ذوالقرنین زیدی
ذوالقرنین زیدی (پیدائش: 25 مئی 1962ء) ایک پاکستانی کرکٹر ہے۔[1] انھوں نے 3 ٹیسٹ میچ میں پاکستان کی نمائندگی کی جبکہ 16 ایک روزہ بین الاقوامی میچز بھی کھیلے ذوالقرنین نے پاکستان کے علاوہ ہائوس بلڈنگ فنانس کارپوریشن لاہور، پاکستان آٹو موبیل کارپوریشن اور پاکستان ریلوے کی طرف سے کرکٹ میں حصہ لیا۔
فائل:Zulqarnain.jpeg | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ذاتی معلومات | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
پیدائش | لاہور، پنجاب، پاکستان | 25 مئی 1962|||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بلے بازی | دائیں ہاتھ کا بلے باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
حیثیت | وکٹ کیپر | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بین الاقوامی کرکٹ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
قومی ٹیم |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا ٹیسٹ (کیپ 103) | 23 فروری 1986 بمقابلہ سری لنکا | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آخری ٹیسٹ | 22 مارچ 1986 بمقابلہ سری لنکا | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا ایک روزہ (کیپ 57) | 4 دسمبر 1985 بمقابلہ ویسٹ انڈیز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آخری ایک روزہ | 20 دسمبر 1989 بمقابلہ بھارت | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
کیریئر اعداد و شمار | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ماخذ: [1]، 4 فروری 2006 |
ٹیسٹ کیریئر
ترمیماس نے سری لنکا کے خلاف کینڈی کے مقام پر 1986ء میں اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ اس میں اس نے بیٹنگ میں 5 رنز بنائے اور 4 کھلاڑیوں کا شکار کیا جس میں 2 کیچز اور 2 سٹمپ شامل ہیں۔ پاکستان نے یہ ٹیسٹ ایک اننگ اور 20 رنز سے جیت لیا تھا۔ ذوالقرنین نے امل سلوا کو وسیم کی گیند پر 3 رنز پر وکٹوں کے پیچھے کیچ کرکے اپنی پہلی وکٹ مکمل کی جبکہ اروندا ڈسلوا ان کی دوسری وکٹ بنے۔ کولمبو کے دوسرے ٹیسٹ میں اس نے ایک اور 5رنز بنائے جبکہ 3 کھلاڑیوں کو وکٹوں کے پیچھے کیچ کیا۔ سیریز کے آخری ٹیسٹ میں کولمبو کے مقام پر اس نے 13 رنز بنائے جبکہ مزید 3 کھلاڑیوں کو کیچ کی صورت میں وکٹوں کے پیچھے دبوچا۔
ون ڈے کیریئر
ترمیم1985ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف راولپنڈی میں ذوالقرنین کو ایک روزہ مقابلوں میں ڈیبیو کرنے کا موقع ملا۔ ان کی سب سے بہترین کارکردگی 1986ء سری لنکا کے خلاف کولمبو میں تھی جہاں اس نے 3 کھلاڑیوں کو کیچ آئوٹ کیا اور سری لنکا ہی کے خلاف اگلے میچ میں 11 ناقابل شکست رنز بنانے کے علاوہ 4 کھلاڑیوں کو وکٹوں کے پیچھے کیچ کیا۔ اسی سیزن میں موراتووا کے مقام پر بنگلہ دیش کے خلاف 4 کھلاڑی ان کا شکار بنے جس میں 3 کو انھوں نے کیچ کیا جبکہ ایک ان کے ہاتھوں سٹمپ ہوا۔ 1987ء میں پشاور کے مقام پر انگلینڈ کے خلاف انھوں نے وکٹوں کے پیچھے 3 کھلاڑیوں کا شکار کیا جس میں سے ایک کیچ اور 2 سٹمپ تھے۔ 20 دسمبر 1989ء کو انھوں نے اپنا آخری ایک روزہ مقابلہ بھارت کے خلاف کراچی میں کھیلا جس میں بدقسمتی سے کوئی بھی کھلاڑی ان کا شکار نہ بنا جبکہ بیٹنگ میں ان کی باری نہیں آئی۔
اعداد و شمار
ترمیمذوالقرنین نے 3 ٹیسٹ میچوں کی 4 اننگز میں 24 رنز بنائے۔ 6.00 کی اوسط سے بننے والے ان رنزوں میں 13 اس کا سب سے زیادہ سکور تھا جبکہ 16 ایک روزہ میچز کی 6 اننگز میں 3 دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر 18 رنز بنائے جس میں 11 اس کا سب سے زیادہ سکور تھا۔ ان مقابلوں میں بھی اسے 6.00 کی اوسط حاصل رہی۔ ذوالقرنین نے 109 فرسٹ کلاس میچوں کی 139 اننگز میں 32 دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر 1345 رنز سکور کیے۔ 12.22 کی اوسط سے بننے والے ان میچوں میں 80 ناقابل شکست اس کا سب سے زیادہ سکور تھا۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیمویکی ذخائر پر ذوالقرنین زیدی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- ↑ انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین۔ "Zulqarnain Zaidi"
پیش نظر صفحہ سوانح پاکستانی کرکٹ سے متعلق سے متعلق موضوع پر ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں مزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔ |