رنج
رنج (انگریزی: anguish) در حقیقت انتہا درجے کی ناخوشی کو کہا جاتا ہے جو کسی جسمانی یا دماغی تکلیف سے ابھرنے والا جذبہ ہے۔[1] تکلیف کا احساس جو رنج کی کیفیت میں پایا جاتا ہے، کسی المیے یا ایسے واقعے کا نتیجہ ہوتا ہے جو کسی شخص کے لیے کافی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ رنج جسمانی احساس بھی ہو سکتا ہے اور کسی دماغی احساس کا بھی نتیجہ ہو سکتا ہے (اسے اکثر نفسیاتی جذباتی تناؤ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے)۔ رنج کئی بار کسی اپنے عزیز رشتے دار، ساتھی یا مقبول اور قائدانہ شخصیت کی رحلت کی وجہ سے ہونے والا احساس بھی ہوتا ہے۔
استعمالات
ترمیم- خانقاہ رحمانی کے سجادہ نشیں، امیر شریعت بہار، اوڈیشا و جھارکھنڈ،وجنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مولانا ولی رحمانی کے 2021ء میں انتقال کے موقع پر اپنے رنج کا اظہار کرتے ہوئے صدر جمعیۃ العلماء ہند مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ اعتدال، توازن، توسع اور کشادہ نظری مرحوم کا امتیازی وصف تھا۔ وہ ملت کے ہر طبقہ میں مقبول اور ہر دلعزیز تھے۔ ایسی شخصیت کا داغ مفارقت دے جانابلاشبہ ایک عظیم سانحہ ہے۔[2]
- جہاں عام اشخاص رنج کا بر ملا اور بلا تصنع اظہار کرتے ہیں، وہیں اکثر سیاست دان اور ارباب اقتدار محض رسم ادائیگی اور دکھاوے لیے کسی کے گزرنے یا کسی سانحے کے بعد اپنی ہمدردی اور رنج کا اظہار کرتے ہیں۔ اس کا بہ خوبی اظہار اردو زبان کے مشہور شاعر اکبر الہ آبادی نے اپنے کلام میں یوں طنزیہ انداز میں کیا ہے:
"رنج لیڈر کو بہت ہے مگر آرام کے ساتھ۔"[3]