راج محل
راج محل بھارت کے صوبہ جھارکھنڈ کے ضلع صاحب گنج کا ایک شہر اور نگر پنچایت ہے۔
राजमहल | |
---|---|
شہر | |
سرکاری نام | |
ملک | بھارت |
ریاست | جھارکھنڈ |
ضلع | صاحب گنج |
آبادی (2001) | |
• کل | 17,974 |
زبانیں | |
• دفتری | ہندی زبان |
منطقۂ وقت | بھارتی معیاری وقت (UTC+5:30) |
تاریخ
ترمیمنیک کوٹھی ایک تاریخی جگہ ہے اور شہر راج محل کے قلب میں واقع ہے۔ اس کو 24 ستمبر سنہ 1796ء میں ایک انگریز نے نیل کی صنعت کے لیے بنایا تھا۔ نیل کپڑوں کو رنگنے کے کام آتا ہے۔ اس وقت راج محل پر برطانوی حکومت تھی۔ یہ گنگا کے مغربی کنارے پر واقع ایک تاریخی شہر ہے۔ اس کا رقبہ دامن کوہ کے آس پاس کا علاقہ جس کو راج محل کی پہاڑی بھی کہتے ہیں۔ یہ پہاڑی سلسلہ شمال میں صاحب گنج اور جنوب میں رامپور ہاٹ تک 193 کیلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے۔ راج محل کا سابق نام آغا محل تھا۔ مان سنگھ نے سنہ 1592ء میں اڑیسہ پر حملہ سے واپسی پر اس کا نام راج محل رکھ دیا۔ 9 نومبر سنہ 1595ء کو مان سنگھ نے صوبہ بنگال کے نئی دار الحکومت کی بنیاد رکھی اور اس کا نام بادشاہ اکبر کے نام پر اکبر نگر رکھا۔ یہاں ایک تاریخی جگہ سنگھی دالان ہے۔ سنگھی دالان شہر راج محل کے قلب میں واقع ہے۔ سنگھی دالان ہی اب محل کے باقیات میں سے ہے جس کو مان سنگھ نے تعمیر کیا تھا۔ یہ محل سنگ مرمر کا بنا ہے اور اس کی تعمیر 1580ء اور 1600ء کے درمیان ہوئی تھی۔ یہ محل ریلوے اسٹیشن سے قریب ہے۔ کہا جاتا ہے رانیاں جامع مسجد سے زیر زمین اس محل تک 12 کلومیٹر کا سفر کر کے گنگا میں غسل کرنے آتی تھیں۔ لیکن ان سرنگوں کی حفاظت کرنے کی بجائے ان کو مکمل بند کر دیا گیا۔ اب یہ جگہ ایک باغ میں منتقل کردی گئی ہے۔ لیکن اب بھی سیاہ پتھر اور محل کے باقیات اس دور کی یاد دلاتے ہیں اور اس وقت کی تعمیری مہارت کا پتہ دیتے ہیں۔ گنگا ندی کے کنارے یہ محل 300 میٹر پر محیط ہے۔ ان عمارتوں کے منتظمین کی غیر موجودگی کی وجہ سے حکومت ان کو بطور سول کورٹ، راج محل پولس اسٹیشن اور راج محل جیل استعمال کر رہی ہے۔ اسی لیے عام شہری کے لیے پورے محل کی زیارت کرنا اب ممکن نہیں رہا۔ مگر اب سول کورٹ کو کسی دوسری عمارت میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ محل میں کچھ قبریں بھی ہیں جو اس وقت کے حکمرانوں کی طرف منسوب ہیں۔ ان پر ان کے نام اور عہدے مع تاریخ کندہ ہیں۔
آبادی
ترمیمسنہ 2011 ء کی مردم شماری کے مطابق راج محل بلاک کی کل آبادی 168,413 ہے۔ ان میں 86,928 مرد اور 81,485 عورتیں ہیں۔ کل 31,306 خاندان ہیں۔ جنسی تناسب 937 ہے۔ راج محل کی 16.5 فیصد آبادی شہر میں رہتی ہے جبکہ 83.5 فیصد دیہاتی علاقوں میں رہتے ہیں۔ سعری علاقے کی اوسط شرح خواندگی 65.9 فیصد ہے جبکہ دیہی علاقوں میں 50.2 فیصد لوگ ہی خواندہ ہیں۔
انتظامیہ
ترمیمفی الحال راج محل اسمبلی حلقہ مندرجی ذیل 6 مجلس قانون ساز خطوں پر مشتمل ہے۔[1]
حلقہ نمبر | نام | محفوظ برائے درج فہرست ذات/درج فہرست قبیلہ/ محفوظ نہیں | ضلع |
---|---|---|---|
1 | راج محل | محفوظ نہیں | صاحب گنج |
2 | بوریو | درج فہرست قبیلہ | صاحب گنج |
3 | بارہیٹ | درج فہرست قبیلہ | صاحب گنج |
4 | لیتی پورہ | درج فہرست قبیلہ | پکور |
5 | پکور | محفوظ نہیں | پکور |
6 | مہیش پور | درج فہرست قبیلہ | پکور |
ارکان پارلیمان
ترمیم- 1957: پیکا مارو، کانگریس
- 1962: ایسور مرنڈی، کانگریس
- 1967: ایسور مرنڈی، کانگریس
- 1971: ایسور مرنڈی، کانگریس
- 1977: انتھونی مارمو، جنتا پارٹی
- 1980: سیٹھ ہیمبرام، کانگریس
- 1984: سیٹھ ہیمبرام، ڭ کانگریس
- 1989: سیمونمرنڈی، جھارکھنڈ مکتی مورچہ
- 1991: سیمونمرنڈی، جھارکھنڈ مکتی مورچہ
- 1996: تھومس ہنسڈا، کانگریس
- 1998: سوم مرانڈی، بی جے پی
- 1999: تھومس ہنسڈا، کانگریس
- 2004: ہیملال مارمو، جھارکھنڈ مکتی مورچہ
- 2009: دیوی دھن بیسرا، بی جے پی
- 2014: وجے کمار ہنسدک، جھارکھنڈ مکتی مورچہ
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "Parliamentary Constituency"۔ Chief Electoral Officer, Jharkhand website۔ 26 فروری 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ