روحی بانو

پاکستانی ٹی وی انڈسٹری کی مشہور اداکارہ

روحی بانو (پیدائش: 10 اگست 1951ء— وفات: 25 جنوری 2019ء) پاکستان کی مشہور اداکارہ تھیں۔ وہ 1970ء اور 1980ء کے عشروں میں پاکستان ڈراموں کی مقبول ترین اداکارہ تھیں۔ وہ کرن کہانی، زرد گلاب اور دروازہ میں اپنے کرداروں کے حوالے سے جانی جاتی ہیں۔ [1] [2]

روحی بانو
معلومات شخصیت
پیدائش 10 اگست 1951ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 25 جنوری 2019ء (68 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استنبول  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات گردے فیل  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد اللہ رکھا  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
ذاکر حسین،  توفیق قریشی،  فضل قریشی  ویکی ڈیٹا پر (P3373) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ ادکارہ  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
IMDB پر صفحہ  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ذاتی زندگی ترمیم

روحی بانو 10 اگست 1951ء کو کراچی میں پیدا ہوئیں [3]۔ اُن کے والد طبلہ نواز استاد اللہ رکھا تھے اور ہندوستانی موسیقار ذاکر حسین کی سوتیلی بہن تھیں [4]۔ روحی بانو دو دفعہ شادی کے بندھن میں بندھیں [2]۔

کیریئر ترمیم

روحی بانو نے گورنمنٹ کالج لاہور سے نفسیات میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کرنے کے دوران ٹی وی پر کام کرنا شروع کیا۔[5] [6] روحی بانو ٹی وی کی اولین اداکاروں میں سے ایک ہیں اور ایک رائے کے مطابق "روحی بانو نے پاکستان میں ٹی وی انڈسٹری کی پیدائش کی گواہ ہیں"۔[1]

روحی بانو 1970ء سے 1980ء کے عشرے تک کرن کہانی، زرد گلاب، دروازہ اور دیگر بے شمار مقبول ڈراموں میں بطور یادگاری کردار کام کیا۔ ان کے کل ڈراموں کی تعداد 150 کے قریب ہے۔ [2] 1981ء میں حکومت پاکستان کی جانب سے انھیں صدارتی تمغائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔[7] انھیں پی ٹی وی کی طرف سے نگار ایوارڈ بھی ملا۔ اس کے علاوہ گریجویٹ ایوارڈ، لکس لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ بھی ملا۔ [8]

ایوارڈ اور اعزازات ترمیم

  • 1981 میں صدر پاکستان کی طرف سے تمغائے حسن کارکردگی
  • پی ٹی وی ایوارڈ
  • نگار ایوارڈ
  • گریجویٹ ایوارڈ
  • لکس اسٹائل ایوارڈ (لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ)

وفات ترمیم

2005ء میں روحی بانو کے 20 سالہ بیٹے کو کسی نے قتل کر دیا تھا، جس کے باعث وہ اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھیں۔ طویل علالت کے بعد وہ کئی بار عوام میں سامنے تو آئیں مگر اپنی اِسی کیفیت کے سبب زیادہ دیر عوام سے دور ہی رہیں۔[9]

15 جنوری 2019ء کو انھیں طبیعت ناساز ہونے کے بعد وینٹی لیٹر پر لگا دیا گیا جہاں 10 دن کے بعد وہ استنبول کے ایک مقامی ہسپتال میں 25 جنوری 2019ء کو انتقال کرگئیں۔[10]

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب "Veteran actor Roohi Bano escapes murder attempt in Lahore"۔ The Express Tribune (newspaper)۔ 27 April 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 جون 2020 
  2. ^ ا ب پ "Sad but true: Roohi Bano's lonely 55th birthday"۔ The Express Tribune (newspaper)۔ 13 Aug 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 جون 2020 
  3. "Famous actress Roohi Bano passes away in Turkey: Family"۔ The News International (newspaper)۔ 25 January 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 جون 2020 
  4. Piyali Dasgupta (25 July 2013)۔ "Roohi Bano lives a life of recluse wreck Lahore"۔ Times of India (newspaper)۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 جون 2020 
  5. Shoaib Ahmed (3 May 2015)۔ "Roohi Bano: In and out of darkness"۔ Dawn (newspaper)۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 جون 2020 
  6. "Versatile actor Roohi Bano passes away"۔ Dawn (newspaper)۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جون 2020 
  7. Shoaib Ahmed (3 مئی، 2015)۔ "Roohi Bano: In and out of darkness"۔ DAWN.COM 
  8. Qasim Arshad (25 January 2019)۔ "Renowned actress Roohi Bano passes away in Turkey"۔ Dawn (newspaper) (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 جون 2020 
  9. Fouzia Nasir Ahmad (4 مئی، 2014)۔ "Bringing Roohi Bano back"۔ DAWN.COM 
  10. Qasim Arshad (25 جنوری، 2019)۔ "Renowned actress Roohi Bano passes away in Turkey"۔ DAWN.COM