راجا مل (مل خان) : ملوٹ (چکوال) بھی ہے۔ [1] , [2] [3]

قبول اسلام

ترمیم

مزید دیکھیں: جنجوعہ
ان راجاؤں میں رائے دھروپت دیو کے بیٹے رائے اجمل جنجوعہ نے بارہویں صدی میں اسلام قبول کیا، رائے مل یا راجا مل بھی اسی شاخ سے بتایا جاتا ہے۔ مسلمان ہونے کے بعد اس کا نام راجا مل خان پڑا۔ اسلام اس نے شہاب الدین غوری کی آمد پر کم سنی میں قبول کیا تھا، صوفیا سے بہت متاثر تھا، بعد میں اس نے کوہ جُودہ پر راج قائم کیا جس کی راج دہانی راج گڑھ یا شاہ گڑھ تھی، اس کا نام بعد میں ملوٹ پڑا۔

راجا اجمل دیو کے تعلقات سلطنت دہلی کے ساتھ کبھی اچھے نہیں رہے، اسے باغی راجا بھی قرار دیا جاتاہے۔ کوہستانِ نمک سے نمک نکالنے کا تجارتی آغاز راجا مل ہی نے کیا۔ اس کے پانچ لڑکے تھے ان میں سے راجا تنولی نے ہزارے (ریاست امب) پر، راجا جودھ نے جہلم، راجا کھکھا نے کشمیر، راجا بھیر نے راج گڑھ (چکوال) اور راجا کالا خان نے کہوٹہ پر راج کیا، یہ پورا رجواڑا ’’ملوکی کی دہانی‘‘ بھی کہلاتا ہے۔

دعا سے پیدائش

ترمیم

کہا جاتا ہے کہ والد راجا دھرپت دیونے کسی مسلمان صوفی سے اولاد کے لیے دعا کی درخواست کی صوفی نے وعدہ لیا کہ دعا سے ہوئی اولاد کو مسلمان بنانا۔وعدہ نبھایا گیا۔ مل دیو راجا بننے پر راجا مل خان کہلائے۔ [4]

راجا مل کا کنٹھا

ترمیم

جنجوعہ کہلانے کی روایت یوں ہے کہ ’’جنجو‘‘ مقامی زبان میں کنٹھے کو کہتے ہیں۔ روایت ہے کہ راجا مل نے مسلمان ہو کر گلے سے جنجو اتار دیا تھا سو یہ لفظ دراصل ’’جنجوآ‘‘ رہا ہوگا، یعنی جنجو اتار دینے والا، بعد میں اس کو اسلامی تاثر دینے کے لیے ’’عین‘‘ اور ’’ہائے ہوّز‘‘ لگا کر ’’جنجوعہ‘‘ بنایا گیا۔ [5]

جنجوعے

ترمیم

راج پوت ہیں۔ پوٹھوہار میں شاید ہی کوئی علاقہ ان سے خالی ہو۔ یہ اپنا نسب مہاراجا جنمے جایا سے ملاتے ہیں جو مہابھارت والے پانڈَوَ بھائیوں کی لڑی سے تھا۔ اس کا باپ راجا پرکشت اور دادا ابھیمانوَ تھا۔ ہندو عقیدے کے مطابق یہ زمانہ ’’کل یُگ‘‘ ہے یعنی بربادی کا دور، راجا جنمے جایا اس دور کا پہلا راجا ہے۔ جنمے جایا کا مفہوم ہے ’’پیدائشی ناقابلِ تسخیر‘‘۔ اپنے شجرے کے لحاظ سے یہ ’’مہابھارت‘‘ کے ہیرو ارجن کا پڑپوتا تھا اور سلطنت ہستناپور کا مہاراجا، اس کا پایۂ تخت اندرا پرَستَ (دلی کا قدیم نام) تھا۔ پانڈوؤں نے پنجاب پر تادیر حکومت کی۔
ایک دعوے کے مطابق سکندر اعظم سے نبرد آزما ہونے والا راجا پورس (اصل نام رائے پور) جنجوعہ تھا۔ ان راجاؤں میں رائے دھروپت دیو کے بیٹے رائے اجمل جنجوعہ نے بارہویں صدی میں اسلام قبول کیا، رائے مل یا راجا مل بھی اسی شاخ سے بتایا جاتا ہے۔ مسلمان ہونے کے بعد اس کا نام راجا مل خان پڑا۔ اسلام اس نے شہاب الدین غوری کی آمد پر کم سنی میں قبول کیا تھا، صوفیا سے بہت متاثر تھا، بعد میں اس نے کوہ جُودہ پر راج قائم کیا جس کی راج دہانی راج گڑھ یا شاہ گڑھ تھی، اس کا نام بعد میں ملوٹ پڑا۔

راجا اجمل دیو کے تعلقات سلطنت دہلی کے ساتھ کبھی اچھے نہیں رہے، اسے باغی راجا بھی قرار دیا جاتاہے۔ کوہستانِ نمک سے نمک نکالنے کا تجارتی آغاز راجا مل ہی نے کیا۔ اس کے پانچ لڑکے تھے ان میں سے راجا تنولی نے ہزارے (ریاست امب) پر، راجا جودھ نے جہلم، راجا کھکھا نے کشمیر، راجا بھیر نے راج گڑھ (چکوال) اور راجا کالا خان نے کہوٹہ پر راج کیا، یہ پورا رجواڑا ’’ملوکی کی دہانی‘‘ بھی کہلاتا ہے۔

بیرونی روابط

ترمیم

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Janjua Rajput King Raja Mal Dev Khan Janjua, He was a great warrior and was also known as The Raja of Highlands who was the first Rajput King who embraced Islam by the teachings of a Sufi Saint. He is also the Great Father of Muslim Janjua Rajputs tribes. Malot was center of his Janjua Dynasty which ruled from pothohar, Kashmir to the end of Muzafargarh and the hills of Chaniot. Actually he was son of a Chandravanshi Rathore Rajput Ruler of Kanauj Raja Durpet Dev Rathore. And bloodline of famous Pandav Warrior Prince Raja Arjun Dev Pandav. The Mughal King Babur’s travelogue Tuzkai-Babrui attests to the corollary Malot.  https://en.wikipedia.org/wiki/Malot
  2. Chronicles of Early Janjuas ۔ (Raja Mal) - By Dr. Hussain Khan (pages 17,18) https://books.google.com/books/about/Chronicles_of_Early_Janjuas.html?id=kSNKDwAAQBAJ
  3. Janjua : A brief history https://defence.pk/pdf/threads/janjua-a-brief-history.653389/ آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ defence.pk (Error: unknown archive URL)
  4. WHO WAS MAHARAJA MAL DAVE JANJUA https://groups.google.com/forum/m/#!topic/janjua-pakistan/GX1TvzVXEgQ
  5. پوٹھوہار: جہاں زندگی نے اپنا اوّلیں گیت گایا https://www.express.pk/story/111494