفی، سماجی مصلح اور برہمو سماج کے متحرک رکن تھے، برہمو سماج کا مقصد ہندو مذہب اور طرز زندگی کی اصلاح تھا۔ سنہ 1848ء میں انھوں نے اپنے ہم خیال ساتھیوں کے ساتھ مل کر برہمو مذہب کی بنیاد رکھی جو اب برہمویت کا مترادف ہے۔

دیویندر ناتھ ٹیگور
(بنگالی میں: দেবেন্দ্রনাথ ঠাকুর ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 15 مئی 1817ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کولکاتا [2]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 19 جنوری 1905ء (88 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کولکاتا [2]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد ستیندر ناتھ ٹیگور ،  ہمندرناتھ ٹیگور ،  رابندر ناتھ ٹیگور   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد دوارکاناتھ ٹیگور   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ فلسفی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان بنگلہ   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان بنگلہ   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک برہمو سماج ،  بنگالی نشاۃ ثانیہ   ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

دیویندر ناتھ شیلائی دہ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد دوارکاناتھ ٹیگور ایک صنعت کار تھے۔ دیویندر ناتھ انتہائی مذہبی شخص تھے۔ راجا رام موہن رائے کی وفات کے دس برس بعد سنہ 1843ء میں تتو بودھنی سبھا اور برہمو سبھا کے انضمام سے ان کی تحریک برہمو سماج وجود میں آئی۔ ان کے دور میں برہمو سماج اپنے اصلی مقاصد سے جو برہمو سبھا کے ٹرسٹ ڈیڈ میں درج تھے دور ہو گیا تھا تاہم دیویندر ناتھ کی کوشش تھی کہ وہ اس ٹرسٹ ڈیڈ کی اہمیت دوبارہ پیدا کریں۔

گرچہ دیویندر ناتھ روحانیت پسند تھے لیکن اپنے دنیوی امور بھی بخوبی انجام دیتے۔ انھوں نے بنگال کے متعدد شہروں میں موجود اپنی وسیع و عریض جائدادوں کو ترک نہیں کیا بلکہ ان سے یک گونہ علاحدہ رہ کر فائدہ اٹھاتے رہے۔ دیویندر ناتھ اپنشدوں کے عالم تھے۔ انھوں نے اپنی اولاد کی تعلیم و تربیت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور سب کو اعلی تعلیم سے آراستہ کیا۔

سنہ 1843ء میں دیویندر ناتھ برہمو سبھا کے سیاہ و سفید کے مالک بن گئے اور انھوں نے اس کا نام بدل کر برہمو سماج کر دیا۔ وہ برہمویت کا مقصد تبدیل کرکے اسے الہیاتی اور سماجی تجدید کے لیے بطور آلہ استعمال کرنا چاہتے تھے۔ برہمو تحریک کے اصل بانی راجا رام موہن رائے اتحادیت اور عالمیت کے داعی تھے، اس کے برعکس دیویندر ناتھ ویدانتی ہندو مت کی الہیاتی و ثقافتی برتری کے حامی تھے۔ اس تبدیلی کی وجہ مسیحی تبلیغ بھی تھی جو اس دور میں زور و شور سے جاری تھی۔[3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب عنوان : Internet Philosophy Ontology project — InPhO ID: https://www.inphoproject.org/thinker/3979 — بنام: Debendranath Tagore — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. ^ ا ب مدیر: الیکزینڈر پروکورو — عنوان : Большая советская энциклопедия — اشاعت سوم — باب: Тагор Дебендранатх
  3. W. Travis Hanes III (1993)۔ "On the Origins of the Indian National Congress: A Case Study of Cross-Cultural Synthesis"۔ Journal of World History۔ 4: 78 – JSTOR سے