دی لنچ باکس
دی لنچ باکس (انگریزی: The Lunchbox) ہندی فلم ہے جسے 2013 میں لانچ کیا گیا تھا۔
دی لنچ باکس | |
---|---|
Theatrical release poster | |
ہدایت کار | Ritesh Batra |
پروڈیوسر | |
تحریر | Ritesh Batra |
ستارے | |
موسیقی | Max Richter |
سنیماگرافی | Michael Simmonds |
ایڈیٹر | John F. Lyons |
پروڈکشن کمپنی | |
تقسیم کار | والٹ ڈزنی اسٹوڈیوز موشن پکچرز (India)
|
تاریخ نمائش |
|
دورانیہ | 105 minutes[1] |
ملک | بھارت |
زبان | Hindi
|
بجٹ | ₹22 کروڑ (امریکی $3.1 ملین)[2] |
باکس آفس | ₹100.85 crore[2] (US$17.24 million)[3] |
کہانی
ترمیمساجن فرنانڈس (عرفان خان) ادھیڑ عمر رنڈوا، ایک سرکاری محکمے میں کلرک ہے ـ وہ ہر صبح انسانوں کے جنگل ممبئی کا حصہ بنتا ہے اور شام کو جب تھکا ہارا گھر پہنچتا ہے تو تنہائی اور افسردگی کے دلدل میں ڈوب جاتا ہے ـ گھر کی کھڑکی سے خوش باش فیملیوں کا نظارہ یا گلی میں کھیلتے بچے اس کی تنہائی کم کرنے کی بجائے اسے بڑھانے کا سبب بنتے ہیں ـ ذات کی تنہائی کا پھیلتا زہر حلاوت و مٹھاس کو ختم کر چکا ہے ـ
شادی شدہ اور ایک بچی کی ماں ایلا (نمرت کور) مڈل کلاس شوہر کی بے التفاتی کا دکھ سہتی ہے ـ مڈل کلاس زندگی معاشی گراوٹ کے خوف اور بالائی طبقے میں شمولیت کی آرزو میں مشین بن چکی ہے ـ مشین کا ایک پرزہ ایلا ہے ـ ایلا خود کو پڑوسن سے بانٹتی ہے، بچی میں مجسم کرتی ہے مگر یہ محض بہلاوے ہیں، حل نہیں ـ ممبئی کی معروف انڈسٹری، لنچ باکس کو دفتروں تک پہنچانے والی انڈسٹری ایک غلط ٹرین بن جاتی ہے ـ ایلا کے مشینی شوہر کا ڈبہ تنہائیوں کے شکار ساجن کو پہنچتا ہے ـ یہ ڈبہ ایک تعلق بن جاتا ہے ـ حسین تعلق جسے گرم جذبات اور مادی وجود کے ذریعے سمجھنا شاید ممکن نہ ہو ـ یہ احساسات سے بنا وہ رشتہ ہے جسے صرف محسوس کیا جا سکتا ہے ـ ساجن محبت کے رشتے میں بندھ جانے کے بعد اردگرد دیکھتا ہے ـ زندگی اور انسان زندہ لگنے لگتے ہیں ـ شیخ (نواز الدین صدیقی) اور مہرالنسا ( شروتی باپنا) کی گرم جوش محبت اسے احساس دلاتی ہے کہ تنہائی اور ناخوشی کا علاج محبت ہی ہے ـ انسان سے، اس کے دکھوں سے، خوشیوں سے اور اس کی چھوٹی چھوٹی باتوں سے وابستگی ہی مڈل کلاس زندگی کو ناکام حسرتوں سے نکال سکتے ہیں ـ
"لنچ باکس” محبت کو کسی انجام تک، کسی خواہشاتی موڑ تک لانے سے گریز کر کے اسے فلم بین کے لیے سوال بنا کر چھوڑ دیتی ہے ـ وہ صرف یہ بتاتی ہے "کبھی کبھی غلط ٹرین بھی صحیح جگہ پہنچا دیتی ہے” ـ گویا صحیح ٹرین، جیسے ایلا کا شوہر، غلط جگہ بھی پہنچا سکتی ہے ـ فلم کا ایک سین کولمبین ناول نگار گارسیا مارکیز کے شہرہِ آفاق ناول "وبا کے دنوں میں محبت” کی یاد دلاتا ہے جب فرمینا دازا اپنے ڈاکٹر شوہر کے میلے کپڑے سونگھ کر پتہ چلا لیتی ہے کہ اس کا بیزار شوہر کسی اور کی زلفوں کا اسیر ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "The Lunchbox (PG)"۔ British Board of Film Classification۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2014
- ^ ا ب
- ↑